[ad_1]
ساؤ پاؤلو: نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزمرہ کی اشیاء سے نکلنے والا پلاسٹک دماغ میں گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
عالمی سائنس دان اور مہم چلانے والے انسانی صحت پر پلاسٹک کے اثرات پر فوری کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ مطالبات ایک نئی رپورٹ کے اجراء کے بعد سامنے آئے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اندرونی ماحول مائیکرو پلاسٹک آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ ہوسکتا ہے۔ مختصراً یہ کہ پلاسٹک ذرات باآسانی سانس سے اندر جائے جاسکتے ہیں اور تیزی سے دماغ تک پہنچ سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو اور فریئی یونیورسٹی برلن سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر تھائس ماواد اور ڈاکٹر لوئس فرننڈو اماٹو-لورینکو کی رہنمائی میں کی جانے والی تحقیق میں دماغ کے سب سے نچلے حصے اولفیکٹری بلب میں مائیکرو پلاسٹک پائے گئے۔
ناک کے ساتھ دماغ میں مائیکرو پلاسٹک کی شناخت سے معلوم ہوا کہ اولفیکٹری (سونگھنے سے متعلقہ) راہداری وہ داخلی راستہ ہو سکتا ہے جس سے بیرونی ذرات دماغ میں گھس سکیں۔
محققین برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو کے 15 ہلاک شدگان کے دماغ سے لیے گئے 15 نمونوں میں سے 8 میں پلاسٹک کے فائبر اور ذرات کی شناخت کرنے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ پایا جانے والا سب سے عام پلاسٹک پولی پروپلین تھا ، جو عام طور پر کپڑوں ، کھانے کی پیکیجنگ اور بوتلوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
[ad_2]
Source link