[ad_1]
دور جدید میں انسان نہ چاہتے ہوئے بھی نت نئی غذائیں کھا کر اکثر اوقات اپنے جسم میں چینی ( شکر یا شوگر) کی کثرت پیدا کر لیتا ہے۔ چینی بذات خود خطرناک شے نہیں ، بلکہ اس میں شامل گلوکوز ہی ہمارے دماغ اور جسم کے سبھی خلیوں کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ یہی توانائی پھر ہمیں کام کاج کرنے کے قابل بناتی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اکثر ہم زیادہ چینی چٹ کر جاتے ہیں۔ تب چینی کی زیادتی خطرناک ثابت ہوتی اور ہمیں عجیب وغریب امراض کا شکار بنا دیتی ہے۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ بالغ خواتین کو ایک دن میں زیادہ سے زیادہ تقریباً 6 چائے کے چمچ یا 24 گرام چینی لینا چاہیے جس سے انھیں 100 کیلوریز حاصل ہوتی ہیں۔ جبکہ زیادہ تر مردوں کے لیے روزانہ تقریباً 9 چائے کے چمچ یا 36 گرام چینی مناسب مقدار ہے۔ یوں ان کو 150 کیلوریز مل جاتی ہیں۔ ہوتا مگر یہ ہے کہ مختلف اشیائے خور ونوش کھا پی کر بیشتر انسان روزانہ پندرہ سے بیس چمچ چینی اپنے جسم میں اتار لیتے ہیں۔ اور ستم ظریفی یہ ہے کہ انھیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ زیادہ چینی کھا رہے ہیں۔
ڈاکٹروں کا تاہم کہنا ہے کہ ہمارا جسم آٹھ انتباہی اشارے کر کے انسان کو خبردار کرتا ہے کہ وہ زیادہ چینی کھا رہا ہے۔ اس لیے ہوش میں آ جائے اور چینی زیادہ لینا چھوڑ دے ورنہ انوکھی بیماریاں اس کا جینا حرام کر دیں گی۔ آٹھ انتباہی علامات درج ذیل ہیں جنھیں پہچان کر آپ اپنی مجموعی صحت اور تندرستی بہتر بنا سکتے ہیں۔
1۔ توانائی کی سطح میں اتار چڑھاؤ
ضرورت سے زیادہ چینی کی کھپت کی سب سے فوری اور نمایاں علامات میں سے ایک جسم میں توانائی کی بے ترتیب (Fluctuating) سطح کا جنم ہے۔ میٹھا کھانے کے بعد آپ کی جسمانی توانائی میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے، مگر جلد ہی وہ اچانک کریش کر جاتی ہے۔ توانائی کی سطح میں اتار چڑھاؤ کا یہ چکر خون میں گلوکوز کی سطح پر پڑتے اثرات کا نتیجہ ہے۔ بلڈ شوگر میں تیزی سے اضافہ توانائی بڑھا دیتا ہے، لیکن جب انسولین گلوکوز کو کم کرنے کا کام کرتی ہے، تو اس عمل سے آپ تھکاوٹ محسوس کر سکتے ہیں۔ جسمانی توانائی کی سطح مستحکم کرنے کے لیے پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس اور فائبر سے بھرپور غذاؤں کا انتخاب کریں جو توانائی مستقل فراہم کرتی ہیں۔
2۔ سوجا ہوا چہرہ
اگر آپ دیکھیں کہ آپ کا چہرہ معمول سے زیادہ پھولا ہوا ہے، تو یہ خوراک میں بہت زیادہ چینی موجود ہونے کی علامت ہے۔ چینی کے زیادہ استعمال سے جسمانی خلیوں میں پانی جذب ہو جاتا ہے جس سے چہرے پر سوجن جنم لیتی ہے۔ یہ سوجن جسم کی جانب سے اضافی سوڈیم اور شوگر کو منظم کرنے کی کوشش کا نتیجہ ہوتی ہے۔چینی کی مقدار کم کرنے اور زیادہ پانی پینے سے یہ مسئلہ دور ہو جاتا ہے۔ پانی کی کمی دور کرنے کے لیے کھیرے اور اجوائن جیسی موثر غذائیں خوراک میں شامل کریں۔
3۔ مزاج میں تبدیلی
زیادہ چینی کا استعمال صرف آپ کی جسمانی صحت متاثر نہیں کرتا بلکہ آپ کی جذباتی صحت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ خون میں شکر کی سطح میں تیزی سے اتار چڑھاؤ موڈ میں تبدیلی، چڑچڑے پن اور بے چینی کا باعث بنتا ہے۔ جب خون میں شوگر بڑھ جائے، تو اس سے آپ پرجوش محسوس کر سکتے ہیں، لیکن جیسے جیسے بلڈ شوگر کم ہوتی ہے، یہ افسردگی یا چڑچڑے پن کے جذبات پیدا کر دیتی ہے۔ چینی کھانے کی مقدار منظم کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح مستحکم رکھنے اور موڈ بحال کرنے میں مدد ملتی ہے۔ کھانوں میں پروٹین اور صحت مند چکنائیوں کو شامل کرنے سے موڈ پر شوگر کے اثرات کم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
4۔ مسلسل اپھارہ
اگر آپ اپنے خود کو مسلسل اپھارے سے نمٹتے ہوئے پاتے ہیں، خاص طور پر صبح کے وقت، تو اس کا تعلق چینی کے زیادہ استعمال سے ہو سکتا ہے۔ ضرورت سے زیادہ چینی نظام انہضام میں خلل ڈالتی اور اپھارہ اور تکلیف پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔ شکر، خاص طور پر جو پروسیس غذاؤں میں پائی جاتی ہیں، آنت میں ابال کو جنم دیتی ہے۔ یہ ابال گیس اور اپھارہ کا باعث بنتے ہیں۔ اس مسئلے کا مقابلہ کرنے کے لیے سالم غذائیں کھائیے اور پروسیسڈ شوگر کی مقدار لینا کم کریں۔ ہاضمے کی صحت کو سہارا دینے کے لیے پروبائیوٹک سے بھرپور غذائیں جیسے دہی اور خمیر شدہ سبزیاں لیجیے۔
5۔ سونے میں پریشانی
نیند نہ آنے کی شکایت زیادہ چینی کھانے کی ایک اور علامت ہے۔ میٹھے کھانوں کا استعمال، خاص طور پر سونے کے وقت کے قریب آپ کی نیند کے معیار میں خلل ڈال سکتا ہے۔ زیادہ چینی ہمارے خون میں شکر کی سطح میں اتار چڑھاؤ کا باعث بن کر نیند دور کر دیتی ہے۔ یوں انسان کی راتیں کروٹ بدلتے بے چینی سے گذرتی ہیں۔ بہتر نیند کو فروغ دینے کے لیے شام کے وقت چینی کی مقدار محدود کر دیں اور ایسی غذاؤں کا انتخاب کریں جو پُر سکون نیند لاتی ہیں، جیسے چیری جس میں میلاٹونن شامل ہوتا ہے، اور ہربل چائے جیسے کیمومائل۔
6۔ چینی کی مسلسل خواہش
خاص طور پر کھانے کے بعد کوئی میٹھی شے چٹ کرنے کی خواہش کا جنم لینا اس امر کا اشارہ ہے کہ آپ چینی کے سحر میں گرفتار ہو چکے اور اسے بار بار کھانا چاہتے ہیں۔ دراصل جب آپ زیادہ مقدار میں چینی کھانے لگیں ، تو آپ کا جسم خواہشات اور انحصار کا ایک چکر بنا لیتا ہے۔ ان خواہشات کو توڑنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ زیادہ شوگر لینے دماغ میں انعام دینے کا نظام متحرک ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے آپ میں مذید چینی کھانے کی تمنا جنم لیتی ہے۔
جسم اور دماغ کی خواہشات روکنے کے لیے چینی کی مقدار بتدریج کم کریں اور میٹھے اسنیکس کو پھلوں اور گری دار میوے جیسے صحت بخش متبادل سے بدل دیں۔ صحت بخش کھانے کھا کر آپ اپنی خواہشات پر بھی بہتر کنٹرول حاصل کرسکتے ہیں۔
7۔ جلد کے مسائل
ضرورت سے زیادہ چینی کی کھپت آپ کی جلد میں بھی مسئلے پیدا کرتی ہے۔ عام مسائل میں مہاسے، قبل از وقت جھریاں اور مسلسل دانے جنم لینا شامل ہیں۔ زیادہ چینی جسم میں سوزش کو فروغ دیتی اور تیل کی پیداوار میں اضافہ اور جلد کی لچک کم کرکے جلدی مسائل پیدا کرتی ہے۔ جلد کی صحت بہتر بنانے کے لیے میٹھے کھانے کم کریں اور اینٹی آکسیڈینٹس اور صحت مند چکنائی سے بھرپور غذائیں کھائیے۔ بیر، ایوکاڈو اور پتوں والی سبزیاں جیسی غذائیں روزمرہ کھانوں میں شامل کریں جو جلد کی صحت کو سہارا دیتی اور جسمانی سوزش کم کرتی ہیں۔
8۔ وزن میں اضافہ
زیادہ چینی لینے کے اثرات میں سے ایک جسمانی وزن میں اضافہ ہونا ہے۔ اضافی چینی دراصل مختلف جسمانی افعال کے ذریعے چربی میں تبدیل ہو جاتی ہے، جس سے وزن اور موٹاپے میں اضافہ ہوتا ہے۔ میٹھے مشروبات اور اسنیکس کا استعمال خالی کیلوریز میں اضافہ کرتا ہے اور یہ غذائیں ہمیں کسی قسم کی غذائیت فراہم نہیں کرتیں۔ وزن پر قابو پانے کے لیے میٹھے کھانوں کا استعمال کم کریں اور ان کی جگہ صحت بخش غذائیں لیں۔ پھل، سبزیاں، اور سالم اناج کو روزمرہ غذا کا حصہ بنائیے۔
صحت مند شوگر کے متبادل
اگر آپ غذا میں چینی کی مقدار کم کرنا چاہتے ہیں تو ماہرِ غذائیات مشورہ دیتے ہیں کہ آپ اپنی خوراک میں صحت بخش متبادل شامل کیجیے۔ کھجور، پھل اور کشمش اضافی غذائی فوائد کے ساتھ قدرتی مٹھاس فراہم کرتے ہیں جو جسم کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ لہذا اگر آپ ضرورت سے زیادہ چینی کھا رہے ہیں تو یہ عمل آج ہی روک دیجیے اور صحت مند زندگی کا آغاز کیجیے۔
[ad_2]
Source link