[ad_1]
٭ ہائی کورٹ نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو ا یک لاکھ تک کا جرمانہ کرنے کی اجازت دی ہے۔ جج کا کہنا تھا کہ 1500یا 20000 ہزار کے جرمانے سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا ۔
٭ لاہور،گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان کے عوام کے پارکس،چڑیا گھر، میوزیم اور کھیلوں کے مقامات پر جانے کی مکمل پابندی ہے۔
٭ تمام پرائمری اور ایلیمنٹری سکولوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
٭ یہ دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ بچوں کی صحت کو لاحق خطرات کے پیش نظر سکولوں کو بندکیا گیا ہے۔
٭ لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق شہر میں بھاری گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
٭ پنجاب حکومت نے حفاظتی اقدامات کے طور پر گرین لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے۔
٭دھواں چھوڑنے والی کاروباری مقاصد کے لئے استعمال ہونے والی گاڑیوں اور چنگ چی رکشوں کا شملہ پہاڑی اور اس سے ملحقہ علاقوں ایبٹ روڈ‘ ایجرٹن روڈ‘ ایمپریس روڈ‘ ڈیورنڈ روڈ اور ڈیوس روڈ پر داخلہ بند کر دیا ہے۔
٭ اہم مقامات جیسے نادرا آفس اور شاہین کمپلیکس کی پارکنگ کو متبادل مقامات پر شفٹ کر دیا ہے۔
٭رکشوں کے شملہ پہاڑی‘ گڑھی شاہو چوک‘ پولیس لائنز ‘ منٹگمری روڈ‘ ڈیوس چوک میں داخلے کو روک دیا گیا ہے تاکہ بھیڑ کو کم کیا جا سکے ۔
٭ سپیشل ٹریفک وارڈنز کو مرکزی شاہراہوں پر تعینات کیا گیا ہے اور پابندی کو نافذ کرنے کے لئے رکاوٹیں لگائی گئی ہیں۔ دھوئیں کے ذرات کو دبانے کے لئے کھلی جگہوں پر پانی کا چھڑکاؤ جاری ہے۔
٭گرین لاک ڈاؤن زونز میں گرد غبار کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لئے پانی کے چھڑکاؤ کے بغیر چھاڑو لگانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
٭ لاہور ہائی کورٹ نے فصلوں کی باقیات کو جلانے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا بھی حکم دیا ہے۔
٭ سکولوں کی جانب سے طلبا ء کو لینے اور چھوڑنے کے لئے استعمال ہونے والی بسوں کی تفصیلات بھی طلب کر رکھی ہیں۔ سرگودھا میں فیکٹریوں کی آلودگی کی نگرانی اور لاہور میں ٹولنٹن مارکیٹ سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے ۔
٭ پنجاب انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی نے لاہور میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی سطح کو مد نظر رکھتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے مطابق گرین لاک ڈاؤن زون ڈیوس روڈ ‘ایجرٹن روڈ‘ ڈیورنڈ روڈ‘ کشمیر روڈ اور شملہ پہاڑی سے گلشن سینما‘ ایبٹ روڈ ‘ ریلوے اسٹیشن اور ایمپریس روڑ تک کے علاقوں تک پھیلا ہوا ہے، کوئین میری روڈ اور اس کے اطراف کے علاقوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
٭ ان علاقوں پر مزید پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں جن میں تعمیراتی کاموں پر پابندی ، کمرشل جنریٹر پر پابندی اور شام آٹھ بجے کے بعد باربی کیو پر پابندی شامل ہے۔
٭ اس سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سموگ سے لڑنے کے لئے انڈیا کے ساتھ ’’کلائمیٹ ڈپلومیسی‘‘ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
٭ لاہور ہائی کورٹ نے دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں کو مسمار کرنے کا بھی حکم دیا ۔n
[ad_2]
Source link