36

تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں، قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف

[ad_1]


اسلام آباد:

 

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں  انکشاف ہوا ہے کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین بجلی چوری میں ملوث ہیں۔

 

ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن نے اجلاس کے دوران بتایا کہ ڈسکوز کے ملازمین بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں، ہم نے کئی ملازمین کو چارج شیٹ کیا ہے، انہیں جلد ہی نوکری سے نکال دیا جائے گا۔

 

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین راجا خرم نواز کی زیرصدارت  ہوا، جس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ خرم علی آغا، چیف کمشنر، ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے شریک ہوئے۔  کمیٹی کے تمام ارکان کی جانب سے بجلی چوری کے معاملے پر پولیس کو اختیارات دینے کی مخالفت کی گئی۔

 

وزارت پاور ڈویژن کی جانب سے کمیٹی میں بتایا گیا کہ بجلی چوری کی روک تھام بہت ضروری ہے۔ اس وقت 1.8ٹریلین کی ریکوری کرنی ہے جو نہیں ہو پارہی۔

 

زرتاج گل نے کمیٹی میں کہا کہ میرے علاقے میں بجلی چیکنگ کی آڑ میں لوگوں پر حملہ کرتے ہیں۔ پولیس کے پاس بجلی چوری کے معامالات میں اختیار نہیں ہونا چاہیے۔  نبیل گبول کا کہنا تھا کہ کراچی میں صرف بلڈنگ کے واٹر آپریٹر کو گرفتار کیا گیا، 3ماہ بعد جیل میں ہی مر گیا۔ یہ بہت بڑی زیادتی ہے۔ پہلے بھینس چوری کے مقدمات ہوتے تھے۔ اب بجلی چوری کے مقدمات درج ہو رہے ہیں۔

 

وزارت قانون کی جانب سے بتایا گیا کہ ڈسکوز کے آفیسر کی درخواست پر پولیس کارروائی کر سکتی ہے۔ پولیس ڈسکوز کے آفیسر کے ساتھ مل کر کارروائی کرے گی۔

 

صاحبزادہ حامد رضا نے اجلاس میں کہا کہ پنجاب میں 9ارکان اسمبلی کے خلاف بجلی چوری کے مقدمات درج ہیں۔ طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ کئی کئی اضلاع میں کسی قسم کا بل ادا نہیں کیا جاتا ہے۔

 

وزارت پاور ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ جب تک اختیارات نہیں ملتے ریکوری نہیں ہو سکتی۔  ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ ہمارے پاس انفورسمنٹ کا نظام نہیں ہے۔ 

 

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ چھوٹے لوگوں کو اٹھا لیتے ہیں، مگر کسی بڑے کو گرفتار نہیں کیا۔

 

ایڈیشنل سیکرٹری نے انکشاف کیا کہ ڈسکوز کے ملازمین میں بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں۔ ہم نے 786ملازمین کو بجلی چوری پر چارج شیٹ کیا ہے۔  ان تمام ملازمین کو جلد ہی نوکری سے نکال دیا جائے گا۔

 

وزارت پاور ڈویژن کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ آپ یہ بل پاس کر دیں، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم اس طرح بل پاس نہیں کر سکتے۔

 

بعد ازاں  قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کل سیکرٹری پاور ڈویژن کو طلب کر لیا۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں