30

پی ایس ایل؛ پلیئرز سے براہ راست معاہدوں کی تجویز مسترد

(فوٹو: ایکسپریس ویب)

(فوٹو: ایکسپریس ویب)

  کراچی: پی ایس ایل فرنچائزز نے اسٹار کھلاڑیوں سے براہ راست معاہدوں کی تجویز مسترد کر دی، دستیاب کرکٹرز کی غیرمتاثرکن فہرست وجہ بنی، دسمبر کے آخری ہفتے یا جنوری کے اوائل میں ڈرافٹ کا انعقاد ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق ایف ٹی پی سے ہٹ کر شیڈول کردہ ٹرائنگولر سیریز اور پھر چیمپیئنز ٹرافی کی وجہ سے 2025 میں پاکستان سپر لیگ کا انعقاد روایتی تاریخوں پر نہیں ہو پائے گا، پی سی بی نے 10 اپریل سے25 مئی تک کی ونڈو دی ہے، انہی میں سے تاریخوں کو فائنل کیا جائے گا۔

آئی پی ایل سے تصادم کی وجہ سے اہم پلیئرز کی عدم دستیابی سمیت ریونیو میں کمی جیسے معاملات سامنے آ سکتے ہیں۔ اسی لیے بورڈ فرنچائزز کو بڑے کھلاڑیوں سے براہ راست معاہدوں کا اختیار دینے پر غور کر رہا  تھا، ہر ٹیم میں 1 سے 2 مارکی پلیئرز جگہ بنا سکتے تھے، البتہ فرنچائزز نے یہ تجویز مسترد کر دی۔

بورڈ نے گزشتہ آئی پی ایل میں شریک نہ ہونے والے اور ممکنہ دستیاب دیگر کرکٹرز کی ایک فہرست اونرز کو بھیجی تھی، البتہ وہ متاثر کن نہیں تھی اس لیے منظور نہیں کیا گیا، حالیہ آن لائن میٹنگ میں ٹیم مالکان و نمائندوں نے اپنے فیصلے سے پی سی بی کو آگاہ کر دیا، بھارتی کرکٹ بورڈ آئندہ ماہ سعودی عرب میں آئی پی ایل آکشن پر غور کر رہا ہے، اس کے بعد صورتحال واضح ہو سکے گی اور دسمبر کے آخری ہفتے یا جنوری کے اوائل میں پی ایس ایل ڈرافٹ کا انعقاد ہو پائے گا۔

میٹنگ میں انگلش بورڈ کی جانب سے این او سی پر سخت پالیسی اور پاکستانی لیگ پر اس کے اثرات کا بھی نکتہ اٹھایا گیا، جس پر بورڈ کے سی او او سلمان نصیر نے کہا کہ ہم میڈیا رپورٹس پر کوئی بات نہیں کریں گے، ٹیسٹ میچز دیکھنے کیلیے چیئرمین ای سی بی پاکستان آئیں گے تب ان سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ میٹنگ میں پی ایس ایل 11 کی ونڈو پر بھی بات ہوئی، 2026 کے فروری، مارچ میں بھارت اور سری لنکا کو آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی میزبانی کرنا ہے۔

اس وجہ سے پی ایس ایل کی تاریخیں پھر تبدیل کرنا پڑیں گی، اپریل یا پھر ستمبر، اکتوبر میں انعقاد ممکن ہوگا، پی سی بی آفیشل نے کہا کہ رواں ماہ آئی سی سی اجلاس کے بعد ہی اس حوالے سے کچھ بتا سکیں گے، میٹنگ کے دوران لیگ میں ٹیمیں بڑھانے کے ابتدائی پراسس پر بھی مختصر بات ہوئی، الگ کمپنی کے معاملے پر کہا گیا کہ اس حوالے سے چیئرمین پی سی بی ہی کچھ بتا سکیں گے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں