[ad_1]
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زندگی کے ابتدائی 1000 دنوں میں چینی کا محدود استعمال بعد کی زندگی میں ذیا بیطس اور بلند فشار خون جیسے دائمی امراض کے خطرات میں کمی واقع کر سکتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ انسانی زندگی کا یہ ابتدائی دور (حمل ٹھہرنے سے دو برس کی عمر تک) ایک اہم دورانیہ ہے جہاں خراب غذا کئی برسوں بعد صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
جرنل سائنس میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 60 ہزار ایسے برطانوی افراد کے ڈیٹا کا معائنہ کیا گیا جن کا حمل 1951 سے 1956 کے دوران ٹھہرا تھا۔ یہ دورانیہ 1953 میں ختم ہونے والی جنگِ عظیم دوم کی کنفیکشنری راشننگ سے پہلے اور بعد کا دور ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران چینی پر عائد پابندیاں آج کی غذائی ہدایات سے مشابہ تھیں۔این ایچ ایس کی ہدایات کے مطابق کسی بھی فرد کو دن میں 30 گرام سے زیادہ چینی کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔
تحقیق میں ٹیم کو معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو شوگر راشننگ کے دور سے گزرے تھے ان کے اس سے نہ گزرنے والوں کے مقابلے میں ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات 35 فی صد جبکہ ہائپر ٹینشن میں مبتلا ہونے کے خطرات 20 فی صد تک کم تھے۔
سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں ماں کے پیٹ میں ماں کی غذا کی صورت میں بچوں کو انتہائی مقدار میں چینی کا سامنا رہتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دورانِ حمل اور ابتدائی زندگی میں بچوں میں چینی کے محدود استعمال کے ذریعے ٹائپ 2 ذیا بیطس اور ہائپر ٹینشن بچایا جا سکتا ہے۔
[ad_2]
Source link