35

کراچی میں ملزمان ٹریفک پولیس اہلکار سمیت 2 افراد کو قتل کرکے اسلحہ چھین کر فرار

[ad_1]

ملزمان نے پولیس اہلکار سے اسی کا پستول چھین کر اس پر فائرنگ کر دی۔ فوٹو فائل

ملزمان نے پولیس اہلکار سے اسی کا پستول چھین کر اس پر فائرنگ کر دی۔ فوٹو فائل

  کراچی: ڈسٹرکٹ کیماڑی کے علاقے شیر شاہ پراچہ چوک کے قریب دن دیہاڑے موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے ٹریفک پولیس کا اہلکار شہید ہوگیا جبکہ فائرنگ کی زد میں آکر ایک راہگیر بھی زندگی کی بازی ہار گیا۔

شیر شاہ کے علاقے پراچہ چوک پر موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے ٹریفک پولیس اہلکار 35 سالہ خدا بخش شہید ہوگیا جبکہ فائرنگ کی زد میں آکر زخمی ہونے والا راہگیر 22 سالہ غوث اللہ بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

ایس ایس پی ڈسٹرکٹ کیماڑی فیضان علی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کو دیکھ رہے ہیں کمانڈ اینڈ کنٹرول کے کیمرے بھی لگے ہوئے ہیں ان کی فوٹیجز حاصل کی جارہی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں 2 باتیں سامنے آئی ہیں کہ سائٹ نورس چورنگی کی جانب سے 125 موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان آئے اور انھوں نے پولیس اہلکار خدا بخش سے بات چیت کی اور اس دوران تلخ کلامی کے بعد وہ ان کے پیچھے بھاگا جسے ملزمان نے گرا کر اسی کا پستول چھین کر پولیس اہلکار پر فائرنگ کر دی۔

دوسری بات یہ سامنے آئی ہے کہ ٹریفک پولیس اہلکار خدا بخش اپنی ڈیوٹی انجام دے رہا تھا کہ موٹر سائیکل سوار ملزمان نے اس سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی اور مزاحمت پر ملزمان نے اپنے ہی پستول سے اس پر فائرنگ کر دی اور پولیس اہلکار سے اسلحہ چھین کر فرار ہوگئے۔

اس دوران راہگیر غوث جو کہ پرانی چپلوں کا ٹھیلا لگتا تھا اور اس کا آبائی تعلق کوئٹہ سے ہے وہ بھی فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہوگیا۔

ایس ایس پی کیماڑی نے مزید بتایا کہ ٹریفک پولیس اہلکار کو گردن ، سینے اور بازو پر 3 گولیاں لگی تھیں جبکہ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے 4 خول ملے ہیں۔

سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے آنے کے بعد ہی حتمی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ ہے یا ڈکیتی مزاحمت۔

سیکشن آفیسر (ایس او) خضر حیات ٹریفک پولیس چوکی لال بخش نے بتایا کہ مقتول پولیس اہلکار خضر حیات ٹریفک سیکشن میں تعینات اور پراچہ چوک پر اپنی ڈیوٹی انجام دے رہا تھا جبکہ وہ 4 بچوں کا باپ تھا جس میں ایک بیٹا اور 3 بیٹیاں شامل ہیں ، مقتول اہلکار لیاری کے علاقے احمد شاہ بخاری روڈ کا رہائشی تھا۔

وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ڈسٹرکٹ کیماڑی سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے ہدایت جاری کی ہیں کہ واقعہ کی ٹھوس تفتیش اور تحقیقات کی بدولت ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔

کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ سے مکمل تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کرلی جبکہ کراچی پولیس چیف نے واردات میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کی بھی ہدایت جاری کی ہیں۔

مقتول غوث اللہ کی میت اس کی رہائش گاہ بلدیہ یوسف گوٹھ منتقل کر دی گئی ۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں