[ad_1]
پشاور ہائیکورٹ نے بی آر ٹی تحقیقات میں نامزد ٹھیکیدار سید مسعود شاہ کی گرفتاری سے نیب اور دیگر اداروں کو روک دیا۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت نے درخواست گزار کو 30 دن کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
عدالت نے حکم دیا کہ درخواست گزار 30 دن کے اندر متعلقہ عدالتوں کے سامنے پیش ہو جائے۔
وکیل درخواست گزار صادق علی محمد نے دلائل میں کہا کہ درخواست گزار برطانیہ میں تھا اور اب دبئی سے پشاور آرہے ہیں لیکن گرفتاری کا خدشہ ہے، درخواست گزار کی کمپنی 1913 سے کام کر رہی ہے اور درخواست گزار پاکستان کے ٹاپ 35 ٹیکس دینے والوں میں شامل ہے۔ نیب نے کراچی، کوئٹہ، پشاور اور لاہور سے مختلف کال آف نوٹسز جاری کیے ہیں۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عظیم داد نے اگر نیب کے پی کی حد تک ہے تو ہم اپنے نوٹسز واپس لیں گے، درخواست گزار بی آر ٹی اسکینڈل کی تحقیقات میں پیش نہیں ہو رہے ہیں۔ اگر درخواست گزار واپس آکر تحقیقات میں شامل ہو جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
چیف جسٹس نے طنزیہ ریمارکس میں کہا کہ پہلی بار نیب ملزم کو خوش آمدید کہہ رہا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ باقی صوبوں میں بھی نیب کے کیسز ہے کیا؟ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جی باقی صوبوں میں بھی نیب کے کیسز ہیں اس لیے حفاظتی ضمانت دی جائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزار تو باہر ہے پھر کس نے یہ درخواست دائر کی ہے؟ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ درخواست گزار نے مختیار نامہ اپنے نوکر کو دیا ہے وہ عدالت میں موجود ہے۔
دلائل کے بعد عدالت نے درخواست گزار کو 30 دن کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا جبکہ درخواست گزار مقررہ وقت میں متعلقہ عدالتوں میں پیش ہو جائے۔
[ad_2]
Source link