[ad_1]
کراچی: لیاقت آباد میں سیوریج کے مسائل سنگین صورت حال اختیار کر گئے ہیں، جس کے نتیجے میں جابجا ابلتے گٹر اور غلاظت کے ڈھیر دکھائی دے رہے ہیں، جس سے شہریوں کا جینا دوبھر ہو چکا ہے۔
شہر قائد کے مرکز میں واقع لیاقت آباد کا شمار گنجان آبادی کے حامل ٹاونز میں ہوتا ہے ۔ یہ شہر کراچی کا مرکز ہے اور یہاں کی اہم شاہراہوں سے رات کے اوقات میں کنٹینرز اور ٹرکوں پر لدے تجارتی سامان کا بڑے پیمانے پر نقل و حمل اور گزر ہوتا ہے۔
بغیر منصوبہ بندی تعمیرات
لیاقت آباد ٹاؤن میں کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیرات بغیر کسی منصوبہ بندی کے کی گئی ہیں ، جس کی وجہ سے آبادی اور رہائشی یونٹس کے بے تحاشا اضافے کے باعث یہاں سیوریج کا نظام بوسیدہ ہو گیا ہے ، جس کی وجہ سے لیاقت آباد کے اکثریتی علاقوں میں گٹر ابل پڑے ہیں ۔ گندا پانی اور غلاظت کے ڈھیر لگ گئے ہیں ، جس کی وجہ سے لوگوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ لیاقت آباد کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ حکومتی اداروں کی عدم توجہ کے سبب علاقہ مسائلستان بن گیا ہے ۔
لیاقت آباد میں بلدیاتی امور کے مسائل کے حل کے لیے متحرک خاتون سماجی رہنما اور سابق خاتون کونسلر ثنا فیاض نے بتایا کہ کراچی کے گنجان آبادی والے ٹاؤن میں لیاقت آباد کا شمار ہوتا ہے ۔ آج سے 20 سے 25 برس قبل لیاقت آباد میں کثیر المنزلہ عمارتیں موجود نہیں تھیں ۔ یہاں 40 گز کے سنگل رہائشی یونٹس تھے اور اس وقت اس ٹاؤن میں موجود رہائشی یونٹس کی مناسبت سے سیوریج کا نظام بنایا گیا تھا ۔
انہوں نے بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لیاقت آباد ٹاؤن کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہو گیا ہے ۔ اس ٹاؤن میں 40 گز کے رہائشی یونٹس پر 3 سے 5 منزلہ رہائشی یونٹس قائم کر دیے گئے ہیں ۔ آبادی بڑھنے اور کثیر المنزلہ رہائشی تعمیرات کی وجہ سے موجودہ بنیادی ضروریات جس میں پانی اور سیوریج کا نظام شامل ہے، ناکارہ ہو گیا ہے ، جس کی وجہ سے لیاقت آباد میں سیوریج کے مسائل پیدا ہو گئے ہیں ۔
کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیرات بغیر کسی منصوبہ بندی کے کی گئی ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان تعمیرات کے ذمے دار حکومتی ادارے ہیں ۔ بغیر کسی پلاننگ کے ان عمارتوں کی تعمیرات کی اجازت کیسے دی گئی ہے ؟ اس کا جواب تو حکومتی ادارے ہی دے سکتے ہیں ۔
پورشنز بنا کر علاقے کا حلیہ بگاڑ دیا گیا
لیاقت آباد کی رہائشی انوشہ نیاز نے بتایا کہ وہ سی ون ایریاکی رہائشی ہیں ۔ ان کی پیدائش بھی اسی علاقے میں ہوئی اور شادی کے بعد بھی وہ یہیں رہائش پذیر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ لیاقت آباد کسی زمانے میں انتہائی خوبصورت علاقہ ہوتا تھا لیکن سنگل رہائشی یونٹس کو جب پورشن میں تبدیل کیا گیا تو اس علاقے کا حلیہ بگڑ گیا ۔
انہوں نے بتایا کہ ایک گلی میں اگر 40 مکانات ہیں تو اب یہ مکانات 200 پورشنز میں تبدیل ہو گئے ہیں ۔ اگر ایک گلی میں 200 پورشنز بنیں گے اور ایک گھر میں اگر 4 افراد رہتے ہیں تو ایک گلی میں جہاں پہلے 200 افراد کی رہائش کی گنجائش تھی ، وہاں اب 200 پورشنز میں 800 افراد رہائش پذیر ہوں گے۔
انہوں نے سوال کیا کہ 40 افراد رہائشی یونٹس کے لحاظ سے ماضی میں سیوریج کا نظام قائم کیا گیا تھا ، اب وہی نظام 200 رہائشی یونٹس کے لیے بھی ہے تو یہ نظام کس طرح سیوریج کا دباؤ برداشت کرے گا ۔ یہ نظام ازخود ناکارہ ہو جائے گا ۔ یہی صورت حال پورے لیاقت آباد کی ہے ۔ یہاں مختلف علاقوں سی ون ایریا ، بی ون ایریا ، فردوس کالونی ، شریف آباد ، بندھانی کالونی، لیاقت آباد 1 ، 9، ایف سی ایریا اور دیگر کا بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لیاقت آباد میں سیوریج کے نئے نظام کے قیام کی ضرورت ہے ۔
اہم کاروباری علاقہ مسائل کا گڑھ ہے
لیاقت آباد کے ایک تاجر عمیر فاروقی نے بتایا کہ لیاقت آباد میں رہائشی یونٹس کے علاوہ ایک بڑا علاقہ کاروباری مارکیٹس پر مشتمل ہے ۔ اس میں الیکٹرک ، صرافہ ، کپڑے ، برتنوں سمیت دیگر اشیا کی ہول سیل مارکیٹ کے علاوہ اجناس کی بڑی مارکیٹ اور فوڈ اسٹریٹ موجود ہیں ۔
اس کے علاوہ لیاقت آباد میں بڑے اسپتال ، تعلیمی ادارے اور دیگر اہم حکومتی اداروں کی عمارتیں موجود ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ لیاقت آباد میں سیوریج کا نظام تباہ ہونے کی وجہ سے مختلف علاقوں میں گٹر ابل پڑے ہیں ۔ تعفن ، گندگی اور سیوریج کے پانی کی وجہ سے لوگوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ ان مسائل کی وجہ سے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ حکومت کو ان مسائل کو حل کرنا چاہیے۔
منتخب نمائندے کوئی کام نہیں کررہے، علاقہ مکین
لیاقت آباد نمبر 3کی رہائشی خاتون صبا رحمن نے بتایا کہ لیاقت آباد کی اندرونی گلیوں میں اس وقت سیوریج کا نظام بوسیدہ ہونے کی وجہ سے گٹر ابل پڑے ہیں ۔ گندے پانی سے گزرنا پڑ رہا ہے ، جس کی وجہ سے بچوں ، بزرگوں اور خواتین کو کافی مشکلات ہیں ۔ علاقے کے منتخب نمائندے ان مسائل کے حل کے لیے کوئی اقدامات نہیں کر رہے ہیں ۔
عوامی مسائل کے حل کیلیے کوشاں ہیں، پی پی کارکن
پیپلز پارٹی کے مقامی کارکن رمیزاحمد خان نے بتایا کہ لیاقت آباد میں بنیادی مسائل کے حل کی ذمے داری یونین کمیٹیوں اور ٹاؤن پر ہے ۔ لیاقت آباد میں جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے عوامی مسائل کے حل کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کر رہے ہیں ۔ پیپلز پارٹی عوامی مسائل کے حل کے لیے کے ایم سی اور سندھ حکومت کے تعاون سے اقدامات کر رہی ہے ۔
پی پی اور جماعت اسلامی کو مسائل کے حل سے دلچسپی نہیں، ایم کیو ایم کارکن
ایم کیو ایم پاکستان کے مقامی کارکن و بلدیاتی امور سے وابستہ کمیٹی کے رکن فیصل علی نے بتایا کہ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کو لیاقت آباد کے مسائل کے حل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ ایم کیو ایم کے منتخب نمائندے اپنی مدد آپ کے تحت عوامی مسائل کے حل کے لیے متحرک ہیں ۔
مسائل کے حل کیلیے کوشاں ہیں، رہنما جماعت اسلامی
جماعت اسلامی کے مقامی رہنما محمد جنید احمد نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے عوامی نمائندے لیاقت آباد کے مسائل کے حل کے لیے متحرک ہیں ۔ سندھ حکومت سے فنڈز کے اجرا میں مشکلات ہیں ۔
حکومت نے کثیر المنزلہ عمارتوں کی اجازت دی
زہبیہ خزیمہ نے بتایا کہ لیاقت آباد کا شمار کراچی کے گنجان آبادی والے علاقوں میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں تو سیوریج کے مسائل ہونے ہی نہیں چاہییں کیونکہ اس کے دو اطراف لیاری ندی اور ایک طرف گجر نالہ گزرتا ہے ، جو سیوریج کے پانی کے بہاؤ کا اہم ذریعہ ہے ۔ اس علاقے میں کثیر المنزلہ عمارتوں کی اجازت حکومتی اداروں نے کس طرح دے دی؟۔
انہوں نے کہا کہ آبادی بڑھنے اور بغیر کسی منصوبہ بندی کے کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیرات کی وجہ سے یہاں بنیادی ضروریات کا نظام ناکارہ ہو گیا ہے ۔ اس علاقے کی یہ حالت ہے کہ یہاں جو پورشنز ہیں، وہ اتنے چھوٹے ہیں کہ ان میں ہوا کا گزر بھی نہیں ہوتا اور دن میں بھی یہاں رات کا سما ںہوتا ہے ۔ کسی بھی علاقے میں تعمیرات کی اجازت اس وقت دی جاتی ہے ، جب ماسٹر پلاننگ کے مطابق پانی ، بجلی ، گیس اور انفرا اسٹرکچر کی سہولیات قائم کی جائیں لیکن لیاقت آباد میں ان تمام ضروریات کو نظرانداز کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہی وجوہات ہیں کہ یہاں سیوریج کے مسائل بہت زیادہ ہو گئے ہیں ۔ اب بھی ضرورت ہے کہ یہاں سیوریج کا نظام ازسر نو قائم کیا جائے اور انفرا اٹرکچر کی صورت حال بہتر ہو ۔ مقامی حکومتوں کو بااختیار کیا جائے ۔ انہیں فنڈز فراہم کیے جائیں ۔ سیوریج لائنوں کو ازسرنو بچھایا جائے اور مین ہولز پر ڈھکن رکھے جائیں تاکہ حادثات سے بچا جا سکے اور یہاں کثیر المنزلہ عمارتوں کی غیر قانونی تعمیرات کو روکا جائے ۔
ماسٹر پلان ترتیب دیا جانا چاہیے
انہوں نے کہا کہ بلڈنگ قوانین کے مطابق تعمیرات ہونی چاہیے۔ اس علاقے کا ماسٹر پلان ، آبادی اور رہائشی یونٹس کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا جائے ۔ماہر مردم شماری اور ریجنل پلانر ڈاکٹر سید نواز الہدیٰ نے بتایا کہ 2017ء میں ہونے والی مردم شمار ی کے تحت لیاقت آباد ٹاؤن کی آبادی 4لاکھ 49ہزار 497(449,497) تھی جبکہ گھر شماری 85ہزار65(85,065) تھی۔2023ء میں ہونے والی مردم شماری کے تحت لیاقت آباد ٹاؤن کی مردم شماری 5لاکھ 47ہزار706(547,706) جبکہ گھر شماری 97ہزار 753(97,753) رہی۔
انہوں نے کہا کہ لیاقت آباد ٹاؤن میں بغیر منصوبہ بندی رہائشی گھروں کی بدستور عمودیVertical تعمیرات ہورہی ہیں جب کہ پانی و سیوریج اور دیگر یوٹیلیٹی کا پرانا نظام قائم ہے جو بوسیدہ ہوچکا ہے۔ یہ صورتحال بارشوں میں خطرناک ہوسکتی ہے اور لائنوں کے ساتھ رہائشی گھر بھی دھنس سکتے ہیں۔ اس غیرقانونی تعمیرات کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔ ڈاکٹر نواز نے کہا کہ لیاقت آباد ٹاؤن کو یہ جامع و مربوط منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے۔
ایک مکان پر چھ منزلہ گھر بنا دیے گئے، چیئرمین یو سی
لیاقت آباد ٹاؤن کی یوسی 6کے چیئرمین سید معین عباس مدنی کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد ٹاؤن گنجا ن آبادی والا علاقہ ہے اور یہاں غیرقانونی تعمیرات کرکے 80گز کے مکان پر پانچ سے چھ منزلہ گھروں کی تعمیرات کررکھی ہے، جہاں پہلے کبھی 16مکانات تھے اب 116 مکانات ہوگئے ہیں۔ پانی وسیوریج کا نظام وہی پرانا ہے جب کہ آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہوگیا ہے، یہی وجہ ہے کہ سیوریج کی بوسیدہ لائنیں اکثر دھنس جاتی جاتی ہیں۔
متعلقہ اداروں کے عملے کی کمی
اس کے علاوہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے سیوریج صاف کرنے والے عملے کی شدید کمی ہے، ان وجوہات کے باعث اکثر مین ہولز اوورفلو ہوتے رہتے ہیں۔ واٹر کارپوریشن کو کئی بار شکایات درج کرائی جاتی ہے تو مسئلہ حل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹاؤن چیئرمین نے اپنے فنڈز سے بھی کچھ لائنیں تبدیل کرائی ہیں جبکہ واٹر کارپوریشن بھی سیوریج کی بلک لائن کی تبدیلی کا کام کررہا ہے۔
صورت حال کنٹرول میں ہے، حکام
کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں میں 48انچ قطر کی سیوریج کی لائن 2 مقامات سے دھنس گئی تھی جس کی وجہ سے علاقہ میں سیوریج کی صورتحال خراب ہوگیء تھی تاہم اب اس کی تبدیلی کا کام تقریبا مکمل کرلیا ہے، اور صورتحال کنٹرول میں ہے۔
[ad_2]
Source link