[ad_1]
کراچی: کراچی میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوئے ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا مگر اردو بازار میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتابیں تاحال عدم دستیابی کا شکار ہیں۔ اردو بازار ٹریڈرز ایسو سی ایشن نے محکمہ تعلیم سے بازار میں کتابوں کی عدم دستیابی کے معاملے پر نظر ثانی کی اپیل کردی۔
چیئرمین اردو بازار ٹریڈرز ایسو سی ایشن ساجد یوسف نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چند پبلشرز کی وجہ سے کتابوں کا ٹینڈر تاخیر کا شکار ہوا، پبلشرز خود کتابیں مارکیٹ میں فروخت کر رہے ہیں، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کو چاہیے کہ اپنی کتابوں کی چھپائی خود کرے۔ طلبہ کا تعلیمی سال داؤ پر لگا دیا ہے ،ایک پبلشر نے دو مرتبہ ٹینڈر کو کینسل کروایا۔
انہوں نے کہا کہ اسکول کھلے 1 ماہ سے کا عرصہ گزر چکا ہے تاحال اسلامیات جماعت چوتھی، گیارہویں اور بارہویں کی کتابیں دستیاب نہیں، اس کے علاوہ مطالعہ پاکستان، اردو اور انگریزی کی تیسری اور چوتھی جماعت کی کتابیں بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔
ساجد یوسف نے مزید کہا کہ کچھ پبلشرز کی نااہلی کی وجہ سے کتابوں کی عدم دستیابی کا مسئلہ ہے، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ اپنی کتابیں خود چھاپے،جو کتابیں پبلشرز کے پاس موجود ہے وہ ہول سیلرز کو فراہم نہیں کررہے بلکہ خود فروخت کررہے ہیں۔
صدر ساجد یوسف نے مزید کہا کہ اردو بازار میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی پچیس سے تیس فیصد کتابیں شارٹ ہیں۔ اردو بازار ایسوسی ایشن نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ دیگر رجسٹرڈ پبلشرز کے ذریعے کتابیں چھاپی جائیں، اعلیٰ حکام اس معاملے پر توجہ دیں ، ایسوسی ایشن آواز اٹھا اٹھا کر تھک چکی ہے۔
صدر اردو بازار ایسوسی ساجد یوسف سمیت جوائنٹ سیکرٹری سہیل اقبال، فنانس سیکرٹری ندیم اختر، آفس سیکرٹری علی محمد اعوان نے بھی پریس کانفرنس میں شرکت کی۔
[ad_2]
Source link