ڈیرہ اسماعیل خان(ابو المعظم ترابی )قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے نام پر عوام اور امریکا و چین کو بلیک میل کیا جاتا جبکہ ہمارے وسائل پر قبضہ کیا جاتا ہے.ہم نے آئینی ترامیم کے ذریعے پارلیمنٹ مزید زور کرنے کی کوشش ناکام بنا کر پارلیمنٹ ۔و جمہوریت کو مستحکم کیا ہے.
وہ بدھ روز جے یو آئی ڈیرہ کے زیر اہتمام اپنے اعزاز میں جامعتہ المعارف الشرعیہ میں منعقد کی گئی استقبالیہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس کی صدارت ضلعی امیر و صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمان نے کی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن برائے نام ہوتا ہے عوام بکسوں میں کچھ ڈالتے اور ان میں سے نکلتا کچھ اور ہے۔حقوق اور وسائل کی بات کرنے پر غدار قرار دے دیا جاتا ہے۔الیکشن کےنتائج کوئی اور مرتب کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جرنیل اور ہمارا کارکن دونوں پاکستانی ہیں اور برابر کے شہری ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمےاور قیام امن کے لیے کوئی منظم و مؤثر پالیسی نہیں ہے۔مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ آئین کے مطابق پاکستان لامذبب ملک نہیں بل کہ اسلامی ریاست ہے۔ جب کہ جمہوریت ہوگی اور عوام کی مرضی کے خلاف حکومت قائم نہیں ہو گی ، جمہوریت بھی قرآن و سنت کی پابند ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج تک اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد نہیں کیاگیا لیکن اب پابند کر دیا گیا کہ حکومت اس کی سفارشات کو پارلیمنٹ میں پیش کر کے ان پر عمل بھی کرے گی۔
افسوس کہ قبل ازیں پارلیمنٹ کی بجائے اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط کیا گیا لیکن اب ہم نے پارلیمنٹ کو مستحکم کیا ہے. ہم کسی کے دشمن نہیں ہیں بلکہ اداروں کی قدر کرتے ہیں لیکن پاکستان تب ہی مستحکم ہو گا جب ہر ادارہ آئین کی حدود میں رہ کر کام کرے گا۔ امن باتوں سے نہیں آ سکتا. دہشتگردی کو عوام کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے. کیا مرنا نہیں ہے. خدا کا خوف نہیں ہے. دہشت گردی کے خلاف کوئی مؤثر پالیسی نہیں ہے. صوبے وفاق پر چڑھائی کر رہے ہیں۔ ملکی معیشت ٹیکسوں سے چلتی ہے صوبوں کے وسائل پر وہاں کے عوام کا حق ہے۔ ہم حقوق کی بات کرتے ہیں تو غدار کہاجاتا ہے. ہم اپنے حقوق غصب نہیں کرنے دیں گے.
انہوں نے کہا کہ مسلح گروہ کھلے عام پھر رہے اور عوام خوف زدہ ہیں. چین و امریکا اور عوام کو بلیک میل کیا جا رہا ہے. اپنا قبلہ درست کر لیجیے. آپ ہمارےسروں کے تاج ہیں.ہمارے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔جرنیل و عام شہری دونوں پاکستانی ہیں. قوم کی قدر کیجیے. عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں. ہم گھروں سے نہیں نکل سکتے۔انہوں نے کہا کہ عوام بکسوں میں ڈالتے کچھ ہیں اور ان میں سے نکلتا کچھ ہے. ہم نے کل بھی کہا تھا کہ دھاندلی ہوئی ہے اور آج بھی وہی موقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر یکجہتی کا مظاہرہ کیا کیوں کہ ہم ملکی مفاد کو سمجھتے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ حکمران بہتری لانے کے لیے کیا کچھ کرتے ہیں۔ اپوزیشن سے بھی پرامن رہنے کی استدعا کی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصٰی کی آزادی بھی ہمارا فریضہ ہے.وحشی اسرائیل نہتےمسلمانون پر مظالم ڈھا رہا ہے۔
بچوں اور عورتوں سمیت ساٹھ ہزار سے زائد لوگوں کو شہید کیا جا چکا ہے جب کہ اسلامی دنیا خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے۔ بانی پاکستان نے اسرائیل کو ناجائز قرار دیا اور اب اسے تسلیم کرنے کی بات کی جا رہی ہے تا کہ دوسرے مرحلے میں کشمیر کا سودا کیا جائے۔
صدر مجلس مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ جمعیت نے ٢٦ویں ترمیم کے حوالے سے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جو کارنامہ سرانجام دیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ مولانا فضل الرحمان کے کردار پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مفتی محمود نے آئین سازی میں کردار ادا کیا اور مولانا فضل الرحمان نے آئین میں نظریہ پاکستان کے خلاف شامل ترمیمی شقوں کے خلاف جدوجہد کی اور فتح پائی۔
صوبائی امیر سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے کردار سے نہ صرف آئین بل کہ ملک بھی محفوظ ہو گیا ہے. قائدین کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ تقریب سے مولانا اشرف علی ،مفتی عبدالواحد قریشی،جمعیت کے ضلعی جنرل سیکرٹری محمد اشفاق چودھری، قاری محمد عثمان معاویہ، مولانا حفظ الرحمان خانو خیل، شاہد بھانی، سید فیاض شاہ،آصف قادر ایڈوکیٹ،پیر عبدالشکور،مولانا امیر محمد جان،قاری عمیر فاروقی مولانا محمد اسلام، مولانا اللہ نور، کفیل احمد نظامی نے بھی خطاب کیا.ضلعی جماعت کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو پگڑی بندھوائی گئی اور شیلڈ بھی پیش کی گئی۔
اس موقع یر شیخ ذوالفقار نقش بندی کی جانب سے بھیجا گیا تحفہ بھی پیش کیا گیا. ایپکا اور مرکزی انجمن تاجران کی طرف سے بھی پگڑی زیب تن کروائی گئی.قاری عبدالطیف اور قاری محمد نے تلاوت کی۔دیگر قائدین و عہدے داران سمیت ضلعی ناظم اطلاعات لعل خان خروٹی بھی تقریب میں شریک و متحرک تھ۔