[ad_1]
کراچی: سندھ اسمبلی نے جمعرات کو اپنی کارروائی کے دوران ایم کیو ایم کے رکن راشد علی کی جانب سے پیش کردہ ایک قرارداد جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سندھ کے تاریخی ورثے موہن جو دڑو کی تصویرکو پاکستانی کرنسی نوٹوں پر برقرار رکھا جائے اور اسے نہ ہٹایا جائے متفقہ طور پر منظور کرلی۔
جبکہ جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق کی ایک قراداد کثرت رائے سے مسترد کردی گئی جوکو آپریٹو سوسائٹیوں میں ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے سے متعلق تھی، اسی طرح سنی اتحاد کونسل کے رکن سجاد علی کی ایک قرارداد جو جنگلات پر قبضوں کے خلاف تھی ایوان کی جانب سے رد کردی گئی۔
ایوان کی کارروائی کے دوران پیپلز پارٹی کے جام شبیرکی جانب سے نیشنل میوزیم وفاق سے واپس سندھ حکومت کے حوالے کرنے سے متعلق ایک تحریک التوا پیش کی گئی، سندھ اسمبلی نے جمعرات کو اپنے جلاس میں جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق کی ایک قراداد اکثریت رائے سے مسترد کردی گئی جوکو آپریٹو سوسائٹیوں میں ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے سے متعلق تھی، ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں سوسائٹیوں کے ایڈ منسڑریٹر مقرر کرکے سوسائٹیوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔
وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نیقرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا متن ایسا ہے جیسے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی جا رہی ہو، سنی اتحاد کونسل کے رکن نے سجاد علی نے جنگلات پر قبضوں کے خلاف قرارداد پیش کردی۔
وزیر پارلیمانی امور نے اس قرارداد کی بھی مخالفت کی اور ایوان نے اسے بھی مسترد کردیا،ایوان کی کارروائی کے دوران پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ہیر سوہو کی ایک تحریک التوا بحث کیلیے منظور کرلی گئی، ہیرسوہو کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ صوبے میں جو سولر پینل دے رہی ہے اس کے مالکانہ حقوق خواتین کودیے جائیں، ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ یہ اچھی تحریک ہے اسے بحث کیلیے مقرر کردیا جائے۔
ایوان کی کارروائی کے دوران ایم کیو ایم کے رکن راشد علی کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ موہن جو دڑو تاریخی ورثہ ہے موہن جو دڑو کو کرنسی پر برقرار رکھا جائے، وزیر پارلیمانی امور نے بھی اس قرارداد کی حمایت کی اور یہ قرارداد منظور کرلی گئی۔
سندھ اسمبلی میں جمعرات کو منشیات کی روک تھام اور سزاؤں سے متعلق بل ایوان میں متعارف کرادیا گیا، یہ بل وزیر پارلیمانی امور ضیاالحسن لنجار نے پیش کیا بل کو قائمہ کمیٹی برائے ایکسائیز اینڈ نارکوٹکس کے حوالے کردیا گیا جسے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی دوپہر ڈھائی بجے تک ملتوی کردیا گیا،دریں اثنا پارلیمانی سکریٹری برائے محکمہ کوآپریٹو خیر النسا مغل نے کہا ہے کہ کراچی میں زمینوں پر قبضوں سے متعلق کوئی کیس ہمارے پاس نہیں آیا،گوٹھوں کے معاملات محکمہ کوآپریٹو کے دائرہ اختیار میں نہیںآتے،انھوں نے یہ بات جمعرات کو سندھ اسمبلی میں محکمہ کوآپریٹیو سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
[ad_2]
Source link