[ad_1]
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر ملک بھر کے حراستی مراکز سے رپورٹس اور ایف آئی اے سے ٹریول ہسٹری حاصل کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ لاپتا شہری کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا سمیر آفریدی 2015 سے لاپتہ ہے اب تک کوئی معلومات نہیں ملی ہیں۔ 9 سال سے عدالتوں اور پولیس اسٹیشنز کے دھکے کھا رہے ہیں، اب تک ہمیں انصاف نہیں ملا۔ عدالتوں سے کوئی انصاف نہیں ہوتا تو عدالتیں بند کردیں۔ میرا بیٹا گھر کا سربراہ تھا، 2015 میں اسے قانون نافذ کرنے والے ادارے لے کر گئے تھے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ شہری کی بازیابی کے لئے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ متعدد جے آئی ٹی اجلاس اور صوبائی ٹاسک فورس اجلاس ہوچکے ہیں۔ شہری کی جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے اور مالی معاونت کی سمری بھی منظور ہوچکی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ شہری کی والدہ کے نام بینک اکاؤنٹ ہے لیکن کہا جارہا ہے کہ شہری کی اہلیہ کے نام پر دیئے جائیں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق شہری کی اہلیہ اور بچے ہیں تو اس کی اہلیہ کو ہی معاوضہ دیا جائے گا۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ سچل کے علاقے سے لاپتا شہری کسی مقدمے میں گرفتار ہے۔ عدالت نے شہری کی بازیابی کی درخواست نمٹا دی۔ عدالت نے دیگر لاپتا شہریوں کی ایف آئی اے سے ٹریول ہسٹری حاصل کر کے پیش کرنے اور ملک بھر کے حراستی مراکز سے بھی رپورٹس حاصل کر کے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 4 ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔
[ad_2]
Source link