[ad_1]
کراچی: کراچی ایئرپورٹ کے قریب موجود درختوں پر نادر و نایاب نسل کا ووڈ پیکر( کھٹ بڑھئی) دیکھا گیا، بلیک رمپڈ فلیم بیک نسل کےلمبی چونچ،دیدہ زیب رنگوں اور سر پر خوشنما سرخ قلغی کا حامل پرندہ شہری علاقوں میں نادرونایاب جبکہ ملک کے میدانی علاقوں میں بکثرت پایا جاتا ہے۔
کراچی کے جناح ٹرمینل ایئرپورٹ سے شاہراہ فیصل جانے والی سڑک پر قطاردرقطار مقامی قدآور اور گھنے درختوں پر اس وقت دلکش منظر مشاہدے کا حصہ بنا،جب انہی درختوں میں شامل ایک ہرے بھرے قدیم اور اونچے درخت کی شاخوں پر انتہائی دیدہ زیب رنگوں،لمبی چونچ اور سر پر سرخ رنگ کی قلغی کا حامل بلیک رمپڈ فلیم بیک نسل کا ووڈ پیکردیکھا گیا۔
روایتی پرندوں کے مقابلے میں بہت حد تک منفرد رنگوں اور جسمانی ساخت کا ووڈ پیکرقرب وجوار میں موجود افراد کے لیے بہت زیادہ اونچائی کے باوجود ایک دلچسپ مشاہدہ تھا،اس منظر کو کئی افراد نے اپنے موبائل فون کے کیمرے سے عکس بند کیا۔
تیکنیکی مشیر ڈبلیوڈبلیو ایف(پاکستان)محمد معظم خان کے مطابق مذکورہ ووڈپیکر برصغیر پاک و ہند میں بڑے پیمانے اور وسیع رقبے پر ملتے ہیں،اس نسل کے ووڈ پیکر بنیادی طور پر نادرونایاب سمجھے جاتے ہیں،مگرسازگار ماحول کی وجہ سے شہری علاقوں میں بھی ان کا مشاہدہ ہوجاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سندھ کے میدانی علاقوں میں خاص طور پر نہروں اور سڑکوں کے کنارے شجرکاری اور شہر کے باغات میں بھی اکادکا دکھائی دے جاتے ہیں،محمد معظم خان کے مطابق کیڑے مکوڑے اوردیگرحشرات الارض ان ووڈ پیکرز کی مرغوب غذا تصور کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ فلیم بیک بنیادی طور پر پاکستان کے علاوہ ہمالیہ کے جنوب میں ہندوستان اور مشرق میں مغربی آسام وادی اور میگھالیہ، بنگلہ دیش اور سری لنکا تک ملتے ہیں، اکثروبیشتر ان کا بسیرا کھلے کاشت والے علاقوں اور جنگلات میں ہوتا ہے، یہ نایاب نسل کے پرندے راجستھان کے کچے اور صحرائی علاقوں میں انتہائی نایاب سمجھے جاتے ہیں۔
سری لنکا اور قرب و جوار میں انھیں لکڑہارےاور کرالا کے عام نام سے جانے جاتے ہیں،سری لنکا سے ملحقہ جزیرے میں ووڈ پیکر کو کوٹورووا بھی کہا جاتا ہے،ان ووڈ پیکرز کی نسلوں کو مختلف ادوار میں جنگلی حیات کی تحقیق کے دوران بھی پرندوں کی مختلف اقسام میں شامل کیاجاتارہا۔
ماضی بعید یعنی سن 1738 میں “بنگال ووڈپیکر” جبکہ اس کے 13 سال بعد سن 1751 میں”سپوٹڈ انڈین ووڈپیکر” کو فہرست میں شامل کیا گیا،بلیک رمڈ فلیم بیک کوسویڈش ماہر فطرت کارل لینیئس نے سن 1758 میں انگریزی زبان کے دوناموںPicus benghalensis کے نام سے متعارف کروایا۔
[ad_2]
Source link