[ad_1]
اسلام آباد:
اسلام آباد میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے درخواست نمٹاتے ہوئے انویسٹمنٹ کی رقم درخواست گزار کو واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
آئینی بینچ نے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں، جس پر درخواست گزار کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ ہمیں جو زمین الاٹ ہوئی ہے وہ واپس کریں یا پھر رقم ڈالرز میں واپس کی جائے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ کا کنڈکٹ بھی تو کیلئر نہیں ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ آئی ٹی یونیورسٹی کی زمین کو کمرشل زمین میں تبدیل کر دیا گیا، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کو سی ڈی اے متبادل زمین دینا چاہ رہا تھا۔
وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ ہم نے تو کہا متبادل جگہ پر بھی یونیورسٹی بنانے کے لیے تیار ہیں، جو شرائط عدالتی حکم میں تھیں سی ڈی اے پہلے وہ پوری کرے، سی ڈی اے نے جگہ دینے کا معاہدہ کیا پھر معاہدے سے مکر گئے، اگر یہی صورتحال رہی تو بیرون ممالک سے سرمایہ کاری ختم ہو جائے گی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ اتنے جذباتی نہ ہوں اور نہ ہی ہمیں جذباتی کریں، کسی ایک شخص کی وجہ سے کیا بیرونی سرمایہ کاری رک جائے گی، پہلے بھی پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری ہو رہی ہے آگے بھی انشاءاللہ ہوگی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جہاں زمین دی جا رہی ہے وہاں کچھ ہے ہی نہیں، یہاں پر ہم نے زمین پر کام کیا ہوا ہے زمین کے اردگرد چاروں طرف دیوار بنائی ہے، میری التجا ہے عدالت سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اچھی بات ہے آپ پورے ملک میں یونیورسٹیاں بنائیں ہر صوبے میں یونیورسٹیاں بنائیں۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آپ کون سا مفت میں تعلیم دیں گے، آپ بھی تو فیس لیں گے بچوں سے اور پاکستان میں تو تعلیم کاروبار بن چکا ہے۔
آئینی بینچ نے سماعت کے بعد کیس نمٹاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کی انویسٹمنٹ کی رقم واپس کی جائے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میری رقم ڈالر میں یا پھر پاکستان کے یورو بانڈ میں واپس کی جائے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ پہلے والے عدالتی فیصلے کے مطابق ان کے ڈالرز کے برابر اس ٹائم کے پاکستانی روپے سپریم کورٹ میں جمع کروا دیے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ درخواست گزار کی رقم سپریم کورٹ میں موجود ہے، رقم پر اب تو منافع بھی اکھٹا ہوگیا ہوگا۔
[ad_2]
Source link