36

منکی پاکس کی علامات اور حفاظی تدابیر

منکی پاکس (Monkeypox) ایک نایاب مگر سنگین وائرل بیماری ہے جو پچھلے کچھ سالوں میں عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بنی ہے۔ یہ بیماری ایک وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس کی علامات چیچک سے ملتی جلتی ہیں، مگر یہ چیچک سے کم خطرناک ہوتی ہے۔ منکی پاکس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔

2022 میں عالمی منکی پاکس (mpox) وبا کے آغاز سے لے کر جولائی 2024 کے آخر تک، 116 ممالک سے منکی پاکس کے 99,176 مصدقہ کیسز اور 208 اموات رپورٹ کی جا چکی ہیں۔ منکی پاکس عام طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے، اور اس کی علامات جلد پر دانے، بخار، اور جسمانی درد شامل ہیں۔ یہ بیماری پہلی بار 1958 میں دریافت ہوئی جب بندروں میں اس کی وبا پھوٹی، اور اسی وجہ سے اس کا نام ’منکی پاکس‘ رکھا گیا۔

بیماری کی ابتدائی تاریخ

چیچک کی بیماری، جو انسانیت کے لیے ایک تباہ کن بیماری تھی، 1980 میں مکمل طور پر ختم کر دی گئی۔ تاہم، منکی پاکس جیسی وائرل بیماریوں نے سائنسدانوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کچھ دیگر وائرس بھی چیچک کے وائرل خاندان سے جڑے ہو سکتے ہیں۔ منکی پاکس پہلی بار 1958 میں دریافت ہوئی جب ڈنمارک کی ایک تجربہ گاہ میں تحقیق کے دوران بندروں میں اس بیماری کی شناخت ہوئی۔ اس کے بعد، 1970 میں یہ بیماری پہلی بار انسانوں میں کنگو (وسطی افریقہ) میں پائی گئی۔ اس کے بعد مختلف افریقی ممالک میں منکی پاکس کے کیسز سامنے آئے۔

منکی پاکس کیا ہے؟

منکی پاکس ایک وائرل انفیکشن ہے جو پیکس وائرس خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ وائرس بنیادی طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے، خاص طور پر جنگلی جانور جیسے بندر، چوہے اور گلہریاں اس بیماری کے اہم کیرئیرز سمجھے جاتے ہیں۔ منکی پاکس وائرس کی دو بڑی قسمیں ہیں:

(1)  وسطی افریقی (کنغوی) قسم: یہ قسم زیادہ خطرناک ہے اور انسانوں میں زیادہ آسانی سے منتقل ہوتی ہے۔ (2)  مغربی افریقی قسم: یہ قسم کم خطرناک ہے اور انسانوں کے درمیان منتقلی کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔

منکی پاکس کے پھیلاؤ کا طریقہ: منکی پاکس کی منتقلی زیادہ تر جانوروں سے انسانوں میں ہوتی ہے۔ جانوروں کے کاٹنے، خراشوں، یا ان کے جسمانی مواد سے براہِ راست رابطے کے ذریعے وائرس انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، کسی متاثرہ جانور کے گوشت کا استعمال بھی بیماری پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔ انسانوں میں منتقلی کے دوران، یہ وائرس زیادہ تر متاثرہ شخص کے جسمانی مواد، جلد پر بننے والے دانوں، یا متاثرہ شخص کے لباس اور بستر وغیرہ کے ذریعے پھیلتا ہے۔

انسانوں میں منکی پاکس کی منتقلی کے ذرائع میں یہ عوامل شامل ہیں: متاثرہ جانور سے براہِ راست رابطہ، متاثرہ جانوروں کے گوشت کا استعمال، متاثرہ شخص سے قریبی جسمانی رابطہ، متاثرہ شخص کے کپڑے، بستر یا دیگر استعمال شدہ اشیاء کے ذریعے۔

منکی پاکس کی علامات

منکی پاکس کی علامات ابتدائی طور پر فلو جیسی ہوتی ہیں اور اس کے بعد جلد پر خاص قسم کے دانے نمودار ہوتے ہیں۔ علامات کی تفصیل درج ذیل ہے:

بخار: منکی پاکس کی سب سے پہلی اور عام علامت بخار ہے، جو وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے 5 سے 21 دن بعد شروع ہوتا ہے۔ سر درد اور تھکن: بخار کے ساتھ ہی شدید سر درد، تھکن، اور جسم میں درد کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

گلے کی سوجن: متاثرہ شخص کے لیمف نوڈس (glands) سوج جاتے ہیں، جو چیچک سے اس بیماری کو مختلف بناتے ہیں۔

جلد پر دانے: بخار کے چند دن بعد جلد پر دانے نمودار ہوتے ہیں، جو چیچک کی علامات سے ملتے جلتے ہیں۔ یہ دانے اکثر چہرے سے شروع ہوتے ہیں اور پھر پورے جسم میں پھیل جاتے ہیں۔

پپڑیاں بننا: دانے پھٹنے کے بعد ان پر پپڑیاں بن جاتی ہیں جو بعد میں سوکھ کر گر جاتی ہیں۔

مرض کی شدت: منکی پاکس کی شدت مختلف افراد میں مختلف ہو سکتی ہے۔ زیادہ تر کیسز میں بیماری کی شدت درمیانی ہوتی ہے، اور مریض دو سے چار ہفتوں کے اندر صحت یاب ہو جاتا ہے۔ تاہم، بعض اوقات یہ بیماری شدید بھی ہو سکتی ہے، خاص طور پر بچوں، حاملہ خواتین، اور ایسے افراد میں جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو۔

 منکی پاکس کی تشخیص

منکی پاکس کی تشخیص زیادہ تر طبی علامات اور مریض کی تاریخ کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ تاہم، چونکہ اس بیماری کی علامات چیچک اور دیگر جلدی امراض سے ملتی جلتی ہیں، اس لیے لیبارٹری ٹیسٹ ضروری ہوتے ہیں۔ منکی پاکس کی تشخیص کے لیے درج ذیل ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں:

پی سی آر (Polymerase Chain Reaction) ٹیسٹ: یہ ٹیسٹ منکی پاکس وائرس کی موجودگی کی تصدیق کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ وائرس کلچر: وائرس کو لیبارٹری میں کلچر کر کے اس کی شناخت کی جاتی ہے۔

خون کے ٹیسٹ: خون میں وائرس کی موجودگی یا اینٹی باڈیز کی موجودگی کی جانچ کی جاتی ہے۔

 منکی پاکس کا علاج

منکی پاکس کا کوئی خاص علاج موجود نہیں۔ چونکہ یہ ایک وائرل بیماری ہے، اس لیے اس کا علاج زیادہ تر علامات کے مطابق کیا جاتا ہے۔ بخار، درد، اور جلد کی علامات کو دور کرنے کے لیے عام ادویات دی جاتی ہیں۔ بیماری کی شدت کو کم کرنے کے لیے مریض کو مکمل آرام، مناسب غذا، اور جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے لیے پانی اور دیگر سیال فراہم کیے جاتے ہیں۔چیچک کی ویکسین اور منکی پاکس: چیچک کی ویکسین منکی پاکس کے خلاف بھی 85 فیصد تک مؤثر سمجھی جاتی ہے۔ ان افراد کو جنہیں منکی پاکس کا خطرہ ہو یا جنہوں نے متاثرہ علاقوں کا سفر کیا ہو، چیچک کی ویکسین دی جا سکتی ہے تاکہ بیماری سے بچاؤ ممکن ہو سکے۔

 منکی پاکس کی روک تھام

منکی پاکس کی روک تھام کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:

جانوروں سے احتیاط: ایسے علاقوں میں جہاں منکی پاکس عام ہو، وہاں جنگلی جانوروں سے بچنا چاہیے اور ان کے ساتھ براہ راست رابطے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ گوشت کو اچھی طرح پکانا: کسی بھی جانور کا گوشت استعمال کرنے سے پہلے اسے اچھی طرح پکانا چاہیے تاکہ وائرس ختم ہو جائے۔متاثرہ افراد سے دوری: منکی پاکس کے مریضوں سے قریبی جسمانی رابطے سے گریز کرنا چاہیے اور ان کی استعمال شدہ اشیاء کو بھی احتیاط سے سنبھالنا چاہیے۔ ویکسینیشن: ایسے افراد کو جو منکی پاکس سے متاثر ہو سکتے ہیں یا متاثرہ علاقوں کا سفر کر رہے ہیں، چیچک کی ویکسین لگوائی جا سکتی ہے۔

منکی پاکس اور عالمی سطح پر اس کا پھیلاؤ: پہلے یہ بیماری زیادہ تر افریقہ کے کچھ علاقوں تک محدود تھی، مگر حالیہ برسوں میں منکی پاکس کے کیسز دنیا کے دیگر ممالک میں بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ 2022 میں، عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اس بیماری کو عالمی سطح پر صحت عامہ کے لیے ایک ایمرجنسی قرار دیا۔ افریقہ کے علاوہ یورپ، امریکہ، اور ایشیا کے مختلف ممالک میں بھی منکی پاکس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اس پھیلاؤ کی وجوہات میں بین الاقوامی سفر، جانوروں کی تجارت، اور عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیاں شامل ہیں۔

 منکی پاکس اور سمال پاکس (چیچک) میں فرق

منکی پاکس اور چیچک دونوں ایک ہی وائرل خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، مگر ان دونوں بیماریوں میں چند اہم فرق ہیں: چیچک کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔ چیچک زیادہ مہلک بیماری تھی اور اس کی شرح اموات بہت زیادہ تھی، جبکہ منکی پاکس کی شدت کم ہے اور اس سے اموات کی شرح بھی کم ہوتی ہے۔ منکی پاکس کے مریضوں میں گلے کی سوجن ایک اہم علامت ہوتی ہے، چیچک میں نہیں ہوتی۔

وبا کو روکنے کے لیے عالمی اقدامات: منکی پاکس کی بڑھتی ہوئی وبا نے عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر صحت کے اداروں کو سخت اقدامات کرنے پر مجبور کیا ہے تاکہ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ مختلف ممالک میں منکی پاکس کے کیسز سامنے آنے کے بعد مندرجہ ذیل اقدامات کیے جا رہے ہیں:

عالمی ادارہ صحت کی گائیڈ لائنز: WHO نے منکی پاکس کی روک تھام اور اس کے علاج کے حوالے سے عالمی سطح پر رہنما اصول فراہم کیے ہیں۔ ان میں متاثرہ علاقوں میں ویکسینیشن، متاثرہ افراد کی شناخت اور ان کے ساتھ احتیاطی تدابیر شامل ہیں۔ بین الاقوامی تعاون: مختلف ممالک کے درمیان بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جا رہا ہے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے معلومات اور وسائل کا تبادلہ ہو سکے۔

بڑے پیمانے پر ویکسینیشن: ان علاقوں میں جہاں منکی پاکس کے کیسز زیادہ ہو رہے ہیں، چیچک کی ویکسین کو بروئے کار لایا جا رہا ہے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو کم کیا جا سکے۔

جانوروں کی نگرانی: جنگلی جانوروں کی نگرانی کو بڑھایا جا رہا ہے تاکہ ان جانوروں کو جو منکی پاکس کے کیرئیر ہو سکتے ہیں، ان پر نظر رکھی جا سکے اور ان کے ذریعے وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

عوامی آگاہی: عوام کو منکی پاکس کے بارے میں آگاہ کیا جا رہا ہے تاکہ لوگ اس بیماری کی علامات اور پھیلاؤ کے طریقوں سے واقف ہو سکیں اور احتیاطی تدابیر اپنائیں۔

منکی پاکس اور کووڈ 19

منکی پاکس اور کارونا دونوں وائرل بیماریاں ہیں، مگر ان دونوں بیماریوں میں کئی اہم فرق ہیں: کووڈ 19 ہوا کے ذریعے زیادہ آسانی سے پھیلتا ہے، جبکہ منکی پاکس زیادہ تر جسمانی رابطے یا متاثرہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ COVID19 کی پھیلاؤ کی رفتار بہت تیز ہے اور یہ ایک وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے، جبکہ منکی پاکس کی منتقلی کی رفتار کم ہے اور یہ ایک وبا کی شکل میں تیزی سے نہیں پھیلتا۔ کووڈ میں سانس کی علامات زیادہ نمایاں ہوتی ہیں، جیسے کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور بخار، جبکہ منکی پاکس میں جلد پر دانے، بخار، اور گلے کی سوجن عام علامات ہیں۔ مزید یہ کہ کووڈ کے لیے مخصوص ویکسین موجود ہیں، جبکہ منکی پاکس کے لیے چیچک کی ویکسین کو موثر سمجھا جاتا ہے۔

منکی پاکس جیسے وائرل امراض کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے وفاقی اور صوبائی سطح پر پیشگی اقدامات کرنا انتہائی ضروری ہے۔ ایسے اقدامات نہ صرف بیماری کے پھیلاؤ کو کم کرتے ہیں بلکہ عوام کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ذیل میں منکی پاکس کے حوالے سے صحت کے محکمے کی جانب سے وفاقی اور صوبائی سطح پر لیے جانے والے احتیاطی تدابیر اور اقدامات کی تفصیل دی گئی ہے۔

قومی صحت پالیسی کی تشکیل:  وفاقی سطح پر صحت کے حکام کو ایک جامع پالیسی تیار کرنی چاہیے جو منکی پاکس جیسے وائرل امراض کے تدارک اور روک تھام کے لیے رہنما اصول فراہم کرے۔ اس پالیسی میں ویکسین کی فراہمی، عوامی آگاہی مہمات، اور ہنگامی ردعمل کے حوالے سے حکمت عملی وضع کی جائے۔

ویکسین کی فراہمی اور ترسیل: وفاقی حکومت کو منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر چیچک کی ویکسین کی خریداری اور ملک بھر میں اس کی ترسیل کو یقینی بنانا چاہیے۔ عالمی ادارہ صحت کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے، خطرے والے علاقوں اور آبادی کو بروقت ویکسین فراہم کرنا انتہائی ضروری ہے۔

بین الاقوامی رابطے اور تعاون:  چونکہ منکی پاکس کا پھیلاؤ بین الاقوامی سطح پر بھی ممکن ہے، اس لیے وفاقی حکومت کو دیگر ممالک اور عالمی ادارہ صحت (WHO) کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنا چاہیے تاکہ وبا کی صورت میں فوری اقدامات کیے جا سکیں۔

ہنگامی صحت مراکز کا قیام:  وفاقی سطح پر خصوصی ہنگامی صحت مراکز قائم کیے جائیں جہاں منکی پاکس کے مریضوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا سکے۔ ان مراکز میں ضروری طبی سہولیات اور ادویات فراہم کی جائیں تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

سرحدی نگرانی اور سکریننگ: وفاقی حکومت کو ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور زمینی سرحدوں پر سکریننگ کا نظام نافذ کرنا چاہیے تاکہ ملک میں منکی پاکس کے مریضوں کی آمد کو روکا جا سکے۔ سفر کرنے والوں کی جسمانی معائنے اور ٹیسٹ کے ذریعے فوری شناخت کو ممکن بنایا جائے۔

عوامی آگاہی مہمات

صوبائی سطح پر صحت کے محکمے عوام کو منکی پاکس کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے مہمات شروع کریں۔ ان مہمات میں بیماری کی علامات، پھیلاؤ کے طریقے، اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں۔ دیہی اور شہری علاقوں میں یکساں طور پر آگاہی فراہم کی جانی چاہیے تاکہ ہر طبقے تک معلومات پہنچ سکے۔

ہسپتالوں اور کلینکوں کی تیاری: صوبائی سطح پر ہسپتالوں اور صحت کے مراکز کو خصوصی تربیت دی جائے تاکہ منکی پاکس کے مریضوں کو بروقت اور مؤثر طبی امداد فراہم کی جا سکے۔ طبی عملے کو بیماری کی تشخیص اور علاج کے حوالے سے مکمل رہنمائی فراہم کی جائے اور مخصوص وارڈز قائم کیے جائیں۔

صفائی اور جراثیم کشی کے اقدامات: صوبائی سطح پر منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صفائی اور جراثیم کشی کے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ ہسپتالوں، سکولوں، اور عوامی مقامات پر جراثیم کشی کی مہمات چلائی جائیں تاکہ وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔

رابطے کے سراغ کی تکنیک (Contact Tracing): صوبائی حکومت کو متاثرہ افراد کے رابطے میں آنے والوں کا سراغ لگانے کے لیے ایک مؤثر نظام قائم کرنا چاہیے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کیا جا سکے۔ یہ طریقہ کار وائرس کے پھیلاؤ کو فوری طور پر روکنے کے لیے اہم ہے۔

سفر پر پابندیاں: صوبائی حکومت کو ایسے علاقوں میں جہاں منکی پاکس کے کیسز زیادہ ہوں، مقامی اور بین الاقوامی سفر پر پابندیاں عائد کرنی چاہیے۔ اس سے وائرس کے دیگر علاقوں تک پھیلنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

جانوروں کی نگرانی:  چونکہ منکی پاکس زیادہ تر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے، اس لیے صوبائی سطح پر جنگلی جانوروں کی نگرانی اور ان کے ساتھ انسانی رابطے کو کم کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔

عمومی اقدامات: وفاقی اور صوبائی سطح پر متاثرہ افراد کے لیے قرنطینہ کا نظام نافذ کیا جانا چاہیے تاکہ وہ دوسروں سے الگ رہیں اور بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ منکی پاکس کے علاج اور اس کی تشخیص کے لیے طبی عملے کو باقاعدہ تربیت دی جائے تاکہ وہ وائرس سے نمٹنے کے لیے مکمل تیار ہوں۔ میڈیا کو منکی پاکس کے بارے میں صحیح اور مستند معلومات فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ افواہوں اور غلط معلومات کو روکنے کے لیے ایک مستند نظام قائم کیا جائے تاکہ عوام میں خوف و ہراس پھیلنے سے روکا جا سکے۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر منکی پاکس جیسے وائرل امراض کے خلاف پیشگی اقدامات کا نفاذ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ عوام کی آگاہی، طبی عملے کی تیاری، اور عالمی سطح پر تعاون کے ذریعے اس بیماری کو قابو کیا جا سکتا ہے۔

 مستقبل کے چیلنجز

جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ منکی پاکس ایک ابھرتی ہوئی وائرل بیماری ہے اور مستقبل میں اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کئی چیلنجز درپیش ہو سکتے ہیں: بین الاقوامی سفر میں اضافے کی وجہ سے وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے ہو سکتا ہے، جس کے لیے سفر کے دوران احتیاطی تدابیر کو اپنانا ضروری ہے۔ چونکہ منکی پاکس زیادہ تر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے، اس لیے جنگلی جانوروں کی نگرانی اور ان کے ساتھ انسانی رابطے کو کم کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ اگرچہ چیچک کی ویکسین منکی پاکس کے خلاف موثر ہے، مگر تمام متاثرہ علاقوں تک ویکسین کی بروقت فراہمی اور اس کی وسیع پیمانے پر دستیابی ایک چیلنج بن سکتی ہے۔

دیہی اور پسماندہ علاقوں میں عوام کو منکی پاکس کے بارے میں آگاہ کرنا ایک اہم چیلنج ہے۔ ان علاقوں میں صحت کی سہولیات کی کمی کی وجہ سے بیماری کے پھیلاؤ کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔ یہ بیماری اگرچہ چیچک کی طرح مہلک نہیں ہے، لیکن عالمی سطح پر اس کی بڑھتی ہوئی تعداد اور کیسز کی شدت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مناسب احتیاطی تدابیر، ویکسینیشن، اور عالمی سطح پر تعاون منکی پاکس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں