50

بہار آئی – ایکسپریس اردو

[ad_1]

ربیع الاول کی مبارک ساعتوں میں محفلِ نعت پاکستان، اسلام آباد کے زیر اہتمام طرحی نعتیہ مشاعرے کا انعقاد ہوا۔ ماہِ ربیع الاول کی مبارک ساعتوں میں ہر طرف محافلِ میلاد اور نعتیہ مشاعروں کی دھوم دھام ہے۔ وہ ادبی تنظیمیں جو سارا سال بہاریہ مشاعروں کے انعقاد میں مصروف رہتی ہیں، اس ماہ میں نعتیہ مشاعرے کی محفل سجا لیتی ہیں۔

اسلام آباد میں البتہ محفلِ نعت پاکستان ایک ایسی منفرد ادبی تنظیم ہے جو 1989میں اپنے قیام سے لے کر آج تک ماہانہ نعتیہ مشاعرہ ہر ماہ باقاعدگی سے منعقد کرتی چلی آرہی ہے اور آج تک کسی ماہ نعتیہ نشست کے انعقاد میں ناغہ نہیں ہوا۔

محفلِ نعت کے روحِ رواں اور سیکریٹری عرش ہاشمی سے فون پرگفتگو ہوئی تو انھوں نے بتایا کہ حسبِ روایت اس مرتبہ بھی ربیع الاول کے مہینے میں محفلِ نعت کی ۶۲۴ ویں ماہانہ نشست طرحی مشاعرے کی صورت میں منعقد کی گئی۔ مصرع جو دیا گیا تھا، وہ اس طرح تھا:

خدا کے فضل سے عالم میں ہے پہلی بہار آئی

اس مبارک محفل کی صدارت ابتدا میں معروف نعت گو شاعر اور معاصر ادبی تنظیم بزمِ حمدونعت، اسلام آباد کے صدر نے کی۔ انھیں کسی کام سے جلد کہیں پہنچنا تھا چنانچہ ان کے رخصت ہونے کے بعد بقیہ محفل کی صدارت محفلِ نعت پاکستان کے صدر سید ابرار حسین کے سپرد ہوئی۔ محفل کی میزبانی کی سعادت معروف شاعر، نقاد اور مصنف و ماہرِ تعلیم پروفیسر ڈاکٹر احسان اکبر کے حصے میں آئی۔ محفل کی نظامت کے فرائض سیکریٹری محفلِ نعت عرش ہاشمی نے انجام دیے۔

جن شعرائے کرام نے اس محفل میں دی گئی طرح میں اپنا نعتیہ کلام بارگاہِ سرورِکونینﷺ میں پیش کیا، ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں۔ جناب نسیم سحر، سید ابرار حسین، محسن شیخ، شرف الدین شامی، میاں تنویر قادری،پروفیسر عرفان جمیل، احمد محمود الزماں، محمد مسعود انور اور ناظمِ مشاعرہ عرش ہاشمی۔ ٹیکسلا سے شاہ محمد سبطین شاہجہانی، سکھر سے ڈاکٹر انیس الرحمن خان اور اسلام آباد سے محمد نور آسی نے اپنا طرحی کلام بھیجا تھا، جو پڑھ کر سنایا گیا۔ میزبانِ محفل ڈاکٹر احسان، ڈاکٹر عزیز فیصل، عبدالرشید چوہدری اور عتیق احمد نے غیر طرحی نعوت پیش کیں۔

قارئین کی ضیافتِ طبع کے لیے محفل سے منتخب نعتیہ گلہائے عقیدت:

جناب نسیم سحر(صدر مشاعرہ)

مبارک یومِ میلادِ نبیﷺ آیا تو جی چاہے

بہر دم بس یہی کہتا رہوں میں بھی بہار آئی

محمد مصطفیٰ صلِ علیٰ کو گود لیتے ہی

پکار اُٹھیں حلیمہ سعدیہ بی بی، بہار آئی

سید ابرار حسین(صدر، محفل نعت پاکستان)

جو گلشن ہی نہیں، ہر اِک کے قلب و جاں کومہکا دے

کبھی کیا اُنﷺسے پہلے بھی کوئی ایسی بہار آئی؟

یہ عامُ الفیل تھا، ماہِ ربیع النور تھا، جس میں

ہوائیں مسکرا اُٹھیں، زمیں جاگی، بہار آئی

شاہ محمد سبطین شاہجہانی:

اندھیرے غم کے ڈھلتے جا رہے ہیں صبحِ خنداں میں

بتاؤ اہلِ عالم تم،کبھی ایسی بہارآئی؟

چلو سبطین ہم بھی مسکرائیں، باغِ ہستی میں

تبسم عرش سے لے کر مسرت کی بہار آئی

محسن شیخ:

حضورﷺ آئے، ہدایت کی ضیاء اُتری، بہار آئی

جہانوں میں ندا توحید کی گونجی، بہار آئی

ڈاکٹر انیس الرحمن خان:

چمن مہکے، دمن مہکے، زمیں مہکی، بہار آئی

سسکتی نوعِ انساں نے اماں پائی، بہار آئی

میاں تنویر قادری:

پیامِ جانفزا آیا، نہالانِ چمن جھومے

ہوئی اہلِ زمیں پر رحمتِ باری، بہار آئی

شرف الدین شامی:

نمایاں کی گئی یوں منزلت اُن ﷺ کی یتیمی کی

یہی مطلوب ہیں، اقصائے عالم سے پکار آئی

پروفیسر عرفان جمیل:

جو قرنوں تک ربیع منتظر رہ لی، بہار آئی

خدا کے فضل سے عالم میں ہے پہلی بہار آئی

احمد محمود الزماں:

ملی سرکارﷺ کے صدقے میں آزادی غلاموں کو

ملی یوں غم زدوں کو غم سے آزادی، بہار آئی

محمد نور آسی:

درودوں کے جلو میں آ گیا یوں ماہِ انور ہے

شبِ تیرہ کے رُخ پر روشنی پھیلی، بہار آئی

محمد مسعود انور:

امامِ انبیاءﷺ پر ختم ہوتی ہے نبوت بھی

نبوت کی، رسالت کی، سدا رہتی بہار آئی

حلیمہ گود لے کر آپ ﷺ کو گاؤں چلی آئیں

جہاں پر خشک سالی تھی، فراوانی، بہار آئی

عرش ہاشمی (ناظمِ مشاعرہ):

کرم اللہ کا ایسا ہوا، ایسی بہار آئی

کہ مہکا دین کا گلشن، خزاں نکلی، بہار آئی

شہِ صدق و یقیںﷺ آئے تو سچائی پھلی پھولی

وہﷺ آئے تو امانت اور دیانت کی بہار آئی



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں