[ad_1]
کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے لی مارکیٹ میں ماں، بہن، بھابھی اور بھانجی کا لرزہ خیز قتل کرنے والے ملزم کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت کے روبرو لی مارکیٹ میں ماں، بہن، بھابھی اور بھانجی کا لرزہ خیز قتل کرنے والے ملزم بلال کو پولیس نے پیش کیا۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا وجہ تھی جو تم نے تمام لوگوں کو مار دیا؟ ملزم نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام لوگ مجھے تنگ کرتے تھے جس کی وجہ سے قتل کا منصوبہ بنایا۔ عدالت نے پوچھا کہ اگر اتنا ہی تنگ کرتے تھے تو تم گھر چھوڑ کر بھی جا سکتے تھے ایسا عمل کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ ملزم بلال نے بیان میں کہا کہ میں ویڈیوز بنانے کی وجہ سے صرف بہن کو قتل کرنا چاہتا تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ تو پھر تمام لوگوں کو کیوں مار دیا؟ ملزم نے کہا کہ اس لیے مارا تاکہ پیچھے کوئی ثبوت نا بچے۔
پولیس کی جانب سے تحقیقات کے لیے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔ تفتیشی افسر نے موقف دیا کہ ملزم بلال قتل کی واردات کا اعتراف کر چکا ہے اور مقدمہ گھر کے سربراہ محمد فاروق کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مدعی نے بیان دیا کہ میں جب گھر پہنچا تو سب کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں تو فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔ میرا بیٹا گھر آیا تو اس کی کلائی اور بائیں ہاتھ پر کٹ کے تازہ نشان تھے، کٹ کے بارے میں پوچھنے پر بلال خاطر خواہ جواب نہیں دے سکا۔
مزید پڑھیں؛ لیاری: بیٹے نے ماں سمیت چاروں خواتین کے قتل کا اعتراف کرلیا
تفتیشی افسر نے کہا کہ سی سی ٹی وی نکالی اور تحقیقات کی تو ملزم بلال کے خلاف ثبوت ملے، گھر کی خواتین کا سوشل میڈیا پر بہت زیادہ رحجان ہونا قتل کی وجہ بنا، ملزم نے نیپیئر کے علاقے سے چاقو خریدا اور اس چاقو پر مزید دھار لگوائی۔ ملزم سے آلہ قتل، خون آلود جوتے، دستانے اور دیگر سامان برآمد کرلیا گیا ہے۔
عدالت نے ملزم کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
سماعت کے بعد مقدمے کے تفتیشی افسر انسپکٹر سعید نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ملزم بلال نے اپنا اعترافی بیان قلمبند کروا لیا ہے جس میں وہ جرم کا اقرار کر رہا ہے، ملزم نے ہی چاروں قتل کیے ہیں، قتل میں استعمال ہونے والا چھرا اور گلوز برآمد کر لیے ہیں۔ تفتیش ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے اور مزید تفتیش میں یہ بات سامنے آئے گی کہ بلال کے ساتھ کوئی اور بھی اس واقعے میں ملوث ہے یا نہیں۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ پڑوسیوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بلال کے اہل خانہ خواتین ویڈیوز بنایا کرتی تھیں، ابتدائی طور پر یہی بات سامنے آئی ہے کہ ویڈیوز بنانے کی وجہ سے ہی قتل کی واردات رونما ہوئی۔
[ad_2]
Source link