22

مشروم کے طبی خواص – ایکسپریس اردو

[ad_1]

مشروم غذائیت سے بھرپور غذا ہے، جس میں بہت سے ایسے اجزاء شامل ہیں جو کہ انسانی جسم کے لیے ضروری ہیں۔ اس کے بارے میں چند مفید باتیں درج ذیل ہیں۔

٭ ایک سو گرام مشروم میں، گندم سے بنی ہوئی بریڈ کے ایک سلائس سے زیادہ بالترتیب 2.5 گرام اور 2.0 گرام خوردنی ریشہ ہوتا ہے۔

٭ زیادہ تر سبزیوں کی نسبت مشروم میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

٭ وٹامن ڈی کے چند قدرتی ذرائع میں سے ایک مشروم بھی ہے، جو کہ صحت مند ہڈیوں اور دانتوں کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔

٭ وٹامن بی کے حصول کا ایک اہم ذریعہ مشروم ہیں۔ اس میں مزید یہ اجزاء پائے جاتے ہیں۔ تھیامن: (Thiamin) یہ کاربوہائیڈریٹ سے توانائی حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے۔

ربو فلوکسن: (Ribofloxin) یہ خون کے سرخ خلیوں کو صحت مند بناتا ہے، اس سے جلد صحت مند اور بصارت تیز ہوتی ہے۔

نیاسین: (Niacin) یہ پروٹین اور چربی سے توانائی حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے، تاکہ نظام انہضام اور اعصابی نظام کو اچھی حالت میں چلایا جا سکے۔

٭ اگرچہ وٹامن بہت سی سبزیوں میں پائے جاتے ہیں، لیکن جب یہ ابلتے ہوئے پانی میں پکائی جاتی ہیں تو یہ وٹامن ضائع ہو جاتے ہیں۔ لیکن کھمبیوں کو عام طور پر ابلتے ہوئے پانی میں نہیں پکایا جاتا، اس لیے ان میں یہ قیمتی غذائی جزو محفوظ رہتا ہے۔

٭ مشروم میں کوئی نمک نہیں پایا جاتا۔

٭ دوسرے پھلوں اور سبزیوں کی نسبت مشروم میں زیادہ مقدار میں پوٹاشیم پائی جاتی ہے۔

٭ مشروم کی ایک قسم براؤن مشروم میں کیلے سے زیادہ پوٹاشیم ہوتی ہے۔

٭ مشروم قدرتی طور پر سیلینئم کے حصول کا اہم ذریعہ ہیں جو کہ جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہے اور کینسر اور دوسری بیماریوں سے بچاؤ میں مدد کرتی ہے۔

٭ مشروم زنک کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں۔ یہ مدافعتی نظام اور جنسی صلاحیت کی بہتری کے لیے مددگار ہے۔

٭ مشروم کو محفوظ کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں بھورے کاغذ کے بنے ہوئے بیگ میں پیک کر کے ریفریجریٹر کے نچلے حصے میں رکھ دیں۔ یا پھر اس کے متبادل کے طور پر کپٹرے کے تھیلے کا استعمال کیا جائے۔

٭ کھمبی کی جٹر ضروری غذائی اجزاء اور فلیور (Flavour) کا اچھا ذریعہ ہیں، اس لیے ان کو الگ کرنے کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ کسی ڈش کے لیے اس کو ہٹانا چاہتے ہیں تو اس کو چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر سوپ اور دوسری چیزوں میں استعمال کریں۔

٭ جنگلی مشروم کے ضمن میں خصوصی احتیاط کریں، کیونکہ ان میں سے اکثر زہریلی اور زندگی کے لیے خطرناک ہوتی ہیں۔ اس لیے یہ کسی اچھی دکان سے خریدیں۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں