[ad_1]
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اعلان کیا ہے کہ حال ہی میں پختون قبائل کے ہونے والے قومی جرگے میں جو مطالبات پیش کیے گئے ہیں اُن پر آئین میں رہتے ہوئے 100 فیصد عمل کریں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاق نے جرگے کے حوالے سے جو اختیارات استعمال کیے وہ غیر ضروری تھے جس کی وجہ سے حالات خراب اور لوگ زخمی ہوئے، مجھے خوشی ہے کہ ایوان میں جرگہ بنایا جس نے خوش اسلوبی سے معاملے کو حل کیا اور وفاقی حکومت سے بات کی اور مکمل ذمہ داری لی۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ شکر ہے کہ جرگہ تین روز ختم ہوگیا، خیبرپختونخوا میں یہ حالات آج سے 45 سال پہلے شروع ہوئے، دو سپر پاورز ہمارے بارڈر پر آئے تو یہ صورتحال ہوئی، ہم نے اسوقت مجاہدین کو اعزاز دیا، بدقسمتی سے پھر امریکا آیا تویہی مجاہدین تبدیل ہوکر دہشت گرد کہلائے گئے، یہ شفٹ مجاہدین سے دہشت گرد تک میں بہت سی تبدیلیاں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ جو اچھائیاں ہوتی ہیں انکو یاد رکھنا چاہیے، عمران خان نے فلور پر کہا تھا ہمیں پرائی جنگ کا حصہ نہیں ہونا چاہیے، ہر حکومت کی اپنی پالیسی ہوتی ہے، ان حالات میں جب آرمی آئی تو ایک پالیسی کے تحت آئی، چاہے کوئی آپریشن ہوں حکومت کی مرضی سے آرمی آئی، اس وقت آپریشن آرمی سےاس لئے کروائے گئے کہ امن ہو، لیکن یہ اس لئے کامیاب نہیں ہوسکے کہ وہاں کے لوگوں کی رائے کو اس میں شامل نہیں کیا گیا، ہمیں اب اپنی باتوں کو ان پر مسلط نہیں کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام نے اس پاکستان کےلئے بہت قربانیاں دی ہیں، بدقسمتی سے انکے ساتھ جو وعدے کئے گئے وہ پورے نہیں کئے گئے۔
وزیراعلی نے کہا کہ جرگے کے مطالبات کیلیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو وفاق اور صوبائی حکومت کی خرابی کا تعین کر کے تجاویز پیش کرے گی اور ہم ان کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہی ہوں اور ہمیشہ حاضر ہوں، ہمیں اپنے ذاتی ایجنڈے سے بالاتر ہوکر کام کرنا ہوگا، اس معاملے پر ہم نے سیاست نہیں کرنی اسکا حل ڈھونڈنا ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم ابھی حال بنارہے ہیں اور ہمیں مستقبل کو ساتھ لیکر جانا ہے، ہم نے فوکس کرنا ہے ہمارے نوجوانوں کا کوئی شکوہ ہے تو اسکو دور کریں اور یہی ہمارا کام ہے، اگر کسی کے لہجے میں کڑواہٹ ہے تو وہ غلط راستوں پر جارہا ہے ایسے شخص کو ہمیں ہی واپس لانا ہے۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ آج ہم جس مقام پر آگئے ہیں میری دعا ہے کہ ہم اپنی عوام کے سامنے سرخرو ہوں۔
[ad_2]
Source link