[ad_1]
ماہرین فالج نے کہا ہے کہ دستیاب اعداد و شمار کے بعدایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک سال کے دوران ساڑھے 3 لاکھ افراد فالج کا شکار ہوجاتے ہیں۔اس تعداد کا تقریباً 40 فی صد حصے کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے نیورولوجی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا۔ واک کا آغاز ڈاکٹر عشرت العباد خان او ٹی کمپلیکس کے دروازے سے ہوا جو او پی ڈی بلاک پر اختتام پذیر ہوئی۔
واک کی قیادت پرنسپل ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے کی۔
اس موقع پر ڈاؤ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق فرمان، پروفیسر ڈاکٹر نائلہ نعیم شہباز،ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر جواد السلام، ڈائریکٹر او پی ڈیز ڈاکٹر رستم زمان، ڈاکٹرز و فیکلٹی کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ساتھ ہی آگاہی واک میں ریسکیو 1122 کے رضاکار ، ایمبولینس اور بائیکس بھی شریک ہوئیں۔
ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں گفتگو کرتے ہوئے اسٹروک نیورولوجسٹ ڈاکٹر انعامِ خدا نے کہا کہ اسٹروک یونٹس قائم کیے گئے ہیں اور اس حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ اسی سلسلے میں آج آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فالج کے متعلق آگاہی بہت ضروری ہے کیونکہ 90 فیصد کیسز میں اس سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں بلڈ پریشر، ذیابیطس کو کنٹرول کیا جائے، خون میں چربی کی مقدار کولیسٹرول کو کم کیاجائے، پھل اور سبزیاں استعمال کریں۔
انہوں نے کہا کہ 30 سال سے زائد العمر افراد کو سال میں ایک مرتبہ شوگر لازمی چیک کروانی چاہیے تاکہ فالج سے بچا جاسکے، فالج سے بچاؤ کیلئے روزانہ آدھا گھنٹے واک کریں اور نشہ آور چیزیں، سگریٹ، پان، گٹکا، ویپ وغیرہ ان سب سے پرہیز کریں۔
ڈاکٹر انعام نے کہا کہ 70 سے 80 فیصد کیسز میں ایسا ہوتا ہے کہ خون کی نالیاں تنگ ہوجاتی ہیں اور خون کا لوتھڑا، بہاؤ کو روک دیتا ہے اور دیگر اعضا تک نہیں پہنچ پاتا، ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی مریض کو جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو اس میں وقت کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے، خون جب تک دماغ تک نہیں پہنچ پاتا تو وہ حصہ مفلوج ہوجاتا ہے جس کے لیے مریض کو جلد از جلد اسپتال پہنچانا ضروری ہے کیونکہ فالج کے علاج کا خاص انجیکشن اور علاج فراہم کرنے کے لیے ابتدائی 4 سے ساڑھے 4 گھنٹے اہم ہوتے ہیں۔
علاوہ ازیں ڈاکٹر طارق فرمان نے کہا کہ ہر سال دنیا بھر میں ایک کروڑ 20 لاکھ افراد فالج کا شکار ہوجاتے ہیں۔ان میں سے60 لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ پاکستان میں یہ تعداد 3 لاکھ کے قریب ہے اور فالج سے متاثرہ مریض بچ بھی جائے تواپاہج ہوجاتا ہے اور اس کی دیکھ بھال میں بہت مشکلات پیدا ہوتی ہیں لہذا اگر فالج اور دل کے دورے سے بچنا چاہتے ہیں تو صحت مند طرز ِ زندگی اپنائیں۔
آخر میں شرکا کو صحت مند غذا کے طور پر پھل اور جوس پیش کیے گئے۔
[ad_2]
Source link