44

مکالمہ کیسے کریں؟ – ایکسپریس اردو

[ad_1]

اختلافات انسانی مزاج کا حصہ ہیں، دنیا کی ہر چیز میں اختلاف پایا جاتا ہے، کسی کے لیے دولت مقصد حیات ہے اور کسی کے لیے سراپا فساد۔ ہر ایک کے پاس اپنی اپنی سوچ کو درست ثابت کرنے کے لیے اپنی اپنی دلیلیں اور ثبوت موجود ہیں، ہرکوئی اپنے تئیں خود کو درست سمجھتا ہے۔ معاشرے کا یہ تنوع معاشرے کا حسن ہے، ہمیں ان تضادات کے ساتھ زندہ رہنا ہوتا ہے، اس کے حل کے لیے ہر مہذب معاشرے میں مکالمے کو فروغ دیا جاتا ہے۔

مکالمے کا اصل مقصد مشترکات کی تلاش ہوتا ہے یہ تنازعات کے حل میں معاون اور مددگار ہوتا ہے اس سے فکری ہم آہنگی کو فروغ حاصل ہوتا ہے، مکالمہ انسانی ذہن کو ذہنی کشمکش، مخالفانہ جذبات، خدشات، تعصبات اور تشویش سے نجات دلاتا ہے اور معاشرے کی گھٹن کو دورکرتا ہے۔ معاشرے میں موجود جمود کو زندگی بخشتا ہے۔

مکالمہ میں کسی مسئلے میں دلائل کے ذریعے مختلف آرا کی عقلی جانچ پڑتال کر کے نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے، مختلف رائے کی بنیاد پر بہتر رائے کا انتخاب کرکے عمل کی راہیں متعین کی جاتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مکالمہ کیسے کریں؟ کہ اس سے بہتر نتائج حاصل ہو سکیں۔ اس سوال کے جواب سے قبل ہمیں چند نکات کو پہلے سامنے رکھنا ہوگا۔

سب سے پہلے موضوع ایسا ہونا چاہیے جو فرد اور معاشرے دونوں کے لیے مفید ہو اور جو فرد اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کا سبب بنے۔ ایسے موضوعات جن پر مکالمہ کر کے کچھ حاصل نہ ہو ان پر مکالمہ کرنا میری ناقص رائے میں وقت کا ضیاع ہے۔

مکالمے میں مخاطب کے زاویہ نگاہ کو سمجھنا ضروری ہے، یہ بات جاننا ضروری ہے کہ اس کے نزدیک درست اور صحیح کے ناپنے کے پیمانے کیا ہیں۔ یعنی اس کے معیارات کیا ہیں۔ اس بات کو جانے بغیر آپ مخاطب کے نقطہ نظر کو نہیں سمجھ سکتے، ان کا جاننا ضروری ہے۔

کسی مسئلے کے کئی پہلو ہو سکتے ہیں۔ مثلاً مذہبی، سیاسی، سماجی، معاشی اور سائنسی وغیرہ۔ آپ جو بات منوانا چاہتے ہیں اس کا ہر پہلو سے جائزہ لیں اور ان کی روشنی میں دلائل تیار کریں تاکہ موضوع کے مکمل خد و خال سامنے آ سکیں۔

ہر فکر درست نہیں ہوتی، اس میں عموماً غلطیاں واقع ہوتی ہیں۔ ان غلطیوں سے آگاہی ضروری ہے، یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ہمیں فکر کے قوانین کا علم ہو۔ فکر کے قوانین غلطیوں کی نشان دہی کرتے ہیں، وہ بتاتے ہیں کہ فکر کو درست سمت میں کیسے رکھا جاتا ہے۔ یہ علم ہمیں علم منطق سے حاصل ہوتا ہے، اس لیے مکالمہ کے میدان میں اترنے سے قبل ضروری ہے کہ علم منطق کا مطالعہ کر لیا جائے۔ علم منطق میں درست نتائج اور دلائل کے اصولوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔

مکالمہ میں الفاظ کا چناؤ بہت اہمیت رکھتا ہے، کسی نے کتنی ہی اچھی تحقیق کی ہے مگر مکالمہ کے وقت اس میں بیان کرنے کی مہارت اور صلاحیت نہیں ہے تو تحقیق بے اثر رہے گی۔اب سوال یہ ہے کہ مکالمہ کیسے کریں؟ اس ضمن میں عرض یہ ہے کہ اس کی اولین شرط یہ ہے کہ سب سے پہلے اختلاف رائے کا احترام کیا جائے۔ جس طرح اپنی بات کے اظہار اور دوسرے کی بات سے اختلاف کا حق آپ کو حاصل ہے اسی طرح آپ کے مخاطب کو بھی اپنی بات کے اظہار اور آپ سے اختلاف کا حق حاصل ہے۔

مکالمہ میں ایسا نہیں ہوتا کہ اختلاف ہی ہو اور اتفاق نہ ہو۔ مکالمہ میں مشترکہ امور جن پر اتفاق ہے، ان کو پہلے زیر بحث لایا جائے۔ جہاں اتفاق ہو وہاں برملا اس کا اظہار کیا جائے۔ مخاطب کے نقطہ نظر سے جہاں اتفاق نہ ہو یعنی جہاں جہاں کمزوریاں ہوں، ان کو دلیل کے ساتھ رد کریں۔ گفتگو کرتے وقت ایسے الفاظ استعمال کیے جائیں جو عام فہم ہوں۔ علمی دبدبے اور اپنا اثر قائم کرنے کے لیے مشکل الفاظ اور اصطلاحات سے گریز کیا جانا ضروری ہے۔ مکالمے میں اپنی بات کو مضبوط دلیل کے ساتھ پیش کیا جائے۔ اس میں کوئی ابہام اور الجھاؤ نہ ہو، دلیل واضح ہو۔لفاظی کے ذریعے بات منوانے سے گریز ضروری ہے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں