35

سویڈن کی وزیرخارجہ پر پارلیمنٹ میں اسرائیل کی حمایت کے الزام میں ٹماٹروں کی برسات

ماریا مالمر اسٹینرگارڈ  کو حال ہی میں سویڈن کی وزیرخارجہ بنایا گیا ہے—فوٹو: بشکریہ انادولو

ماریا مالمر اسٹینرگارڈ کو حال ہی میں سویڈن کی وزیرخارجہ بنایا گیا ہے—فوٹو: بشکریہ انادولو

اسٹاک ہوم: سویڈن کی وزیر خارجہ ماریا مالمر اسٹینرگارڈ پر پارلیمنٹ ہال میں اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے سے متعلق اقوام متحدہ میں ریفرنڈ میں ووٹ دینے کے حوالے سے ہونے والے مباحثے کے دوران اسرائیل مخالف افراد نے ٹماٹر اور پیاز پھینکا اور انہیں ہال چھوڑ کر جانے پر مجبور کردیا۔

خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق سویڈن کی وزیر خارجہ ماریا مالمر اسٹینرگارڈ کو اس وقت پارلیمنٹ ہال چھوڑ کر بھاگنا پڑا جب اسٹینڈز پر موجود افراد نے اچانک نعرے بازی اور سبزیاں پھینکنا شروع کردیا۔

سویڈن کی پارلیمنٹ ریکسڈیگ کی رہنما این صوفی مالم نے بتایا کہ یہ فلسطین کے حامی کارکن تھے جنہوں نے ہاتھوں پر سرخ رنگ لگایا ہوا تھا اور وزیرخارجہ پر سبزیاں پھینکی۔

رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہال میں بحث کے دوران ماریا مالمر اسٹینرگارڈ کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں فلسطینیوں کی صورت حال کے حوالے سے سوال پر جواب کے بعد بحث میں مداخلت کی گئی اور اسٹینڈز پر بیٹھے افراد نے نعرے لگانا شروع کیا اور وزیرخارجہ پر نسل کشی کی حمایت کا الزام عائد کیا۔

مقامی میڈیا نے پارلیمنٹ کی انتظامیہ کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا کہ پولیس نے تاحال تین افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

سویڈن کی وزیر خارجہ ماریا مالمر اسٹینرگارڈ نے بتایا کہ کسی بھی مذاکرے اور خاص طور پر پارلیمنٹ میں بحث کے دوران آپ کو حصہ لینےمیں آسانی ہونی چاہیے اور چیزیں نہیں اچھالنی چاہیے کیونکہ پارلیمنٹ منتخب ارکان کی جگہ ہے۔

مقامی میڈیا نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں سیکیورٹی چیک کے دوران ٹماٹر اور سرخ پیاز کا سراغ نہیں لگایا جاتا حالانکہ پارلیمنٹ آنے والے افراد کو ہال میں اپنے ساتھ نوٹ پیڈ لانے کی اجازت ہوتی ہے۔

سویڈن کے وزیراعظم اولف کرسٹیرسن نے واقعے کے بعد سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ میں توقع کرتا ہوں کہ واقعے کی جامع تحقیقات کی جائیں گی اور پارلیمنٹ ہال میں منتخب نمائندوں کی سلامتی برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں