46

ملک کے کشیدہ حالات پر خاموش شکیب الحسن نے قوم سے معافی مانگ لی

[ad_1]

اپنے الوداعی میچ کیلئے بھی آل راؤنڈر مداحوں سے سپورٹ کے طلبگار (فوٹو: فائل)

اپنے الوداعی میچ کیلئے بھی آل راؤنڈر مداحوں سے سپورٹ کے طلبگار (فوٹو: فائل)

سابق کپتان و قتل کے مقدمے میں نامزد شکیب الحسن نے ملک کے سیاسی اور کشیدہ حالات پر خاموشی اپنانے پر قومی سے معافی مانگ لی۔

بنگلادیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن نے اپنی فیس بُک اکاؤنٹ سے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے پیغام شیئر کرتے ہوئے طلبا کے احتجاج کے دوران قربانیاں دینے والوں کو خراج تحسین پیش کیا اور ملک میں کئی مہنیوں سے جاری سیاسی اور کشیدہ حالات پر خاموشی اپنانے پر قومی سے معافی بھی مانگی۔

شکیب الحسن نے لکھا کہ سب سے پہلے، میں ان تمام طلباء کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا جنہوں نے اپنی جانیں قربان کیں، امتیازی سلوک کے خلاف تحریک کی قیادت کی اور عوامی بغاوت کے دوران شہید یا زخمی ہوئے۔ کوئی قربانی کسی پیارے کے نقصان کی تلافی نہیں کر سکتی، کسی بچے یا بھائی کو کھونے کے خلا کو کچھ نہیں بھر سکتا۔

مزید پڑھیں: شکیب کے بعد مشرفی مرتضیٰ بھی ریڈار پر آگئے

آپ میں سے جن کو اس نازک دور میں میری خاموشی سے تکلیف پہنچی ہے، میں آپ کے جذبات کا احترام کرتا ہوں اور اگر میں معذرت خواہ ہوں۔

سیاست میں اپنی مختصر شمولیت کے حوالے سے شکیب الحسن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ماگورا سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوا جو میرا آبائی شہر تھا تاکہ ملک کی ترقی میں حصہ ڈال سکوں۔

مزید پڑھیں: شکیب الحسن کا انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

میں آپ سب کے ساتھ الوداع کہنا چاہتا ہوں، الوداع کے وقت میں ان لوگوں سے ہاتھ ملانا چاہتا ہوں جن کی تالیوں نے مجھے بہتر کھیلنے پر اُکسایا اپنے مداحوں سے ملنا چاہتا ہوں، ان لوگوں کی آنکھیں دیکھنا چاہتا ہوں جنہوں نے ہر مشکل میں سپورٹ کیا میرے لیے آنسو نکل آئے! مجھے یقین ہے کہ اس الوداعی میچ کیلئے میرے ساتھ دیں گے۔

مزید پڑھیں: شکیب الحسن پر ہیرا پھیری کا الزام؛ 50 لاکھ ٹکا جرمانہ عائد

دوسری جانب سابق وزیراعظم کے تختہ الٹائے جانے کے بعد شکیب الحسن کشیدہ حالات کی وجہ سے تاحال اپنے وطن نہیں لوٹے جبکہ انکے اوپر قتل کا مقدمہ بھی درج ہے۔

مزید پڑھیں: شکیب الحسن کے بعد سابق کپتان مشرفی مرتضیٰ پر بھی قتل کا مقدمہ درج

خیال رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے دور میں شکیب الحسن نے عوامی لیگ کے ٹکٹ پر ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے تاہم کچھ عرصے بعد طلبا احتجاج نے حکومت کا تختہ الٹ دیا اور اسوقت عبوری حکومت ملک کے انتظامات چلا رہی ہے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں