[ad_1]
اسلام آباد:
جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی عدالتی دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کی درخواست عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خارج کردی۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی کی عدالتی دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے درخواست کی مخالفت میں دلائل دیے۔
پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ پرتشدد مظاہروں سے حکومت کو دباؤ میں لانا دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے، جی ایچ کیو پر حملہ افواج پاکستان کو بغاوت پر اکسانے کی نیت سے کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے حصول کیلیے دہشت گرد تنظیموں کی طرز پرمنظم منصوبہ بندی کی گئی، 9 مئی سے قبل منصوبہ بندی کرکے عسکری اہداف کا تعین کیا گیا۔
پبلک پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ جی ایچ کیو پر حملہ بین الاقوامی میڈیا پر نشر ہوا جس میں بھارتی میڈیا سرفہرست تھا۔
انہوں نے کہا کہ جولائی 2023 میں محکمہ داخلہ پنجاب نے 9 مئی واقعات پر رپورٹ جاری کی، رپوٹ کے مطابق 102 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا اور 26 عمارتوں پر منظم حملے کیے گئے، رپورٹ کے مطابق ایک ارب چھیاسٹھ کروڑ 56 لاکھ مجموعی نقصان کا تخمینہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی واقعات ملکی داخلی سلامتی اور ریاستی استحکام پر براہ راست حملہ تھا، 9 مئی واقعات نہ صرف دہشتگردی بلکہ ریاست پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑ نے کی کوشش تھی۔
پبلک پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ 19 ماہ کی تاخیر سےعدالتی دائرہ اختیار کو چیلنج کرنا فرد جرم سے بچنے کا حربہ ہے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچا نا، لوٹ مار کرنا جلاو گھیراؤ کرنا دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے اور شہری زندگی کو مفلوج کرکے افراتفری کا ماحول پیدا کرنا دہشت گردی ہے۔
پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیک وقت پورے ملک میں عسکری اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست خارج کردی۔
[ad_2]
Source link