31

اسپتالوں کے ویسٹ سے برتنوں کی تیاری، بیماریاں پھیلنے لگیں

پنجاب حکومت نے اس مسئلے پر توجہ تو دی لیکن خاطر خواہ اقدامات نہ اٹھا سکی ۔ فوٹو : فائل

پنجاب حکومت نے اس مسئلے پر توجہ تو دی لیکن خاطر خواہ اقدامات نہ اٹھا سکی ۔ فوٹو : فائل

 لاہور:  پنجاب حکومت صوبے میں ایک طرف ماحولیاتی آلودگی کو بہتر کرنے کے لیے شاپنگ بیگ پر پابندی لگا چکی ہے۔

وہیں دوسری طرف ہسپتالوں کے فضلے سے پلاسٹک کی چوری روکنے اور انکی تلفی پر خاطر خواہ کنٹرول نہیں کر سکی جس کی وجہ سے اسپتال سے چوری پلاسٹک ویسٹ سے تیار شدہ اشیا  آج بھی مارکیٹ میں بک رہی ہیں جو انسانی زندگی کے نقصان دہ  اور کیسزکا باعث بنتی ہیں۔ محکمہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک اسپتال روزانہ اوسطاً 300 کلوگرام سے زائد میڈیکل ویسٹ پیدا کرتا ہے جس میں 71 فیصد پلاسٹک، 13 فیصد گلاس، 5.7 فیصد کاٹن اور ڈریسنگ جبکہ 0.4 فیصد گلوز شیٹس اور ڈائپرز ہوتے ہیں۔

آپریشن تھیٹر میں استعمال ہونے والی ویسٹڈ مشینز 2.0 فیصد اور بلیڈز کا حصہ زیرو فیصد ہے۔اسی طرح ایک ہسپتال اوسطاً 3511 کلوگرام جنرل ویسٹ پیدا کرتا ہے جس میں 42 فیصد آرگینک کانسٹیٹوٹ یا ڈیمولیشن میٹریل ہے ، 3 فیصد پلاسٹک ویسٹ جبکہ میڈیکل ویسٹ 2.5 فیصد ہے۔رپورٹ کے مطابق ہسپتال 10 فیصد انفیکشس ویسٹ اور 90 فیصد جنرل ویسٹ پیدا کرتا ہے جبکہ انفیکشس ویسٹ زیادہ تر لیبز، کینسر وارڈز، او پی ڈیز، اور ایمرجنسی وارڈ سے پیدا ہوتا ہے ۔

ایکسپریس ٹریبیون اور روزنامہ ایکسپریس کو حاصل دستاویزات کے مطابق حکومت پنجاب اور محکمہ صحت نے اس حساس مسئلے کی جانب خصوصی توجہ تو دی ہے۔لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ، محکمہ تحفظ ماحولیات، پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کو آن بورڈ لیا اور ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کیا گیا ہے مگر اس پر موثر طریقے سے عمل درآمد نہیں ہو رہا۔

 





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں