[ad_1]
کراچی: وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا کی زیر صدارت اجلاس،وزیر آبپاشی جام خان شورو نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے اپنے اعتراضات بین الصوبائی رابطہ میں اجلاس کے فورم کے سامنے رکھے ہیں، خانکی انڈر پاس کھولا گیا تو صوبہ سندھ کے لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ اور دادو سمیت دیگر علاقے سیلابی پانی سے ڈوب جائیں گے اور اربوں روپے کا نقصان ہوگا۔
جام خان شورو نے بین الصوبائی رابطہ میں اجلاس میں آن لائن شرکت کے دوران کہا کہ خانکی انڈر پاس کے کھلنے سے بڑا سیلاب آ جائے گا اور عوام بے گھر ہوجائیں گے، واپڈا نے 2017 کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا، واپڈا کو آر بی او ڈی ون اور3 پر کام کروانا تھا جو نہیں ہوا۔
انھوں نے اجلاس کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک بلوچستان کا سیلابی پانی سندھ کے سرحدی علاقے میں کھڑا ہے جس پر رانا ثنا نے کہا کہ وزیراعلی سندھ اور وزیراعلی بلوچستان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے کے حل کیلیے کمیٹی تشکیل دیں۔
واپڈا نے ایم این وی ڈرین کی پشتیں مضبوط نہیں کیں جس کی وجہ سے محکمہ آبپاشی نے وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر ایمرجنسی فلڈ فائٹنگ کا کام کروایا ہے، اجلاس میں سندھ بلوچستان کے درمیان خانکی انڈر پاس کو کھولنے کے مسائل سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔
[ad_2]
Source link