[ad_1]
کراچی: سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کے اجلاس میں انٹرمیڈیٹ اور میٹرک بورڈ حکام کی جانب سے آڈٹ کا ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں بورڈز کے آڈٹ آفیسرز کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں سندھ اسمبلی کی کمیٹی روم میں ہوا جہاں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز عباس بلوچ سمیت بورڈز کے افسران نے شرکت کی اور انٹر اور میٹرک بورڈ کے 2012 سے 2021 تک 10 سالہ آڈٹ پیرا کے جائزہ لینے کے لیے اجلاس شروع ہوا تو انٹر اور میٹرک بورڈ کے افسران پی اے سی کو گزشتہ 10 سالہ آڈٹ پیراز کے ورکنگ پیپرز اور آڈٹ پیراز کی تفصیلات فراہم نہ کرسکے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نے انٹر اور میٹرک بورڈ حکام کی جانب سے گزشتہ 10 برسوں کی آڈٹ پیراز کے ورکنگ پیپرز جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا اور آڈٹ پیراز کے ورکنگ پیپرز نامکمل ہونے اور آڈٹ پیراز کے ورکنگ پیپرز فراہم نہ کرنے پر انٹر بورڈ کے آڈٹ افسر زاہد علی لاکھو اور میٹرک بورڈ کے آڈٹ افسر سید شائق علی کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
نثار کھوڑو نے کہا کے افسران کی جانب سے آڈٹ پیراز کے ورکنگ پیپرز فراہم نہ کرنے کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز عباس بلوچ سے استفسار کیا کے انٹر بورڈ کے چیئرمین پی اے سی اجلاس میں کیوں نہیں آئے ہیں جس پر انہوں نے بتایا کے نسیم میمن کو ہراسانی کیس میں ہائی کورٹ نے ہٹایا ہے اور ہائی کورٹ کے اسٹے کی وجہ سرچ کمیٹی تعلیمی بورڈز کے نئے چیئرمین بھرتی نہیں کرسکتی اور عدالت کا اسٹے آرڈر ختم ہوگا تو نئے بورڈ کے چیئرمین بھرتی ہوں گے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کے آڈٹ پیراز کے ورکنگ پیپرز جمع نہ کرنا غفلت کے زمرے میں آتا ہے تاہم چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے انٹر اور میٹرک بورڈ حکام کو آئندہ اجلاس میں آڈٹ پیراز کے تمام ورکنگ پیپرز لے کر آنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں پیش کیے گئے ایک ورکنگ پیپر میں انٹر بورڈ میں گریڈ دو سے گریڈ 5 تک بھرتی ہونے والے نائب قاصد، مالی، چوکیدار اور ڈرائیورز سمیت 11 ملازمین کو غیر قانونی پروموشن دے کر جونیئر کلرک بنانے او غیرقانونی پروموشن حاصل کرنے والے انٹر بورڈ کے 11 ملازمین پر 13.393 ملین روپے بھی خرچ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پی اے سی اجلاس میں میٹرک بورڈ کے ورکنگ پیپر میں 2010 میں ایک 18 گریڈ کے ریٹائرڈ افسر کو 19 گریڈ کی ڈائریکٹر ایجوکیشن ریسرچ کی پوسٹ پر ایک سال کے کنٹریکٹ پر اسپیشل کیس کرکے دوبارہ بھرتی کیے جانے کا بھی انکشاف سامنے آیا ہے، ریٹایرڈ افسر کو ایک سال کے کنٹریکٹ پر 19 ویں گریڈ میں بھرتی کرکے ان کو تنخواہ کی مد میں 23 لاکھ روپے بھی جاری ہوئے ہیں۔
اجلاس میں ورکنگ پیپرز مکمل نہ ہونے پر انٹر اور میٹرک بورڈ کی آڈٹ پیراز پر غور اگلے اجلاس تک ملتوی کیا گیا۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے حکومت سندھ تعلیمی بورڈز کو فنڈز فراہم کر رہی ہے تو پھر تعلیمی بورڈز کو خرچ ہونے والی رقوم کا حساب بھی دینا پڑے گا، ہم چاہتے ہیں کے تمام ادارے عوام کی ٹیکس کے پیسے عوام کی بہتری کے لیے خرچ کریں اور عوام کے ٹیکس کے پیسوں میں بے قاعدگیاں اور بدعنوانی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
کمیٹی کے اجلاس میں کراچی یونیورسٹی کی آڈٹ پیراز کے جائزے کے دوران چیئرمین کمیٹی نے کراچی یونیورسٹی میں قائم شہید محترمہ بینظیر بھٹو چیئر کے متعلق آڈٹ پیرا کا ریکارڈ فراہم نہ ہونے پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور چیئرمین کمیٹی نے وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی سے استفسار کیا کہ شہید بینظیر بھٹو چیئر کراچی یونیورسٹی میں قائم ہے تو پھر چیئر کے متعلق آڈٹ پیرا کا ریکارڈ کون فراہم کرے گا۔
وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی خالد عراقی نے بتایا کے یونیورسٹی میں قائم بینظیر بھٹو چیئر کا انتظامی کنٹرول کراچی یونیورسٹی کے پاس ہے تاہم مالی کنٹرول یونیورسٹی کے پاس نہیں ہے، بینظیر بھٹو چیئر یونیورسٹی میں ضرور قائم ہے مگر چیئر کو فنڈنگ حکومت سندھ براہ راست کرتی ہے اور یونیورسٹی کے ذریعے فنڈنگ نہیں کی جاتی۔
نثار کھوڑو نے کہا کے کراچی یونیورسٹی کی شہید بینظیر بھٹو چیئر کو حکومت سندھ فنڈنگ کر رہی ہے تو پھر چیئر انتظامیہ کو آڈٹ پیرا کا ریکارڈ فراہم کرنا پڑے گا۔
اس موقع پر پی اے سی چیئرمین نے کراچی یونیورسٹی اور شہید بینظیر بھٹو چیئر کے ڈائریکٹر کو آئندہ اجلاس میں آڈٹ پیراز کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی اور شہید بینظیر بھٹو چیئر کی آڈٹ پیرا آئندہ اجلاس تک مؤخر کی گئی۔
[ad_2]
Source link