44

انٹرنیٹ کی رفتار کم ہونے کی کوئی پالیسی نہیں اس حوالے سے حکومت سے پوچھا جائے، چیئرمین پی ٹی اے

[ad_1]


اسلام آباد:

چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ اسپیڈ کم ہونے سے متعلق کوئی پالیسی نہیں اگر کوئی پالیسی ہے تو حکومت سے پوچھا جائے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت ہونیوالے سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس میں وزیرمملکت آئی ٹی نے بتایا کہ پیکا میں ترمیم زیر غور ہیں، فیک نیوز کو ہم نے ہی ریگولیٹ کرنا ہے، آئی ٹی ہماری ترجیح ہے،

ان کا کہنا تھا کہ تمام شعبوں کے بجٹ پر کٹ لگے ہیں مگر آئی ٹی کے بجٹ پر کٹ نہیں لگا، انٹرنیٹ سست ہونے کی ٹیکنیکل وجوہات بھی ہیں۔

وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ نے کہا کہ ہم نے گذشتہ 3 سال میں آئی ٹی میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی، میگاہرٹز اسپیکٹرم کو کلئیر کیا گیا ہے، اپریل میں فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی ہوجائے گی اور چین کے ساتھ فائبر آپٹک منسلک کرلیں گے۔

چیئرمین کمیٹی پلوشہ خان نے کہا کہ وزارت آئی ٹی جو بھی اقدام اٹھاتی ہے ذمے داری وزارت داخلہ پر ڈال دیتی ہے، سمجھ نہیں آتی ہمارے پاس وزارت آئی ٹی کیوں ہے؟

وزارت آئی ٹی کے حکام نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی تقاضے پورے کرتے ہوئے کوشش کر رہے ہیں آئی ٹی انڈسٹری پر کم سے کم اثرات ہوں۔

سینٹر پلوشہ خان نے سوال کیا کیا وی پی این بندش اور انٹرنیٹ معاملے پر کسی اسٹیک ہولڈر سے بات ہوئی؟ اسپیکٹرم کیا وجہ ہے انٹرنیٹ سلو ہونے کی؟ آپ کے فون میں اگر آپ اسپیڈ ٹیسٹ ایپ سے اسپیڈ چیک کریں وہ ٹھیک آئے اور وٹس ایپ نہ چلے تو پھر اسپیکٹرم کا مسئلہ نہیں ہوتا۔

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ نے کہا آپ سب کے ہاتھ میں فون ہے بتائیں ابھی کون سی ایپ نہیں چل رہی ؟ سب کچھ غلط بیان کیا جاتا ہے اس حوالے سے جلد حقائق پر مبنی پریس کانفرنس کروں گی۔

اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ اسپیڈ کم ہونے سے متعلق کوئی پالیسی نہیں، انٹرنیٹ سپیڈ پر اگر کوئی پالیسی ہے تو حکومت سے پوچھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یکم جنوری سے وی پی این کی لائسنسنگ شروع کر دیں گے، وی پی این کی لائسنسنگ سے مسئلہ حل ہو جائے گا، انٹرنیٹ کی رفتار وی پی این کی وجہ سے آہستہ نہیں ہوئی۔ 

کمیٹی ارکان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ مجموعی طور پر سلو ہے، سینیٹر افنان اللہ خان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ فائر وال کی وجہ سے سست ہو سکتا ہے۔

اس پر سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے کہا کہ آئی ٹی انڈسٹری کی جانب سے انٹرنیٹ کی سست روی کی شکایات آ رہی ہیں، نیشنل سیکیورٹی کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بند کرتے ہیں۔

سینیٹر کامران نے سوال کیا کہ کیا نیشنل سکیورٹی صرف پاکستان کا مسئلہ ہے، یہ مسئلہ بھارت کو نہیں ہوتا کیا؟سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ 2018میں ہم نے وی پی این رجسٹر کئے لیکن انٹرنیٹ پر کوئی مسئلہ نہیں ہوا، ہم نے بھی وائٹ لسٹنگ کی اور گرے ٹریفک روکنے کیلئے اقدامات کئے لیکن انٹرنیٹ متاثر نہیں ہوا۔

وزیر مملکت شزا فاطمہ نے انٹرنیٹ کی سست روی کی وجہ صارفین کی تعداد میں اضافے کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب جتنے استعمال کنندگان ہیں پہلے نہیں تھے اس وجہ سے رفتار میں مسئلہ آرہا ہے۔
 



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں