[ad_1]
کراچی: ڈی ایس پی سی ٹی ڈی سندھ علی رضا کو کیسے شہید کیا گیا، دہشت گردوں نے کیسے ریکی کی اور کیسے واردات انجام دی اس حوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حافظ قاسم رشید بائیکا کے ذریعے شکیل کارپوریشن تک پہنچا، حافظ قاسم 6 بجکر 37 منٹ پر فیڈرل بی ایریا پہنچا، 6 بجکر 38 منٹ پر حافظ قاسم کرائم سین کے قریب اتر گیا اور حافظ قاسم کے اترتے ہی عثمان قریشی پیچھے سے موٹر سائیکل پر گزرا۔
عثمان قریشی شکیل کارپوریشن کے قریب چائے کے ہوٹل پر گیا، دہشت گرد نے اپنی موٹر سائیکل کھڑی کی اور ہوٹل پر گیا، حافظ قاسم رشید کرائم سین کے اطراف پیدل گھومتا رہا، موٹر سائیکل پر سوار عثمان بھی چکر لگاتا رہا۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے علی رضا کی گاڑی کا انتظار کیا جا رہا تھا، 6 بجکر 51 منٹ پر حافظ قاسم کو چہل قدمی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ شام 7 بجکر 38 منٹ پر علی رضا کی گاڑی سڑک پر آئی، ڈی ایس پی علی رضا کی گاڑی مختلف سڑکوں سے ہوتی شکیل کارپوریشن تک پہنچی۔
موٹر سائیکل سوار ملزم نے جیسے علی رضا کی گاڑی دیکھی بائیک موڑی، ملزم علی رضا کی گاڑی کے آگے چلتا ہوا کرائم سین تک پہنچا اور علی رضا کی گاڑی جیسے ہی اندر داخل ہوئی تو حافظ قاسم بھاگتا ہوا اندر گیا۔
ملزم نے علی رضا پر پہ در پہ گولیاں چلانا شروع کیں، فائرنگ کی آواز سن کر ہوٹل پر موجود تمام افراد بھاگے، حافظ قاسم رشید، عثمان قریشی کے ساتھ موٹر سائیکل پر بیٹھا اور فرار ہوا۔
[ad_2]
Source link