[ad_1]
کراچی: سندھ اسمبلی میں تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی) کے شہداکو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد منظور کرلی گئی۔
وقفہ سوالات میں کراچی میں پانی کی قلت اور ملازمتوں کے کوٹے پر بھی بات چیت ہوئی۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس 35 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر اویس قادر شاہ کی زیر صدارت میں شروع ہوا۔
اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی، قراۃالعین، محمد دلاور، عادل عسکری اور دیگر ارکان کے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سے متعلق وقفہ سوالات میں جوابات دیتے ہوئے وزیر بلدیات، ہاؤسنگ ٹاؤن پلاننگ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ و رورل ڈویلپمنٹ سندھ سعید غنی نے کہا کہ ضلع شرقی میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی کوئی اسکیم نہیں ہے اور اپوزیشن رکن نے کارساز بائی پاس اسکیم کی جو نشاندہی کی ہے، وہ اسکیم کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ، کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور حیدرآباد میں واسا کے زیر انتظام علاقوں میں کام نہیں کرسکتا۔ انھوں نے کہا کہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے تحت پانی کی ڈسٹری بیوشن، لائننگ، انڈر گرؤنڈ ٹینک اور بجلی کی فراہمی کی اسکیمیں شامل ہوتی ہیں، کے فور منصوبے میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے رول کے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ اس منصوبے میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور محکمہ آبپاشی کا کام ہے، اس میں پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ کا کوئی کردار نہیں ہے۔
اسلام کوٹ میگا آر او پلانٹ پر بھی سعید غنی نے تفصیلی جواب دیا، اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن غلام قادر چانڈیو نے ایم آر ڈی کے شہداکو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد پیش کی۔
انھوں نے کہا کہ ایم آر ڈی تحریک کے شہدا نے اپنی لازوال قربانیوں کے ذریعے ایک جرات و استقلال کی ایک تاریخ رقم کی ہے، قائم علی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی بہادروں اور شہیدوں کی جماعت ہے جس نے ہمیشہ جمہوریت کی سربلندی کے لیے کام کیا ہمارے بہادر کارکنوں نے نہ صرف پامردی سے کوڑے کھائے بلکہ تختہ دار پر چڑھتے ہوئے بھی جئے بھٹو کا نعرہ لگایا۔
آغا سراج درانی نے کہا میں اس قرارداد کی مکمل حمایت کرتا ہوں، قرارداد کی منظوری کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
[ad_2]
Source link