[ad_1]
لاہور: سابق وفاقی وزیر اطلاعات و سابق سینیٹر محمد علی درانی نے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر سے بڑی تبدیلی ہونے جا رہی ہے، فارم 47 کی حکومت جلد ختم، فارم 45 کی آرہی ہے جو نئے انتخابات کرائے گی۔
سابق سینیٹر محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی حکومت اپنے مفاد کیلیے اداروں کو عوام سے لڑانا چاہتی ہے، فوج نہیں لڑے گی،ادارے حکومت کے ساتھ ہیں مگر، حکومتی سیاست کے ساتھ نہیں، حکومت کے دن گنے جا چکے۔ عدلیہ کھل کر آئین کا تحفظ کر رہی ہے، بار اور بینج اکٹھے ہیں، اپوزیشن جماعتوں نے آئین پر حملہ ناکام بنا دیا، آئینی ترامیم عوام کا حق چھیننے کے مترادف ہے، حکومت کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ دو حصوں میں بٹی ہے، 47 سے 73ء تک انکار آئین جبکہ 73ء سے اب تک توہین آئین کی گئی۔ سعودی عرب پاکستانی عوام کے ساتھ،ملکی سیاست میں اس کا کوئی دخل نہیں، دوست ممالک بھی پاکستان میں سیاسی استحکام چاہتے ہیں، سیاسی قیدیوں کے ہوتے ہوئے بات چیت ممکن نہیں، بانی تحریک انصاف ڈیل نہیں کریں گے، حکومت نے بانی پی ٹی آئی کو جیل میں بند کرکے ان کے قد میں اضافہ کر دیا۔
بانی پی ٹی آئی کو بھی کہا تھا ہر وقت چور چور کہنا چھوڑ دیں۔ موجودہ حکومت کو بھی سیاسی قیدی رہا کر دینے چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار سابق وفاقی وزیر اطلاعات و سابق سینیٹر محمد علی درانی نے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
محمد علی درانی نے مزید کہا کہ 73 سے آج تک، آئین کی بار بار توہین کی گئی، دو موروثی جماعتیں سیاست پر قابض ہیں جنہوں نے ملک دیوالیہ کر دیا۔ عوام ان کے ساتھ نہیں، 8 فروری کو پاکستان میں وہی انقلاب آیا جو بنگلہ دیش میں آیا، عوام نے ہر طرح کے دبائو اور ہتھکنڈوں کے باوجود طاقت کے خلاف ووٹ دیا۔ بانی تحریک انصاف کو قید کرنے سے ان کے قد میں اضافہ ہوگیا، وہ ڈیل نہ کرکے ہمیشہ کیلیے عوام میں رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے سے بات چیت ہوسکتی ہے۔ غیر آئینی حکومت نے ہارس ٹریڈنگ اور جعل سازی سے آئینی ترامیم کی کوشش کی، اپوزیشن اور عوام ڈٹ گئے۔ حکومت کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو رام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، نتائج بتا رہے ہیں کہ سعودی عرب سے فون کی باتیں درست نہیں، سعودی عرب عوام کے ساتھ ہے، اس کا سیاست میں کوئی کردار نہیں۔
انھوں نے کہا کہ میں واحد شخص ہوں جس نے 18 ویں ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دیا، سارا بجٹ وزیراعلیٰ کو دے دیا گیا، صوبوں سے اضلاع اور تحصیلوں میں اختیارات اور وسائل تقسیم نہیں کیے گئے، بلدیاتی نظام اس لیے قائم نہیں کیا گیا تاکہ عوام کو سیاسی کردار ادا کرنے اور مضبوط ہونے سے روکا جاسکے۔
انھوں نے کہا کہ سیاسی لوگوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں نہیں چلنے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ 9 مئی کاایک بھی کیس لے کر عدالت نہیں کی، اس معاملے میں فوج حکومت سے ناراض ہے۔ فوج میں بڑی شخصیات کا احتساب کیا گیا، حکومت نے فیض حمید کے معاملے کو سیاست کیلیے استعمال کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بارہا کہا کہ فوج کا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں۔ انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو توسیع دینے کے حوالے سے کوشش ہو رہی، آئین اور قانون میں اسکی گنجائش نہیں، آئین کی بالادستی قائم ہونی چاہیے۔
[ad_2]
Source link