[ad_1]
کراچی: سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کی جانب سے سندھ میں غیرملکی فنڈنگ سے چلنے والے اربوں روپے کے منصوبوں سمیت دیگر 12 آڈٹ پیراز کا نامکمل ریکارڈ فراہم کرنے پر ناراضگی اور برہمی کا اظھار کرتے ہوئے سیکریٹری پی این ڈی کو غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والے اربوں روپے کے منصوبوں سمیت دیگر آڈٹ پیراز کا نامکمل ریکارڈ فراہم کرنے والے پی این ڈی کے متعلقہ افسران کے خلاف تحقیقات کرکے ذمے افسران کے خلاف کاروائی کا حکم دے دیا ہے۔
جبکہ پی اے سی نے سیکریٹری پی این ڈی کو محکمے کے ذمے دار افسران کے خلاف کاروائی کی رپورٹ ایک ہفتے میں آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پیر کو سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں محکمہ پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ کی سال 2019ع سے سال 2021ع تک آڈٹ پیرا کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں محکمہ پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ سندھ میں غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والے اربوں روپیوں کے منصوبوں سمیت 12 آڈٹ پیراز کا مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کرسکا۔
جس پر چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے محکمہ پی این ڈی کے سیکریٹری سے استفسار کیا کے سندھ میں غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والے اربوں رپیوں کے منصوبے جب سندھ بجٹ بوک میں شامل ہیں تو پہر ان کی آڈٹ کے لئے ریکارڈ کیوں نہیں ہے؟ نثار کھوڑو نے کہا کے سندھ میں غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والے اربوں روپے کے منصوبے مانیٹرنگ اور آڈٹ سے مستثنی نہیں ہیں۔
پی این ڈی تمام محکموں کا مدر محکمہ ہے تو پھر آڈٹ کا نامکمل ریکارڈ فراہم کرنا غفلت کے زمرے میں آتا ہے۔اس موقعے پر پی این ڈی کے سیکریٹری جاوید صبغت اللہ مھر نے چیئرمین پی اے سی کو بتایا کے کچھ عرصہ قبل ہی بطور سیکریٹری پی این ڈی تعینات ہوا ہوں اس لئے ریکارڈ فراہم کرنے کا وقت دیا جائے۔چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے پی این ڈی اہم محکمہ ہے اس لئے افسران کوئی بھی ہوں محکمے کو تمام آڈٹ ریکارڈ فراہم کرنا چاہیے ۔
[ad_2]
Source link