[ad_1]
عاقب جاوید نے کوچنگ میں عدم دلچسپی ظاہر کر دی، وہ سلیکٹر کی ذمہ داری نبھانے میں ہی دلچسپی رکھتے ہیں، البتہ نئے ٹیلنٹ کو نکھارنے کیلیے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ضرور بن سکتے ہیں۔
دوسری جانب سلیکٹرز نے محمد رضوان کو قیادت سونپتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ سلیکشن میں کردار صرف مشاورت تک محدود ہوگا،ادھر گیری کرسٹن کے بارے میں اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ انھوں نے کچھ عرصے پہلے ہی ایک نان ٹیسٹ پلئینگ ٹیم کی کوچنگ میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز یہ افواہیں زیرگردش رہیں کہ سلیکٹر عاقب جاوید کو ہیڈ کوچ کی اضافی ذمہ داری بھی سونپی جا رہی ہے، البتہ ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بات زیرغور نہیں آئی، درحقیقت جب نیند سے جاگنے کے بعد عاقب نے ٹی وی چلایا تو اپنا نام دیکھ کر حیران رہ گئے۔
یاد رہے ماضی میں جب مصباح الحق نے سلیکٹر اور کوچ کی دہری ذمہ داری سنبھالی تھی تب عاقب جاوید ان کے بڑے ناقدین میں شامل تھے،وہ نئے کھلاڑیوں کی رہنمائی کرنا چاہتے ہیں، پی سی بی آئندہ چند روز میں انھیں ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس کی ذمہ داری سونپ سکتا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق محمد رضوان کو قیادت سونپتے ہوئے واضح کر دیا گیا ہے کہ سلیکشن میں ان کاکردار صرف مشاورت تک محدود ہوگا،ابتدائی اسکواڈ اور پھر پلئینگ الیون سلیکشن کمیٹی ہی بنائے گی، ابتدا میں رضوان کو اس پر اعتراض تھا لیکن بعد میں ذمہ داری سنبھالنے پر آمادگی ظاہر کر دی۔
ادھر گیری کرسٹن پاکستان ٹیم کے ساتھ ایڈجسٹ نہ کر سکے،انھوں نے گذشتہ روز پاکستانی ٹیم کی وائٹ بال کوچنگ سے استعفیٰ دیا تھا، چند روز قبل پی سی بی نے سلیکشن کمیٹی سے کپتان اور کوچ کو باہر کر دیا تھا، ان کے اس اقدام کی بڑی وجہ اسی فیصلے کو قرار دیا جا رہا ہے۔
البتہ ذرائع کے مطابق معاملات ورلڈکپ کے بعد سے ہی درست نہیں چل رہے تھے،ان کے مطالبوں سے پی سی بی تنگ آ چکا تھا، کرسٹن کے ایجنٹ نے کچھ عرصے قبل ایک نان ٹیسٹ پلئینگ ٹیم کی کوچنگ کیلیے بھی ان کی درخواست بھیجی تھی، معاملات قابو سے باہر ہونے پر بورڈ نے بادل نخواستہ کوچ سے ناطہ توڑنا قبول کر لیا۔
[ad_2]
Source link