[ad_1]
کراچی:
وفاقی وزارت تعلیم نے میڈیکل کا جواز پیش کرنے والے طلبہ کو پاکستان میں اے لیول کے امتحانات میں اردو لازمی کے مضمون سے استثنا دے دیا ہے جسے میٹرک کے مساوی اے لیول کے نصاب سے اردو لازمی کا مضمون خارج کرنے کی جانب پہلا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
اس فیصلے سے میٹرک کرنے والے طلبہ بھی میڈیکل گراؤنڈ کا جواز پیش کرکے بظاہر فائدہ لے سکیں گے۔
وفاقی وزارت تعلیم کے ماتحت ادارے ’’انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن‘‘ آئی بی سی سی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے اس سلسلے میں باقاعدہ ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے کیونکہ نصاب میں مضامین کی شمولیت اور اخراج کا اختیار نیشنل کریکولم کونسل کے پاس ہے جسے تاحال اس فیصلے کا علم ہی نہیں ہے۔
قواعد و ضوابط کے مطابق کوئی بھی امتحانی بورڈ لازمی مضمون سے کسی بھی طالب علم کو استثنا نہیں دے سکتا، اگر کوئی طالب علم میڈیکل بنیادوں پر کسی لازمی مضمون سے استثنا مانگتا ہے تو متعلقہ بورڈ اسے متبادل مضمون کا امتحان دینے کا پابند کرتا ہے تاہم آئی بی سی سی کے حالیہ جاری نوٹیفکیشن میں واضح طور پر میڈیکل گراؤنڈ پر ’’exempt‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسے پاکستانی طلبہ جو پاکستان سے ’’میڈیکل گراؤنڈ‘‘ پر امتحانات میں شریک ہو رہے ہوں انھیں ایس ایس سی (میٹرک)/ او لیول سے اردو کے لازمی مضمون سے استثنا ہوگا۔
آئی بی سی سی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد ندیم کی جانب سے جاری اس نوٹیفکیشن میں انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن کے ستمبر 30 کے منعقدہ 173 ویں اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں طالب علم کو اپنی طبی صورتحال کے ثبوت کے طور پر سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ/میڈیکل بورڈ کی دستاویزات فراہم کرنی ہوں گی۔ اسی نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ یا پھر طالب علم ایس ایس سی لیول (میٹرک) میں آفر ہونے والے اردو لازمی کے متبادل مضمون میں شریک ہوگا،
واضح رہے کہ آئی بی سی سی کی جانب سے او لیول کی سطح پر اردو لازمی کے میڈیکل بنیاد پر استثنا سے متعلق جاری کردہ اس نوٹیفکیشن سے تعلیمی حلقوں میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے اور بعض اساتذہ کا کہنا ہے کہ آخر طالب علم صرف اردو لازمی کے مضمون سے ہی میڈیکل بنیادوں پر استثنا کیوں مانگ رہے ہیں، میڈیکل بنیادوں پر تو کسی بھی لازمی مضمون سے استثنا مانگا جاسکتا ہے۔
اردو ہی کے ایک استاد کا کہنا تھا کہ آئی بی سی سی ایک ایسا نوٹیفکیشن بھی جاری کر سکتا تھا جس میں یا تو کسی مضمون کا ذکر ہی نہیں ہوتا یا پھر تمام ہی لازمی مضامین کا تذکرہ کر دیا جاتا تاہم نوٹیفکیشن سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ فیصلہ کچھ مواقعوں پر اہم افراد کو نوازنے کے لیے کیا گیا ہے، اسے عمومی طور پر اردو لازمی کے مضمون سے جاری کیا گیا جو اب ایک مثال بننے جا رہی ہے اور میڈیکل گراؤنڈ کا جواز پیش کرکے اب اس سے ہر وہ طالب علم فائدہ حاصل کرنا چاہے گا جو اردو پڑھنا نہیں چاہتا۔
گورنمنٹ سٹی کالج کراچی کے اردو کے پروفیسر ڈاکٹر عرفان شاہ سے جب ’’ایکسپریس‘‘ نے اس سلسلے میں رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’’ایسا نوٹیفکیشن آئی بی سی سی کے دائرہ اختیار سے باہر ہے یہ قومی نصاب سے جڑا ہوا معاملہ ہے جو بیورو آف کریکولم یا نیشنل کریکولم کا ادارہ ہی دیکھ سکتا ہے اور لازمی مضامین سے متعلق کسی بھی قسم کی exemption کا فیصلہ وہیں ہو سکتا ہے، یہ فیصلہ کرکے آئی بی سی سی نے اپنے ہی آئینی اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس طرح کے فیصلے ایک ایسے وفاقی وزیر کے ماتحت ادارے کر رہے ہیں جن کی قومی کے ساتھ مادری زبان بھی اردو ہے۔‘‘
دوسری جانب جب ’’ایکسپریس‘‘ نے آئی بی سی سی کے ڈائریکٹرز میٹنگز عمار گیلانی سے رابطہ کیا تو وہ بظاہر اس نوٹیفکیشن سے واقف ہی نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا یہ ایک مخصوص کیس ہے کوئی جنرل نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، ایک طالبہ نے میڈیکل گراؤنڈ پر اردو کے مضمون سے استثنا مانگا تھا لیکن اب تک میڈیکل دستاویزات پیش نہیں کیے ہیں تاہم جب نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ نے انھیں نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا تو ان کا سوال تھا کہ یہ نوٹیفکیشن آپ کو کیسے مل گیا، مجھے اس سلسلے میں دیکھنا ہوگا کہ جنرل نوٹیفکیشن کب اور کیسے جاری ہوا ہے۔‘‘
یہاں قابل ذکر امر یہ ہے کہ میڈیکل دستاویزات پیش کیے بغیر استثنا کا نوٹیفکیشن خود اس امر کی نشاندہی کر رہا ہے کہ یہ ایک عمومی نوٹیفکیشن ہے جس میں میڈیکل کی بنیاد پر طلبہ کو اردو لازمی کے مضمون سے استثنا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ آئی بی سی سی کی اپنی ویب سائٹ پر پاکستان میں او لیول کے 8 لازمی مضامین میں ’’انگریزی، اردو، اسلامیات، مطالعہ پاکستان اور ریاضی‘‘ کو شامل کیا گیا ہے جبکہ وفاقی وزارت تعلیم کے 14 جون 2023 کے جاری ایک نوٹیفکیشن میں واضح طور پر نیشنل کریکولم آف پاکستان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ گریڈ 9 سے 12 تک ’’اردو، انگریزی، مطالعہ پاکستان، ریاضی، طبعیات، کیمیاء، حیاتیات، کمپیوٹر سائنس، انٹرپینیوو شپ اور اسلامیات‘‘ کو قومی نصاب کے طور پر منظور کیا گیا ہے۔
[ad_2]
Source link