44

ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے، کسی کو نقصان پہنچانا ہمارا مقصد نہیں، علی امین گنڈاپور

علی امین گنڈاپور سے پارٹی کے اراکین اسمبلی اور دیگر قائدین نے احتجاج کے حوالے سے ملاقات کی—فوٹو: فائل

علی امین گنڈاپور سے پارٹی کے اراکین اسمبلی اور دیگر قائدین نے احتجاج کے حوالے سے ملاقات کی—فوٹو: فائل

 پشاور: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور  نے وفاقی حکومت اور اتحادیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرامن احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے اور کسی کو نقصان پہنچانا ہمارا مقصد نہیں ہے۔

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعلی علی امین خان گنڈاپور سے صوبے کے چاروں ریجنز سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی اور دیگر پارٹی قائدین نے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور4  اکتوبر کو اسلام آباد میں پرامن احتجاج کے انتظامات اور تیاریوں پر تفصیلی مشاورت کی گئی اور زیادہ سے لوگوں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی کو حتمی شکل دی گئی۔

ملاقات کے دوران احتجاج میں زیادہ لوگوں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے پارٹی قائدین اور منتخب عوامی نمائندوں کو ذمہ داریاں تفویض کی گئیں۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج میں شرکت کے لیے زیادہ سے زیادہ کارکنان اور عوام کو متحرک کرنا ہے، خیبر پختونخوا کے قافلے ایک منظم انداز میں اسلام آباد پہنچیں گے اور پارٹی قائدین کو قافلوں کی قیادت کرنا ہوگی اور انہیں قیادت کا کردار ادا کرنا ہوگا۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ قائدین قافلوں میں نظم و ضبط اور طے شدہ لائحہ عمل پر عمل درآمد یقینی بنائیں، ہم پر امن انداز میں اپنا جمہوری حق استعمال کریں گے، کسی کو نقصان پہنچانا ہمارا مقصد نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے، پولیس والے ہمارے بھائی ہیں اور ان کا نقصان ہمارا نقصان ہے، موجودہ وفاقی حکومت ہمارا راستہ روکنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔

وفاقی حکومت اور اتحادیوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پر امن احتجاج ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے، یہ حق ہم ضرور استعمال کریں گے، عوام ان کے تمام کاموں اور اقدامات کو غلط سمجھ رہی ہے، یہ آئینی ترمیم کے نام پر پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر اعلی کے پی نے کہا کہ گزشتہ احتجاج میں منصوبہ بندی ناقص تھی اس لیے درمیانی راستے سے واپسی کرنا پڑی، کارکنان اور رہنماؤں کے پاس معیاری ماسک اور حفاظتی آلات نہیں تھے لیکن اس بار مخصوص اور تربیت یافتہ دستہ قافلوں سے پہلے جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مشینری قافلوں سے آگے ہوگی پچھلے بار قافلوں کے پیچھے تھی، راستہ بند کیا گیا تو ڈی چوک پہنچنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں، مکمل تیاری کے ساتھ جائیں گے، 11 بجے پشاور اور 12 بجے کے بعد صوابی سے قافلے جائیں گے اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ احتجاج کے لیے جانے والے تمام قافلوں کی قیادت وزیر اعلیٰ خود کریں گے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں