18

مہمان پرندوں کی پاکستان آمد، شکاریوں نے بھی تیاریاں پکڑ لیں

[ad_1]

 لاہور: روس، سائبیریا، چین اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک میں سرد موسم شروع ہونے پر مختلف اقسام کے پرندے افزائش اور خوراک کے حصول کے لیے پاکستان کا رخ کرتے ہیں تاہم گزشتہ چند برسوں میں پاکستان آنے والے ان مہمان پرندوں کی تعداد میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے جس کی بڑی وجہ آب گاہوں میں پانی کی کمی، ماحولیاتی آلودگی اور بے تحاشہ شکار ہے۔

ماہرین جنگلی حیات کے مطابق ہر سال جب موسم سرما میں دنیا کے مختلف حصوں میں درجہ حرارت گرنے سے پانی جم کر برف کی شکل اختیار کرلیتا ہے تو ان علاقوں سے مختلف اقسام کے پرندے جن میں مرغابیاں، فالکن اور کونجیں قابل ذکر ہیں وہ  پرندے پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق زیادہ تر پرندے روس، سائبریا، چین اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک سے پاکستان کا رخ کرتے ہیں کیونکہ ہمارے ملک کا پرتنوع ماحول انہیں قیام کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ پاکستان آنے والے پرندے روٹ نمبر چار کا انتخاب کرتے ہیں جسے گرین روٹ یا انڈس فلائی وے بھی کہا جاتا ہے۔ یہ راستہ قراقرم سے جنوب میں دریائے سندھ کے طاس تک پھیلا ہوا ہے۔

پنجاب وائلڈ لائف کے سابق ڈائریکٹر غضنفر علی لنگاہ کہتے ہیں کہ تقریباً ساڑھے 4 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے اگست اور ستمبر میں پاکستان پہنچنا شروع ہوتے اور پھر فروری کے آخری ہفتے میں ان کی واپسی کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔ غضنفر لنگاہ کہتے ہیں کہ دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی کمی، آلودگی، پرندوں کے غیر قانونی شکار اور دیگر وجوہات کے باعث ان پرندوں کی پاکستان ہجرت متاثر ہوئی ہے۔

ان مہمان پرندوں کی پاکستان آمد کے ساتھ ہی ان کے غیرقانونی شکار کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ شکاری بڑے جال لگا کر ان پرندوں کو پکڑتے ہیں۔ پنجاب وائلڈ لائف حکام بھی اس صورتحال سے آگاہ ہیں اور انہوں نے پرندوں کا غیرقانونی شکار کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔

رواں سیزن کے دوران 274 شکاریوں کے چالان کرکے انہیں ساڑھے 21 لاکھ روپے سے زائد جرمانہ کیا گیا ہے جبکہ متعدد کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں، پنجاب وائلڈ لائف نے مرغابیوں، تیتر اور بٹیر کے شکار سیزن کا شیڈول مرتب کر لیا ہے جس کا نوٹیفکیشن آئندہ چند روز میں ہوگا۔

یکم اکتوبر 2024 سے 31 مارچ 2025 تک مرغابیوں کے شکار کی اجازت ہوگی، پنجاب کے مخصوص علاقوں میں صرف ہفتہ اور اتوار کے روز ہی شکار کیا جا سکے گا اور ایک شکاری ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 10 پرندے شکار کر سکے گا۔ شکار کی فیس پاکستانی شہریوں کے لیے دو ہزار روپے جبکہ غیر ملکیوں کے لیے 10 ہزار روپے ہے۔

اس کے بعد 15 نومبر 2024 سے 15 فروری 2025 تک تیتر کے شکار کی اجازت ہوگی، تیتر کا شکار صرف اتوار کے دن مخصوص علاقوں میں ہی کیا جا سکے گا اور ایک شکاری ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 6 پرندے شکار کر سکتا ہے۔ 15 اگست 2024 سے 15 اپریل 2025 تک بٹیروں کے شکار کی اجازت ہوگی۔ شکاری کسی بھی دن شکار کر سکتے ہیں جبکہ ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 50 پرندوں کے شکار کے اجازت ہے۔

ماہر جنگلی حیات و سابق اعزازی گیم وارڈن بدر منیر کہتے ہیں کہ غیر قانونی شکار کی روک تھام کے لیے کمیونٹیز کو شامل کرنا بہت ضروری ہے۔ پنجاب وائلڈ لائف کے پاس افرادی قوت کی کمی ہے وہ تمام تر کوششوں کے باوجود غیرقانونی شکار کو نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب مقامی کمیونٹیز کو شامل کیا جائے گا تو وہ اپنے علاقوں میں ناصرف ان مہمان پرندوں بلکہ دیگر جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار کو روکنے میں بھی اہم کردار ادا کریں گی۔ محکمے کو کنزرویشن اور پالیسی سازی پر توجہ دینی چاہیے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں