33

برآمدی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کیلیے بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، وزیراعلیٰ سندھ

  کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی برآمدی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لیے بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، پروسیسنگ یونٹس اور ذخیرہ کرنے کی سہولیات کے قیام کے لیے ایک ناقابل تردید ضرورت ہے۔

فرسٹ پاکستان انٹرنیشنل کھجور فیسٹیول تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کھجور و زرعی اجناس کے لیے خلیفہ انٹرنیشنل ایوارڈ کا انعقاد خوش آئند ہے، پاکستان اور سندھ حکومتوں کی جانب سے یو اے ای قونصلیٹ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپو سینٹر کراچی میں انٹرنیشنل ڈیٹ پام فیسٹیول کے انعقاد میں یو اے ای کا تعاون اہم ہے۔ کھجور کے آبادگار اور تاجروں کا اپنی مصنوعات کی نمائش کے لیے انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ کھجور عالمی سطح پر سب سے اہم فصلوں میں سے ایک ہے، کھجور اپنی اقتصادی قدر بلکہ اپنی بھرپور غذائیت کے لیے مشہور ہے۔ کھجوریں ضروری غذائی اجزاء، وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور ہوتی ہیں، کھجور صحت کے لیے انسانی خوراک کا ایک اہم حصہ بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کھجور کی کاشت زراعت میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے جس کی کاشت دو لاکھ 52ہزار سے زائد رقبے پر ہوتی ہے۔ سال 2022 میں ہماری کھجور کی پیداوار 730000 ٹن سے زائد تھی اور وافر پیداوار نے عالمی کھجور کی منڈی میں ہمارے ملک کی حیثیت کو منوایا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کھجور کی کاشت اور کل پیداوار کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر ہے جبکہ ہمارا ملک کھجور مقدار کے لحاظ سے تیسرا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ تجارتی لحاظ سے نویں نمبر پر ہونے کی بڑی وجہ عالمی منڈیوں میں پاکستانی کھجور کی مصنوعات کی کم قیمت ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے ملک کے زرعی ماحولیاتی زونز کھجور کی کاشت کو وسعت دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کھجور کی فصل سندھ میں خیرپور، بلوچستان میں تربت اور پنجگور میں پائی جاتی ہے۔ خیبر پختونخوا میں ڈیرہ اسماعیل خان اور پنجاب میں مظفر گڑھ اور جھنگ میں ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کھجور کی پیداوار میں سرفہرست ہے جو کل قومی پیداوار میں 57 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے۔ بلوچستان 33.5 فیصد، پنجاب 7 فیصد اور خیبر پختونخوا 2.5 فیصد حصہ ڈالتے ہیں۔ خیرپور کھجور کے لئے بڑا مرکز ہے جس میں 300 سے زیادہ منفرد اقسام پیدا ہوتی ہیں، اصیل کی قسم کل پیداوار کا تقریباً 70 فیصد ہوتی ہے جو پاکستان کی کھجور کی صنعت کا زیور ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ صحرائے تھر میں کھجور کی کاشت متعارف کرانے کے لیے ایک اہم منصوبہ شروع کیا ہے اور خلیجی ممالک میں کھجور کی کاشت کے ماڈلز حاصل کیے گئے ہیں۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ (MNFS&R)، پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (PARC) ان پر کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تجربوں کے بعد 38 اقسام کا جائزہ لیا گیا اور 8 کو بڑے پیمانے پر لگانے کی سفارش کی گئی، ہمیں خلیجی ممالک سے جدید افزائش نسل کے پروگرامز والی اقسام متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ ٹشو کلچر ٹیکنالوجی ان اعلیٰ اقسام کے پھیلاؤ کو تیز کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پی اے آر سی پوسٹ ہارویسٹ پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے، خیرپور میں آبادگاروں کے لیے پہلے سے ہی تربیتی پروگرام منعقد کیے جا چکے ہیں۔ آٹھ سولر گیس ہائبرڈ ڈرائر اور 35 ٹنل ڈرائر نصب کیے گئے ہیں تاکہ معیاری کھجوریں تیار کی جا سکیں۔ پہلا پاکستان انٹرنیشنل ڈیٹ کھجور فیسٹیول جدت، تعاون اور بہترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں