[ad_1]
کراچی: کلفٹن تین تلواراورپریس کلب پردفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود احتجاج کرنے والے سندھ رواداری مارچ ،سول سوسائٹی اورمذہبی جماعت کے 50 سے زائد کارکنان وعہدیدران کو حراست میں لے لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ رواداری مارچ ،سول سوسائٹی اورمذہبی جماعت کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود کلفٹن تین تلوار سے کراچی پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی کا اعلان کیا گیا تھا،زیڈ زون میں احتجاجی ریلی نکالنے کے اعلان پر پولیس کی جانب سے کلفٹن تین تلوار، فوارہ چوک اوردیگرمقامات پربھاری نفری تعینات کردی گئی, ممکنہ حالات سے نمٹنے کے لیے لیڈی پولیس کی بھی بھاری نفری موجود ہے کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے تین تلوار اور دیگر مقامات کا دورہ اور سیکیورٹی انتظامات کا جائرہ لیا۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی نے میڈیا سے گفگتو کرتے ہوئے بتایا کہ مختلف جماعتوں کی جانب سے تین تلوار پر احتجاج کی کال دی گئی تھی ہم دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے، انھوں نے بتایا کہ زیڈ زون میں 2200 سے زائد نفری لگائی ہے اور 100 سے زائد پولیس کی گاڑیاں موجود ہیں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کوگرفتار کریں گے اورقانونی کارروائی بھی ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بین الاقوامی ایونٹ ہونے جارہا ہے، ایسے میں کراچی میں کوئی بدمزگی نہیں چاہتے، 17 اکتوبر کے بعد احتجاج کرنا چاہیں تو کرلیں، ہم نے احتجاجی ریلی نکالنے والوں کو آگاہ کردیا ہے۔ کلفٹن تین تلوار پہنچنے والے سندھ روادی مارچ ،سول سوسائٹی اورمذہبی جماعت کے 35 سے زائدکارکنان و عہدیداران کو پولیس نے حراست میں لے کر مختلف تھانوں میں منتقل کردیا۔
ا دھر سندھ رواداری مارچ کے شرکا پریس کلب پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اور سندھ رواداری مارچ کے شرکا کراچی پریس کلب کے باہر دھرنا دے دیا اور شدید نعری بازی شروع کردی۔ اس دوران پولیس نے سندھ رواداری مارچ کے شرکا پر دھاوا بول دیا اور متعدد کارکنان کو حراست میں لیکر مختلف تھانوں میں منتقل کردیا۔ کلفٹن تین تلوارسے 35 سے زائد اورکراچی پریس کلب سے 20 سے کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔
احتجاجی ریلی کے باعث شاہراہ فیصل ، ایم اے جناح روڈ ، ماڑی پور روڈ ، کورنگی صنعتی ایریا کراچی ٹول پلازہ اورسسٹی ٹول پلازہ پر بھی پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔ آخری اطلاعات تک کلفٹن تین تلوار اورکراچی پریس کلب پر روادی مارچ ،سول سوسائٹی اورمذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج جاری تھا اور پولیس کی جانب سے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
[ad_2]
Source link