42

یمن کے سامنے امریکہ کی بے بسی

[ad_1]

دنیائے عرب کا ایک غریب ترین ملک یمن ہے۔ یہ وہ ملک ہے جہاں گزشتہ چند سالوں میں بے پناہ خون ریزی کی گئی ہے۔ 2015ء  سے لے کر 2023ء  تک مسلسل یمن میں امریکہ، برطانیہ اور مغربی حکومتوں کے ساتھ مل کر معصوم انسانوں کا قتل عام کیا گیا ہے۔ یمن کو تہس نہس کیا گیا۔ نو سال کی جنگ کو جھیل جانے والا یمن آج بھی سینہ تان کر نہ صرف یمن کی عزت اور افتخار میں اضافہ کر رہا ہے بلکہ پوری مسلم دنیا میں یمن کا ایک بے مثال مقام قائم ہو چکا ہے۔

یمن کو یہ عزت صرف اور صرف اس لیے حاصل ہے کیونکہ یمن کی قیادت یعنی انصار اللہ کے سربراہ سید عبد الملک بدرالدین حوثی نے غزہ کی جنگ کے بعد اپنی قوم سے ایک ہی بات کی اور کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی استطاعت کے مطابق فلسطینیوںکی مدد کریں گے اور اگر ہم نے آج غزہ کے مظلوموںکے لیے اپنی استطاعت کے مطابق مدد نہ کی تو ہمیں اللہ کے عذاب سے ڈرنا چاہیے۔

یمن نے اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے غزہ کے ساتھ یکجہتی کی اور جو کچھ یمن کی استطاعت کے مطابق تھا اسے آج تک انجام دیا جا رہا ہے۔ یمن کیا کر سکتا تھا؟ یمن بحیرہ احمر میں اسرائیل کے جہازوں کو روک سکتا تھا یہ یمن کی استطاعت میں تھا تاہم یمن نے اسرائیل کے تمام بحری جہازوں کو دنیا کے مختلف ممالک میں جانے اور وہاں سے آنے کیلئے بحیرہ احمر کے علاقوں میں بلاک کر دیا اور روکنا شروع کر دیا۔ جب جب کسی جہاز نے خلاف ورزی کی اس کو میزائلوںسے نشانہ بنایا گیا۔

سات اکتوبر سے اب تک یمن کی مسلح افواج اور انصار اللہ نے درجنوں ایسے بحری جہازوں کو روکا اور تباہ کیا ہے جن کا تعلق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ تھا حتیٰ کہ جہازوں کو روکنے کے دوسرے مرحلے میں یمن کی مسلح افواج نے اعلان کیا کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی طرف جانے والے کسی بھی ملک کے بحری جہاز کو اجازت نہیں ہے۔ اس کے بعد سے ہی یمن کی مسلح افواج نے امریکہ اور برطانیہ کے متعدد جہازوں کو روکا اور میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ پوری دنیا نے دیکھا کہ امریکی بحری جہاز اور برطانوی بحری جہاز بحیرہ احمر کے پانی میں غرق ہو رہے تھے۔ ان مناظر کو یمن میں دلکش اور حسین مناظر سے تشبیہ دی گئی۔

بات یہاں تک نہیں رکی۔امریکا اور برطانیہ نے یمن پر بمباری کی، غاصب صیہونی حکومت اسرائیل نے بھی یمن پر ڈرون حملہ کیا اور آئل ڈپو کو نقصان پہنچایا۔ لیکن اہم ترین بات یہ ہے کہ ان سب حملوں اور دشمن کی کارروائیوںکے باوجود بھی یمن کے عوام، مسلح افواج اور انصار اللہ کے حوصلوں میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں آئی۔ بلکہ ہمیشہ کی طرح گیارہ ماہ سے مسلسل ہر جمعہ کو غزہ سے یکجہتی کا سب سے بڑا اجتماع آج بھی یمن میںہوتا ہے۔ آج بھی یمن کی مسلح افواج بحیرہ احمر میں امریکی، برطانوی اور اسرائیلی جہازوں سمیت ہر اس جہاز کو نشانہ بنا رہی ہیں جو اسرائیل جا رہا ہو یا اسرائیل سے کسی اور ملک جانے کی کوشش کرے، سب کے لیے راستہ بند ہے۔

دوسری طرف امریکا نے مسلسل یمن کی جاسوسی کرنے کے لیے امریکا کا جدید ترین ڈرون ایم کیو نائن استعمال کیا ہے۔ جس کے ذریعے امریکا جاسوسی کر کے یمن کے اہم فوجی اور حساس مقامات کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن گیارہ ماہ میں امریکا کے نو MQ9 ڈرون طیارے یمن کی مسلح افواج کے ہاتھوںتباہ کیے گئے ہیں۔ امریکی ڈرون ایم کیو نائن کی قیمت تیس ملین ڈالر ہے یعنی ایک طیارہ تین کروڑ ڈالر مالیت کا ہے جو اب تک نو تباہ کیے جا چکے ہیں۔

یہ صرف ایک نقصان ہے جو یمن نے امریکا کو پہنچایا ہے۔ یہ نہ صرف مالی اعتبار سے نقصان ہے بلکہ ایم کیو نائن ڈرون پچاس ہزار فیٹ کی بلندی پر پرواز کرنے والا امریکی دفاعی نظام میں سب سے جدید اور مایہ ناز سمجھا جاتا ہے لیکن یمن میں اس جدید ٹیکنالوجی کو نو مرتبہ پیروں تلے روند دیا گیا ہے۔ ماہرین سیاسیات کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت میں امریکا کی فوجی برتری کی شکست کا اعتراف ہے۔ آئے روز یمن کی مسلح افواج اپنے دیسی ساختہ اسلحہ کی مدد سے امریکا کے جدید ترین ڈرون طیارے کو نشانہ بناتے ہیں اور مار گراتے ہیں۔

یمن کی مسلح افواج نے مختلف اوقات میں امریکا کے اس جدید ڈرون طیارے کو مار گرایا ہے جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ 8 نومبر 2023 کو امریکی فضائیہ نے تصدیق کی کہ امریکی MQ9 یمن میں انٹرنیشنل سمندری حدود کے قریب مار گرایا گیا ہے۔4 نومبر 2023 ایک ہفتے کے اندر یمن کی مسلح افواج اور انصار اللہ نے ایک اور MQ9 ڈرون کو مار گرایا ،جس کے بارے میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے تصدیق کی۔

9 فروری 2024 کو انصار اللہ نے ایک اور گرائے جانے والے MQ9 کی تصاویر نشر کر دیں جس کے بعد امریکا نے کہا کہ ان کا ایک MQ9 ریپر یمن میں مار گرایا گیا ہے25 اپریل2024 کو یمن کی مسلح افواج نے ایک اور کامیاب کارروائی میں صعدہ میں امریکی MQ9 ڈرون مار گرایا۔16 مئی 2024 کو دوبارہ یمنی مسلح افواج نے مآرب کے علاقہ میںپرواز کرتے ہوئے ایک اور امریکی MQ9 ڈرون کو مار گرایا۔21 مئی 2024 کو یمنی مسلح افواج نے ایک اور کارروائی کرتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر دوسرا امریکی MQ9 بھی مار گرایا جو کہ البیضاء میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

29 مئی 2024 یمن کی مسلح افواج اور انصار اللہ نے مئی کے مہینے میں مسلسل تیسرا MQ9 مار گرایا اور اس کوبھی مآرب کے علاقہ میں نشانہ بنایا گیاتھا۔ 4 اگست 2024 کو یمن کی مسلح افواج نے صعدہ میں امریکی MQ9 ڈرون مار گرایا اور اس کے فوری بعد 7 ستمبر 2024 کو بھی صعدہ میں امریکی MQ9 ڈرون کو پرواز کے دوران نشانہ بنایا گیا اور مار گرایا۔

خلاصہ یہ ہے کہ  1982ء میںامریکی بحری بیڑہ نیو جرسی امریکا سے چلا اور لبنان کے ساحل پر پہنچا تھا اور اس زمانے میں لبنان میں ایک صحافی جوزف ابو خلیل نے اخبار میںلکھا تھا کہ نیو جرسی کی ہیبت لبنان کے ساحل سے ٹکرا رہی ہے مظلوموں کا خدا کہاں ہے؟ اس کے جواب میں لبنانی جوانوں نے جنہوںنے بعد میںحزب اللہ کی بنیاد رکھی انہوں نے کچھ عرصہ بعد لبنان میں امریکی میرینز پر ایک کاری ضرب لگائی اور دو سو تیس سے زیادہ امریکی فوجی ہلاک ہو گئے جس کے بعد لبنان کے اسی اخبار میں یہ خبر نشر کی گئی کہ مظلوموں کا خدا لبنان میں ہے نیو جرسی کی ہیبت کہاں ہے؟ آج بحیرہ احمر میں غرق ہوتے امریکی بحری جہازوں کو دیکھ کر اور امریکا کی جدید ٹیکنالوجی سے لیس ایم کیو نائن ڈرون طیاروں کی مسلسل تباہی اور بربادی دیکھ کر ایک مرتبہ پھر 1982ء  کی یاد تازہ ہو رہی ہے کہ مظلوموں کا خدا یمن میں ہے اب امریکی ہیبت کہاںہے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں