27

انگریزی کتاب کے مختلف زبانوں میں تراجم

[ad_1]

اسلام پر امریکا میں شایع ہونے والی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ عنوان ہے ’’کیا آپ اسلام کے بارے میں کچھ جاننا پسند کریں گے؟‘‘ کتاب کے مصنف مسعود احمد سہروردی اشرفی ہیں اور اس کے مترجم ارشد علی جیلانی۔ اس کی اشاعت گلوبل اسلامک مشن سے ہوئی ہے۔

(نیویارک، امریکا)۔ صفحات 448 اور 25 ابواب پر مشتمل ہے۔ مذکورہ کتاب کا ترجمہ 10 زبانوں میں ہو چکا ہے، جبکہ مزید کام جاری ہے اور 19 زبانوں میں تراجم کے امور انجام دیے جا رہے ہیں۔ یہ جدوجہد اورکاوش کتاب کے مصنف مسعود احمد سہروردی کی ہے جن کی پرورش اسلامی ماحول میں ہوئی۔

اسلام سے محبت ان کی گھٹی میں شامل ہے۔ مصنف 45 برس سے امریکا میں مقیم ہیں، وہاں کے حالات سے اچھی طرح واقفیت ہونے کے بعد انھوں نے اسلام کی حقانیت کو واضح کرنے کے لیے ان کی ہی زبان میں کتاب کی اشاعت کا بیڑا اٹھایا تاکہ جو غیر مسلموں کے اسلام کے حوالے سے اعتراضات تھے ان کے جوابات قرآن کی روشنی میں تحریری شکل میں دیے جائیں۔

گزشتہ دنوں ان سے ملاقات بھی ہوئی۔ تقریب تقسیم ایوارڈ قائد اعظم رائٹرز گلڈ کی تھی، آپ وہاں تشریف لائے تھے لیکن کتاب کے بارے میں ہمارے ذہن میں کچھ سوالات تھے جن کے جوابات مکالمے کی شکل میں مسعود صاحب نے دیے اور فون پر گزشتہ شام تقریباً 30 سے 40 منٹ تک ہوئی۔ انھوں نے دوران گفتگو بتایا کہ امریکا میں ایک طویل مدت رہنے کے بعد اس بات کا اندازہ ہوگیا کہ اسلام کے بارے میں غیر مسلموں کی معلومات ناقص ہیں اور اسلام پر جو الزامات عائد کیے گئے ہیں ان کی نفی کرنا مناسب تھا۔

عام لوگوں کے پاس اسلامی حقائق توڑ مروڑ کر پہنچائے گئے تھے وہ بیوی اور اس پر ہونے والے تشدد کی بات کرتے ہیں اور ہم اپنی ماں کے تقدس، عزت و احترام کا ذکر کرتے ہیں۔ اسی طرح پڑوسیوں کے بارے میں یا پھر معاشرے میں کس طرح ایک دوسرے کے حقوق ادا کیے جائیں، یہ وہ باتیں ہیں جن کے بارے میں غلط فہمی اس لیے پیدا ہوئی کہ اسلامی تعلیمات سے غافل ہیں۔

میرے اپنے خیال کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ امت مسلمہ خاص طور پر ہماری قوم قرآن پاک کی تلاوت اور اسے حفظ کرتی ہے، لیکن پڑھنے اور پڑھانے والے اس کے معانی اور مفاہیم سے ناواقف ہیں۔ انھیں معلوم ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے کیا کہہ رہا ہے؟ چونکہ قرآن کریم ایک ضابطہ حیات ہے اس میں دین و دنیا کا ہر علم موجود ہے زندگی میں توازن رکھنے کے لیے ہمیں کیا کرنا ہوگا۔

 سائنس،جغرافیہ، طب، میاں بیوی اور اولاد و والدین کے حقوق کی ادائیگی، علم نجوم ،گناہ و ثواب، سزا و جزا، قیامت کی ہولناکیاں، جہنم کا عذاب، جنت کی نعمتیں۔ اگر ایک غیر مسلم عذاب و ثواب سے ناواقف ہے وہ دنیا کو صرف اور صرف عشرت کدہ سمجھتا ہے تو اسے قرآن کی روشنی میں سمجھانے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر مبعوث کیے، آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے۔

ان سب کا مقصد انسان کو جہالت،کفر و شرک اور گمراہی سے نجات دلانا تھا اور اب ایک بار پھر مسلمان اپنے راستے سے بھٹک گئے ہیں۔ ان کا تبلیغ کا کام توکرنا دورکی بات ہے وہ خود غافل ہوگئے ہیں، ان حالات میں جہاں بہت سے عالم دین جن میں ڈاکٹر ذاکر نائک جیسے علما حق کے پرچم کو بلند کرنے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں انھی میں محمد مسعود سہروردی کا نام نامی بھی شامل ہے،

انھوں نے 25 سال تک تیاری میں گزارے ہیں، منصوبہ بندی کی ہے، تب کہیں ان کی کاوش ان کے عمل کے ذریعے سامنے آئی ہے۔ اس کوشش کے نتیجے میں بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کیا اور باقاعدہ اسلامی تعلیم اصول و ضوابط کا مطالعہ کیا، مصنف کی تحریر کردہ قرآنی تعلیمات کی روشنی سے جگمگاتی ہوئی تحریر نے لوگوں کے دلوں پر اس قدر اثر کیا کہ اشاعت شدہ کتابیں ختم ہوتی گئیں اور ایک کتاب کے کئی کئی ایڈیشن شایع ہوئے جب ہم نے مصنف سے سوال کیا کہ اردو میں تو ترجمہ ہوچکا ہے اور مسلم وغیر مسلم نے دلچسپی اور اعتقاد کے ساتھ پڑھا ہے۔ 

یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کی طلب بڑھتی جا رہی ہے تو آپ اس حقیقت سے آگاہ کریں کہ 19 زبانوں میں جو تراجم کا کام ہو رہا ہے، ان میں کون کون سی زبانیں شامل ہیں؟ انھوں نے ہماری معلومات میں اضافہ کیا کہ ترکی، بنگلہ دیش، اسپینش، جرمنی، برطانیہ میں ساڑھے تین ہزارکتابیں انگلینڈ میں تقسیم کی گئی ہیں، اسی طرح ہندی زبان میں بڑی تعداد میں اشاعت ہوئی ہے۔

انھوں نے اس بات کا گلہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علما اسلام کی تعلیمات کو عام اور اس پر عمل کرنے اورکرانے کے لیے ایسے اجتماع کا اہتمام نہیں کر رہے ہیں جن کی بدولت ان پڑھ لوگ زندگی کے مقصد کو سمجھ سکیں کہ وہ اس دنیا میں کیوں آئے ہیں؟ ہم نے جواباً کہا بالکل درست فرمایا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ زندگی کا مقصد کھانا، پینا ہے ہمارے معاشرے میں لڑائی جھگڑے، قتل و غارت، حقوق و فرائض کی ادائیگی میں بددیانتی عام ہے، کسی کو ہوش نہیں ہے کہ ایک دن انھیں یہ دنیا چھوڑنی ہے اور اس طرح جرائم کرنے کے بعد کیا معافی کی گنجائش ہوسکتی ہے؟

ہر چھوٹے بڑے عمل کا حساب،کتاب اور جزا و سزا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسلام کیا کہہ رہا ہے؟ اس بات کو سمجھنا ہے، ان کا الزام ہے کہ اسلام تلوار سے پھیلا ہے، میں اس بارے میں یہ کہتا ہوں کہ تلوار سے تو انسان کے دو ٹکڑے کیے جاتے ہیں نہ کہ دلوں کو روشنی بہم پہنچائی جا سکتی ہے۔ اسلام کا پورا تعلق دل سے ہے، تلوار سے دنیا کو قبرستان تو بنایا جا سکتا ہے لیکن دلوں کو فتح کرنا ناممکن ہے۔

اسلام نے عورت کو مرد کے پارٹنر کے طور پر پیش کیا ہے، گاڑی کے دو پہیے بھی سیدھے چل رہے ہیں پھر کیا وجہ ہے سکون نہیں ہے؟ اسلام عورت کے حقوق کی ادائیگی کی بات کر رہا ہے، عورت کے حوالے سے بہت سی آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ پوری سورۃ ہی سورۃ النسا کے نام سے نازل ہوئی ہے اگر اس سورۃ کو پڑھا اور عمل کیا جائے تب معاشرہ پرسکون ہوسکتا ہے۔

مصنف نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا بیٹیوں کے زندہ دفن کرنے کے بارے میں تو بات ہوتی ہے لیکن آج تشدد اور ظلم کے نتیجے میں گھروں میں زندہ اور مردہ دفنا دیتے ہیں۔سوامی لکشمی شنکر اچاریہ اسلام اور ہندوازم کے اسکالر ہیں، انھوں نے کتاب کو پڑھا توصیفی کلمات لکھے جو ایک صفحے پر مشتمل تھے۔ 

انھیں اور دوسرے غیر مسلم جو قرآنی تعلیم سے واقف ہیں اور اس بات کا بھی اعتراف کرتے ہیں کہ قرآن پاک اللہ کی آخری کتاب اور اس کا حرف حرف سچا ہے وہ حق اورکذب میں تفریق تو کرتے ہیں لیکن ایمان جیسی دولت سے محروم رہتے ہیں لیکن جب اللہ کا حکم ہوتا ہے توکٹر سے کٹرکافر دائرہ اسلام میں خوشی خوشی داخل ہو جاتا ہے۔اسلام سادگی کا درس دیتا ہے، فضول خرچی،کنجوسی و بخیلی کو ناپسند کرتا ہے۔ حیا ایمان کی شاخ ہے اگر بے حیائی کو اپنا لیا جائے تو ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔

 اسی وجہ سے ایک مسلمان بے حیائی کے کاموں سے دور رہتا ہے کہ یہ حکم اس کے رب کا ہے اور جھوٹ سے پرہیز کرتا ہے کہ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور جھوٹے پر لعنت اللہ کی طرف سے دی جاتی ہے۔غرض اسلام کی تمام باتوں اور اللہ کے احکام کو مصنف نے اپنی کتاب ’’کیا اسلام کے بارے میں کچھ جاننا پسند کریں گے؟‘‘ سمو دیا ہے، میں مبارک باد پیش کرتی ہوں کہ محمد مسعود احمد نے دینی تعلیمات کا ایک خوش رنگ گلدستہ اپنے قارئین کے لیے پیش کیا ہے جس کی خوشبو دور دور تک پہنچی ہے۔ 
 



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں