[ad_1]
انسان کسی دن پوری نیند نہ لے تو اس کا اگلا دن اچھا نہیں گذرتا۔ نیند آنکھوں میں مچلتی رہتی ہے اور وہ غنودگی کے عالم میں رہتا ہے۔
کوئی بھی کام ڈھنگ سے نہیں ہو پاتا۔ بعض اوقات تو اس کیفیت میں کوئی سنگین غلطی سرزد ہو جاتی ہے اور نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ مثلاً کم خوابی کا شکار بس یا ویگن کا کوئی ڈرائیور ہے اور اسے گاڑی چلاتے ہوئے اونگھ آ جائے تو وہ سبھی مسافروں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دے گا۔ اسی لیے طبی ماہرین کہتے ہیں کہ چوبیس گھنٹے میں سے سات آٹھ گھنٹے کی نیند لینا اشد ضروری ہے۔اس طرح انسان ذہنی و جسمانی طور پر تندرست و توانا رہتا ہے۔ لہذا نیند کو معمولی عمل مت سمجھیے، یہ انسان کی روزمرہ زندگی کو پُرسکون یا تلپٹ کرنے کی قوت رکھتی ہے۔
ماہرین طب کا یہ بھی کہنا ہے کہ سونے سے دو گھنٹے پہلے تک کا وقت بہت اہم ہے کیونکہ اسی دوران بعض اعمال انسان کی آنکھوں سے نیند اڑا سکتے ہیں۔ یوں یہ عمل انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ چند اعمال سے تو ہر پڑھا لکھا واقف ہو چکا۔مثال کے طور پہ بھاری بھرکم کھانا نہ کھائیے۔ موبائل، کمپیوٹر ، ٹیبلٹ وغیرہ کی سکرینوں سے دور رہیے کیونکہ وہ نیند بھگا دیتی ہیں۔اسی طرح خالی پیٹ بھی بستر پر نہ لیٹیے کہ یہ حالت بھی نیند نہیں لاتی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روزمرہ زندگی میں مذید دیگر اعمال بھی آنکھوں سے نیند دور کر سکتے ہیں۔مثلا بالفرض آپ نے رات کو چاکلیٹ کافی زیادہ کھا لی۔ بس سمجھ لیں کہ ساری رات تارے گنتے گذرے گی۔ ذیل میں ایسے مشورے پیش ہیں جن پر عمل کرنے سے نہ صرف آپ کم خوابی سے بچ جائیں گے بلکہ اچھی نیند کی نعمت سے بھی سرفراز ہوں گے۔
کھانا سوچ سمجھ کر کھائیے
پہلی بات یہ ہے کہ شام یا رات کے کھانے کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیجیے۔نیز یہ بھی یاد رہے کہ آٹھ بجے کے بعد کھانے کو معمول بنا لینا درست نہیں کیونکہ اس طرح انسان فربہ ہو جاتا ہے۔ اور موٹاپا کئی بیماریوں کو دعوت دینے والی حالت ہے۔مگر اس وقت آپ جو شے کھاتے ہیں، وہ نیند لانے یا بھگانے کا باعث بن سکتی ہے۔
اسی لیے ماہرین کہتے ہیں کہ مسالے والی اور چربیلی غذائیں رات کو مت کھائیے۔ وجہ یہ ہے کہ وہ ہاضمے کا ایک خلل’’سوزش قلب ‘‘ (heartburn) پیدا کرتی ہیں۔ اس کیفیت میں لگتا ہے کہ پیٹ کے تیزاب غذائی نالی کے ذریعے منہ میں آ رہے ہیں۔ یوں نہ صرف منہ کھٹا ہو جاتا ہے بلکہ نالی میں تکلیف بھی ہوتی ہے۔ اکثر اوقات یہ کیفیت انسان کو نیند سے اٹھا دیتی ہے اور پھر اسے سونے نہیں دیتی۔
کافی صبح نوش کیجیے
بہت سے مردوزن شام یا رات کو کافی پیتے ہیں۔ ماہرین طب کہتے ہیں کہ بہتر ہے، کافی صبح یا دوپہر کونوش کیجیے۔ وجہ یہ ہے کہ کافی میں موجود کیفین انسان کو چست وچالاک بناتی اور نیند بھگا دیتی ہے۔ اور جدید طبی تحقیق کی رو سے کیفین کے اثرات چھ گھنٹے تک رہتے ہیں۔ معنی یہ کہ کافی اگر شام کو پی جائے تو وہ انسان کی نیند اڑا سکتی ہے۔
الکحول نہ لیں
کئی ادویہ میں الکحول شامل ہوتا ہے۔ اگر ناگزیر نہ ہو تو رات کو ایسی ادویہ لینے سے پرہیز کیجیے کیونکہ الکحول بھی نیند کا دشمن ہے۔ بالفرض نیند آ بھی جائے تو انسان گہری نیند نہیں لے پاتا۔ گہری نیند کی حالت ہی میں ہمارا دماغ دن بھر کا کچرا صاف کرتا ہے۔ یوں انسان تازہ دم ہو جاتا ہے۔ گہری نیند نہ آئے تو انسان بدستور تھکن و شکست وریخت کا شکار رہتا ہے۔
کارڈیو ورزشوں سے بچیے
دور جدید کی مصروف زندگی میں کئی مردوزن کو شام یا رات کے وقت ہی ورزش کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اور ورزش کرنا ضروری ہے کیونکہ ثابت ہو چکا کہ یہ انسان کو تندرست وتوانا رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تاہم اب ڈاکٹر کہتے ہیں کہ شام سات بجے کے بعد کارڈیو ویسکلور (cardiovascular) ورزشیں نہ کیجیے۔ وجہ یہ ہے کہ اس قسم کی ورزشیں خاص طور پہ سرگرمی سے کی جائیں تو دل کی دھڑکن بہت تیز کر دیتی ہیں۔ نیز انسان کے اندرونی درجہ حرارت میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ شام سات بجے کے بعد ان ورزشوں سے دور رہیے۔ تاہم یوگا کرنا اور گہرے سانسوں والی ورزشیں کرنا مفید ہے۔ان کی مدد سے گہری نیند لینا آسان ہو جاتا ہے۔
ماحول پر توجہ دیجیے
یہ ضروری ہے کہ سونے والا کمرا تاریک، خاموش اور قدرے سرد ہونا چاہیے کہ گرمی انسان کی نیند اڑا دیتی ہے۔ اگر کمرے میں ائرکنڈیشنر لگا ہے تو وہ سونے سے قبل چلا لیں تاکہ کمرا ٹھنڈا ہو جائے۔ کمرا صاف ستھرا ہونا چاہیے۔ دیکھا گیا ہے کہ جس کمرے میں گند وغیرہ پڑا ہو، اس میں نیند بہ مشکل آتی ہے۔جبکہ صاف ستھرا کمرا حواس پہ خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔
نیند وقت پر لیجیے
اچھی نیند پانے کا بہترین طریق یہ ہے کہ کوشش کیجیے، روزانہ مقررہ وقت بستر پر جائیے۔ اور کم از کم سات گھنٹے سوئیے۔ جدید تحیق سے معلوم ہوا ہے کہ معمول سے سونے والے مردوزن اچھی نیند لیتے اور تندرست رہتے ہیں۔ یہ لوگ صبح مقررہ وقت پر ہی اٹھ جاتے ہیں۔ یوں ان کی زندگی نظم وضبط سے بسر ہونے لگتی ہے جس سے آخرکار انھیں ہر قسم کا فائدہ ہوتا ہے۔
یاد رکھیے، اگر بیس منٹ تک نیند نہ آئے تو اٹھ جایئے۔ کمرے سے باہر نکل آئیے اور کوئی ہلکا پھلکا کام کیجیے۔ مثلاً کوئی اچھی سی کتاب پڑھیے یا اعصاب پُرسکون کرنے والی موسیقی سنیے۔جب کچھ تھکن محسوس کرنے لگیں تو پھر لیٹ جائیے۔ اُمید ہے، اب نیند آ جائے گی۔
دھوپ لیجیے
دن میں اگر سورج آب وتاب سے نکلا ہے تو کچھ عرصہ دھوپ میں ضرور بیٹھیے۔ وجہ یہ کہ دھوپ ہارمونوں کا وہ نظام (circadian rhythm) مضبوط بناتی ہے جو ہمیں بیدار رکھتا ہے۔ تب انسان کو دن میں نیند نہیں آتی۔ نتیجتہً جب وہ سونے لیٹتا ہے تو اچھا خاصا تھک چکا ہوتا ہے۔ تھکن کی وجہ سے اسے جلد گہری نیند آ جاتی ہے۔ لہذا دھوپ بھی ایک لحاظ سے عمدہ نیند لانے میں معاون بنتی ہے۔
دن میں کم سوئیے
بعض مردوزن خاص طور پہ دوپہر کو دو تین گھنٹے سوئے رہتے ہیں۔یہ درست ہے کہ دوپہر کو قیلولہ کرنے کے فوائد ہیں مگر اسے زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے کا ہی ہونا چاہیے۔ دوپہر کو زیادہ سونے کا نقصان یہ ہے کہ پھر رات کی باقاعدہ نیند متاثر ہو جاتی ہے۔مذید براں شام کو بھی قیلولہ کرنے سے پرہیز کیجیے۔ البتہ اگر آپ رات کو ملازمت کرتے ہیں تو دوپہر کو چند گھنٹے سو سکتے ہیں تاکہ نیند کی کمی کافور ہو جائے۔
دن میں متحرک رہیے
دن میں جسمانی و ذہنی طور پہ سرگرم رہنا اچھا ہے کیونکہ اس طرح رات کو عمدہ نیند آتی ہے۔تاہم سونے سے کچھ عرصہ قبل کوئی مشقت کرنے والا کام مت کیجیے کیونکہ وہ نیند کو بھگا سکتا ہے۔ جو مردوزن سونے سے تھوڑی دیر پہلے ورزش کرتے ہیں، وہ اکثر کمی ِ نیند کی شکایت کرتے ہیں۔
پریشانیوں کو خود پہ طاری نہ کریں
کئی خواتین اور حضرات مسائل، مشکلات اور پریشانیوں کو خود پہ طاری کر لیتے ہیں۔ یوں عام طور پہ پریشانی تو دور نہیں ہوتی مگر وہ ذہنی وجسمانی لحاظ سے پراگندہ خاطر ہو جاتے ہیں۔ لہذا یہ ضروری ہے کہ اپنے حواس قابو میں رکھیں او رخصوصاً ذہنی طور پہ متاثر نہ ہوں۔ بستر پر لیٹیں تو ذہن خالی کر دیں تاکہ پُرسکون نیند لے سکیں۔ تمام فکریں اگلے دن پر منتقل کر دیں۔
[ad_2]
Source link