34

سپریم کورٹ کا آرٹیکل 63 اے کے حوالے سے پچھلا فیصلہ پی ٹی آئی کیلئے راستہ بنانا تھا، اے این پی

اے این پی کے مرکزی ترجمان نے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت پر کرپشن کا الزام عائد کیا—فوٹو: فائل

اے این پی کے مرکزی ترجمان نے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت پر کرپشن کا الزام عائد کیا—فوٹو: فائل

 پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے سپریم کورٹ کے آئین کے آرٹیکل 63 اے سے متعلق فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس پر فسطائیت کا مظاہرہ کر رہی ہے کیونکہ سپریم کورٹ کا پچھلا فیصلہ ان کو راستے بنانے کے لیے تھا۔

اے این پی کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان نے سپریم کورٹ کے آرٹیکل 63 اے کے نظرثانی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی سپریم کورٹ کے آرٹیکل 63 اے سے متعلق فیصلے پر فسطائیت ہے کیونکہ سپریم کورٹ  نےحالیہ فیصلے کے ذریعے پچھلے غلط فیصلے کو درست کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے فیصلے کا مقصد مخصوص جماعت پی ٹی آئی کے لیے راستہ نکالنا تھا، کیا ابھی جو فیصلہ آیا ہے یہ بھی اسی ڈاکٹرائن کے تحت آئی ہے، اگر درست فیصلوں کے پس پردہ مقاصد بھی کچھ اور ہوں گے تو عدالتی ساکھ پر سوال اٹھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی سمجھتی ہے کہ تمام عدالتی فیصلے خالص میرٹ کی بنیاد پر ہونے چاہئیں، فیصلے آئین اور پارلیمان کی بالادستی کو سامنے رکھ کر ہونے چاہیے، اگر ملک میں وفاقی آئینی عدالت ہوتی تو معاملات اس طرح نہ ہوتے۔

ترجمان اے این پی  نے کہا کہ خیبر میں پی ٹی ایم کے احتجاجی کیمپ کے خلاف پختونخوا حکومت نے بدترین فسطائیت کا مظاہرہ کیا ہے، پی ٹی آئی ایک طرف تو خود اپنے لیے احتجاج کی گنجائش مانگتی ہے اور دوسری جانب اپنی حکومت میں نوجوانوں پر احتجاج کے دروازے بند کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے دوغلے اور منافقانہ رویے سے پی ٹی آئی کب تک لوگوں کو بے وقوف بناتی رہے گی، عوام بے وقوف نہیں ہیں، پولیس کو احکامات کہاں سے ملے ہیں، سب جانتے ہیں، یہ جھوٹ نہیں چل سکتا کہ صوبے کی پولیس کو مرکز کنٹرول کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے صوبائی محکمے اور دیگر ادارے صوبائی حکومت ہی کا دائرہ اختیار ہے، اگر ان کے پاس اختیار ہی نہیں ہے تو ان کو حکومت چھوڑ دینی چاہیے۔

پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج اور شور کی آڑ میں انہوں نے کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے، اپنی جیبیں گرم کرنے کا احتساب ایک دن ان کو دینا ہی پڑے گا۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں