[ad_1]
اگرچہ ہر مذہب اور مہذب معاشرے میں صفائی و ستھرائی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا اسلام میں صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے کیوں کہ صفائی جسمانی ہو یا روحانی، ظاہری ہو یا باطنی دونوں ہی انسان کے لئے نہایت ضروری ہیں۔ قدرت نے انسانی جسم کو بہترین اندرونی نظام عطا کیا تاکہ وہ ایک مقررہ وقت (موت) تک صحت مند زندگی بسر کرے تاہم انسانی غفلت کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں (بیماریاں) کے باعث یہ نظام کبھی کمزور تو کبھی بالکل تباہ ہو جاتا ہے۔
فطری اعتبار سے انسانی جسم کے اندرونی نظام کی تباہی کا بڑا ذریعہ منہ ہے، جس میں موجود دانت کلیدی اہمیت کے حامل ہیں، کیوںکہ اگر دانت صاف یا مضبوط نہیں ہوں گے تو سونے جیسی مفید غذا بھی اندر جا کر زہر بن جائے گی، اسی وجہ سے صاف ستھرے اور مضبوط دانت انسانی صحت کے ضامن تصور کئے جاتے ہیں۔ مزید برآں دانتوں کی صفائی اور حفاظت محض صحت کے لیے ہی اہم نہیں بلکہ یہ شخصیت پر بھی مثبت اثرات ڈالتی ہے۔
پیلے دانت اور منہ سے آتی بدبو، شخصیت کو بری طرح سے متاثر کرتی ہے، لہٰذا دانتوں کی صحت و صفائی کے لئے روزانہ برش اور متوازن غذا نہایت ضروری ہے، تاہم یہاں ایک پریشان کن صورت حال اُس وقت جنم لیتی ہے جب آپ روزانہ برش اور اچھی غذا کا استعمال کر رہے ہوں اور پھر بھی آپ کو دانتوں کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو طبی ماہرین کے مطابق اس کی وجہ ایسی عادات ہیں، جو آپ کے دانتوں کو تباہ کر کے رکھ دیتی ہیں۔
دانت صاف کرنے کی جب بات آتی ہے، تو ہم عمومی طور پر کیا کرتے ہیں؟ ہم ٹوتھ برش پر پیسٹ لگاتے ہیں، چند لمحوں کے لئے دانتوں پر زور آزمائی کرتے ہیں، تھوکتے ہیں اور کلی کرکے فارغ ہو جاتے ہیں، تاہم عالمی سطح پر پہچان بنانے والے ڈینٹسٹس کا ماننا ہے کہ یہ طریقہ جزوی طور پر غلط ہے۔ اورل ہیلتھ فاؤنڈیشن، برطانیہ میں قائم ایک آزاد خیراتی ادارہ ہے، جس کا مقصد منہ کی صحت اور تندرستی کو بہتر بنانا ہے، فاؤنڈیشن تجویز کرتی ہے کہ آپ اپنے دانت صاف کرنے کے بعد تھوکیں، لیکن فوراً کلی نہ کریں۔
اس کے بجائے، آپ کو دانتوں کے تامچینی کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال ہونے والے فلورائیڈ (زیادہ تر ٹوتھ پیسٹوں میں پایا جانے والا کیمیائی مرکب) کو دانتوں پر لگا رہنے دینا چاہیے۔ تھوکنے کے بعد فوری طور پر کلی مت کریں کیوں کہ اس سے دانتوں پر لگا فلورائیڈ بھی بہہ جائے گا۔ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز نے فلورائیڈ کو دانتوں کی صحت کے حوالے سے ایک بہترین ٹانک قرار دیا ہے، ان کے مطابق، ٹوتھ پیسٹ میں شامل فلورائیڈ کے استعمال سے 1960ء کی دہائی کے اواخر سے لے کر1990ء کی دہائی کے اوائل تک امریکہ میں (12سال تک کے) بچوں میں دانتوں کے حوالے سے پائے جانے والے امراض میں 68 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہین کہ منہ کی طبی حفاظت میں فلورائیڈ کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔
بلاشبہ منہ یعنی دانتوں کی حفاظت کے لئے روزانہ برش کرنا نہایت ضروری ہے لیکن اس عمل کے دوران کچھ ایسی غلطیاں سرزد ہوتی ہیں، جن کے باعث روازنہ برش کرنے کے فوائد کے اثرات زائل ہو سکتے ہیں تو ایسے میں یہاں ہم آپ کے لئے دانتوں کے معروف ڈاکٹرز یعنی ڈینٹل سرجنز کی ریسرچ کی روشنی میں برش کرنے کے دوران کی جانے والی عمومی غلطیوں کا تذکرہ کرنے جا رہے ہیں، جن سے آگاہی کے بعد پرہیز کرنے سے دانتوں کی صحت یابی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
دومنٹ کا اصول
برش کے دوران پیسٹ کو تھوکنے یا کلی کرنے سے پہلے آپ کو وقت کا ضرور خیال رکھنا چاہیے کیوں کہ فلورائیڈ ٹوتھ پیسٹ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لئے سب سے ضروری چیز اس کا دیر تک دانتوں پر لگے رہنا ہے۔ کیلیفورنیا (امریکا) کے اروائن میں سمائل برانڈز کے چیف ڈینٹل آفیسر رابرٹ کِرم کہتے ہیں کہ کم از کم دو منٹ تک برش کرنے سے یہ یقینی ہو جائے گا کہ فلورائیڈ اچھی طرح تامچینی(دانتوں کا سخت بیرونی غلاف) پر لگ چکا ہے۔ بچوں یا دانتوں کے امراض کا شکار بڑوں کو چاہیے کہ وہ فلورائیڈ والے ماؤتھ واش سے کلیاں کریں۔
کِرم کے مطابق برش کے بعد تروتازہ محسوس کرنے میں فلورائیڈ آپ کا معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ڈینٹسٹ کہتے ہیں کہ دانتوں کی صفائی کے دوران برش پکڑنے کا طریقہ بھی اہمیت کا حامل ہے تاکہ پیسٹ ہر دانت کے ہر حصے تک پہنچ سکے۔ نیویارک شہر (امریکا) میں مقیم ڈینٹل سرجن گریگ گیلفنڈ کے مطابق آپ کو برش کے ریشوں کو دانت کے ہر حصے تک پہنچانا چاہیے، جس کے لئے آپ کو برش پکڑنے کا درست طریقہ آنا چاہیے اور ایسا کرنے کے طریقے کو ’’باس‘‘ کہتے ہیں، جس کے دوران برش کو دانت کی سطح پر 45 ڈگری کے زاویہ پر رکھا جاتا ہے، ایسا کرنے سے برش کے ریشے دانتوں اور مسوڑھوں کے ہر حصے (خصوصاً تامچینی) میں پہنچ کر بیکٹیریا کو دھو سکتے ہیں۔ اسی لئے گریگ گیلفنڈ کا کہنا ہے کہ ہمیشہ نرم ریشوں والے برش سے دانت صاف کریں، اگرچہ الیکٹرک ٹوتھ برش دانتوں کی صفائی کے حوالے سے زیادہ مناسب ہے لیکن یہ ناگزیر نہیں۔
فلورائیڈ کا استعمال
امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ جب دانتوں کی دیکھ بھال کی بات ہو تو فلورائیڈ آپ کا دوست ہے، فلورائیڈ آپ کے دانتوں کے لئے دشمن سے حفاظت کی بہترین ڈھال ہے۔ ڈاکٹر کِرم کہتے ہیں کہ وہ دانت جو پانی اور ٹوتھ پیسٹ کے ذریعے مسلسل فلورائیڈ کی ڈھال بنائے رکھتے ہیں، ان کا دفاعی نظام بہت مضبوط ہوتا ہے۔ حتی کہ فلورائیڈ مرکبات ابتدائی دانتوں کی خرابی کو بھی روک سکتے ہیں، تاہم اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ آپ ہر وقت فلورائیڈ سے اپنا منہ بھرے رکھیں۔ ڈاکٹر کِرم مزید کہتے ہیں کہ دن میں دو بار کم ازکم دو منٹ کے لئے فلورائیڈ کو دانتوں پر لگا رہنے دیں۔ پیسٹ تھوکنے کے بعد فوری کلی نہ کریں اور برش کے بعد منہ فلورائیڈ ماؤتھ واش کے ساتھ صاف کریں۔
تھوکیں، کلّی نہ کریں
فلورائیڈ کے استعمال پر ڈاکٹر کِرم کے مشورے سے ڈاکٹر گیلفنڈ بھی اتفاق کرتے ہیں، ڈاکٹر گیلفنڈ کہتے ہیں کہ فلورائیڈ کے زیافہ فوائد کے حصول کے لئے میں مریضوں کو تقریباً 30منٹ تک کلی کرنے سے روکنے کا مشورہ دیتا ہوں۔ برش کرنے کے بعد آپ پیسٹ کی کثیرمقدار کو تھوک سکتے ہیں لیکن جتنا ممکن ہو کلی مت کریں۔ دن میں دو بار صبح اور رات کو سونے سے پہلے برش کرنا مناسب نہیں بلکہ ضروری ہے اور اگر آپ والدین ہیں تو اپنے بچوں کو اس چیز کی عادت ڈالیں۔ ڈاکٹر گیلفنڈ کا کہنا ہے کہ چوں کہ رات کے وقت منہ میں کم تھوک پیدا ہوتا ہے، تو اس سے تیزاب پیدا کرنے والے بیکٹیریا سے کم تحفظ حاصل ہوتا ہے لیکن آپ کے دانتوں پر برش کرنے کے بعد بچ جانے والا فلورائیڈ سونے کے دوران دانتوں کو خراب کرنے والے بیکٹیریا کے خلاف مزاحم ہوتا ہے۔
ماؤتھ واش کا استعمال
پورٹ جروس، نیویارک میں مقیم ڈینٹل سرجن سیتھ ہورن بالغوں کو فلورائیڈ والے ماؤتھ واش استعمال کرنے اور بچوں کو فلورائیڈ وٹامن چبانے کی سفارش کرتے ہیں۔ ماؤتھ واش سے روزانہ کلّیاں کرنے سے مختلف کھانوں اور مشروبات کی وجہ سے تامچینی کو پہنچنے والے نقصانات کے اثرات کو زائل کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ فلورائیڈ والے ماؤتھ واش سے باقاعدہ، مناسب طریقے اور فریکوئنسی سے کلّیاں کریں۔
خلال
ڈینٹسٹس کے مطابق دنیا میں تین طرح کے لوگ ہوتے ہیں، پہلے وہ جو برش سے پہلے، دوسرے برش کے بعد جبکہ باقی بالکل بھی خلال نہیں کرتے۔ 2018ء میں 25 ڈینٹسٹس نے ایک تحقیق کی، جو جرنل آف پیریوڈونٹولوجی میں شائع ہوئی، جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ بہترین معمول یہ ہے کہ آپ پہلے خلال کریں اور پھر برش کریں۔ منہ کی صحت کے حوالے سے دانتوں کا خلال نہایت اہم سرگرمی ہیں، عمومی طور پر ہمارے ہاں لوگ خلال نہ کرنے کے عادی ہوتے ہیں حالاں کہ خلال دانتوں کی صحت کے لئے نہایت اچھی چیز ہے۔ رات کو سونے سے پہلے برش کرنا بہت اچھی بات ہے لیکن برش کرنے سے دانتوں کی مکمل صفائی نہیں ہوتی اور کھانے کے ذرات دانتوں کے درمیان خلا میں پھنس جاتے ہیں، جو بعدازاں مختلف اقسام کے بیکٹیریاز کے جنم کا باعث بنتے ہیں اور نتیجتاً وہ بیکٹیریا نہ صرف دانتوں میں کیڑا لگا دیتا ہے بلکہ پیٹ کے امراض کا بھی موجب بن سکتا ہے۔ لہٰذا رات کو سونے سے قبل ریشمی دھاگے کے ساتھ خلال کرنے کی عادت اپنائیں۔
سخت مادہ کے ساتھ برش کرنا
ممکن ہے آپ کی دادی ماں دانتوں کو چمک دار بنانے کے لئے آپ کو میٹھے سوڈے سے برش کرنے کی نصیحت کریں یا پھر آپ کوئی ایسی ٹوتھ پیسٹ استعمال کریں، جس میں سخت اجزاء شامل ہوں تاکہ دانتوں کے درمیان غذا کے ذرات بھی اچھی طرح صاف ہو سکیں لیکن ماہرین کے مطابق میٹھے سوڈے یا سخت اجزاء پر مشتمل ٹوتھ پیسٹ سے برش کرنا فائدہ سے کہیں زیادہ نقصان کا باعث بن سکتا ہے کیوں کہ رگڑ کھانے والے اجزاء نہ صرف آپ کے دانتوں کی قدرتی چمک کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ انہیں کمزور بھی بناتے ہیں۔ لہٰذا دانتوں سے غذا کے چھوٹے چھوٹے ذرات کو باہر نکالنے کے لئے رگڑنے والے اجزاء کے بجائے خلال کی عادت اپنائیں۔
[ad_2]
Source link