[ad_1]
آج جس دنیا میں ہم زندہ ہیں وہ اس دنیا سے بہت مختلف ہے جو ہم سے پہلے نسل نے دیکھی۔ آج چار ایسی اہم چیزیں ہیں جو دنیا کو بتدریج بدل رہی ہیں۔ان میں پہلی چیز آرٹیفیشل انٹیلیجنس ہے۔ ہیلتھ سیکٹر میں اس نے کام کرنا شروع کر دیا ہے اور باقی سیکٹرز میں ٹرائل پر ہے ۔ بگ ڈیٹا (Big Data) حقیقت ہے اور یہی حقیقت آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے ایسے کام کرانے جا رہی ہے جو آپ نے نہ کبھی سوچے نہ دیکھے ہیں۔
اب تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے جن معاملات میں کامیابی حاصل کی ہے، ان میں روبوٹس کی تیاری، خود کار ڈرائیونگ، خدمت گزاری یعنی یعنی انسانی معاونت، بیماریوں کی تشخیص اور مالیاتی حساب کتاب رکھنا ہے۔یہ سوشل میڈیا مانیٹرنگ اور ایئر لائن سروسز کی معاونت بھی کرتی ہے ۔اسے انسانی یادداشت کے متبادل کے طور پر بھی ڈیویلپ کیا جارہا ہے،مختلف زبانوں کے تراجم بھی کیے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ زراعت فارمنگ اور سیکیورٹی کے نظام میں بھی اس نے انقلابی کام کیا ہے۔
تمام ترقی یافتہ ممالک خصوصاً جاپان امریکا اور یورپی ممالک کی یونیورسٹیاں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اس میں بہت کام کیا ہے اور مستقبل میں جس ٹیکنالوجی نے دنیا پر حکمرانی کرنی ہے اسے آرٹیفیشل انٹیلی جنس ھی کہا جا سکتا ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے انقلابی عمل کے ساتھ ساتھ گرین ٹیکنالوجی کا دور بھی شروع ہو چکا ہے۔
گرین ٹیکنالوجی : کلائمیٹ چینج موسمی تبدیلی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ کیا آج سے کچھ عرصہ قبل کسی نے سوچا تھا کہ پٹرول پمپ کا بزنسز بالکل ہی ختم ہو جائے گا ؟ جی ہاں ، الیکٹرک کاریں مارکیٹ میں آ چکی ہیں ، ان کی پروڈکشن دھڑا دھڑ ہو رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق دس سال بعد امریکا و برطانیہ جیسے ممالک میں پٹرول پمپ اور گیس اسٹیشنز مشکل سے ملیں گے۔ ہر طرف الیکٹرک کارز اور اس کی بیٹریز کے فللنگ اسٹیشنز ہوں گے ۔ الیکٹرک کاروں کی ٹیکنالوجی کو built ہونے میںایک صدی لگی ہے اور چالیس برس کی کمرشل سٹرگل ہے۔
ا یک اور انقلابی چیز آئی ہے وہ ہے بجلی کی بہت ہی بڑے پیمانے پر ایکسپورٹ بذریعہ Submarine power cable ہے۔ حال ہی میں ناروے نے امریکا کو سمندر میں تار بچھا کر بجلی ایکسپورٹ کی ہے۔ اس سے پہلے گیس سمندر کے ذریعے ایکسپورٹ کی جارہی تھی لیکن ناروے اور امریکا کے درمیان بجلی کی سپلائی نے سمندر کے ذریعے تجارت کا ایک اور راستہ کھول دیا ہے۔
اس طرح مستقبل قریب میں سمندر کے ذریعے دنیا کے کئی ممالک کو بجلی ایکسپورٹ کی جا سکے۔ ڈنمارک اور ناروے، برطانیہ کے لیے ایسی بجلی کی ترسیل کا پروجیکٹ شروع کرنے لگے ہیں ۔چین اور یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ وہ بہت جلد ڈیجیٹل کرنسی لا رہے ہیں۔ ڈیجیٹل کرنسی کا ماڈل یہ تک بتائے گا کہ کرنسی کس سے ،کس کے پاس جا رہی ہے اور کیا چیز تبادلہ کی جا رہی ہے ۔کرنسی کی سرکولیشن کا پورا ٹریک ہو گا۔ یہ ایک انتہائی حیران کن چیز ہو گی۔
pandemic رسپانس فریم ورک جی سیون کی میٹنگ میں اس پر اتفاق کیا گیا ہے کہ آیندہ کسی pandemic سے نبردآزما ہونے کے لیے گلوبل الارمنگ اور رسپانس سسٹم ہونا چاہیے اور کسی بھی pandemic سے نمٹنے کے لیے ویکسین زیادہ سے زیادہ سو دنوں میں اپنے ٹرائل مکمل کر کے دستیاب ہو گی۔ یاد رہے کہ اب ویکسین کی تیاری ، ٹرائل اور کمرشل دستیابی کے لیے تین سو دن لگے ہیں۔
ا س وقت تقریبا سارے ممالک اپنے ہیلتھ سیکٹر کو بہتر بنانے کے ریفارمز لا رہے ہیں کیونکہ کووڈ ایک طرح سے ہر ملک کے ہیلتھ سیکٹر کا ٹیسٹ تھا۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس، گرین ٹیکنالوجی،ڈیجیٹل کرنسی،سمندر کے ذریعے بجلی کی سپلائی اور وبائی امراض کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال نے دنیا کو تبدیل کرنا شروع کردیا ہے ،اس کے علاوہ بھی کچھ اور ایسے معاملات ہیں جو آج کی دنیا کو بہت مختلف کر دیں گے، ان پر پھر بات ہو گی۔
The post محو حیرت ہوں… appeared first on ایکسپریس اردو.
[ad_2]
Source link