[ad_1]
اسلام آ باد:
مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ اداروں میں بیٹھے لوگوں نے ماضی میں ایسی پالیسیاں بنائیں جس کی وجہ سے وہ خاص طور پر نوجوانوں میں غیر مقبول ہو گئے۔
رہنما ن لیگ جاوید لطیف نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں میں بیٹھے لوگوں نے ماضی میں ایسی پالیسیاں بنائیں جس کی وجہ سے وہ خاص طور پر نوجوانوں میں غیر مقبول ہو گئے اور نوجوان ادارے میں بیٹھے لوگوں کی پالیسیوں سے اعتراضات رہے ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ آج ہم اس حالت کوپہنچ گئے ہیں کہ جو ان اداروں کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے یا ان پر تنقید کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے اس کو خود تنقید کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج جو اداروں کی وکالت کرتا ہے یا اداروں پر حملہ آور ہونے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے آج اس شخص اور جماعت کو بھی خود تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک بیانیے کا تعلق ہے اور مقبول یا غیر مقبول ہونے کی بات ہے تو حقائق یوں ہیں کہ کسی نہ کسی کو تو حقیقت بیان کرنی ہو گی ۔ حقائق کا ذکر کرنا چاہیے لیکن ان کا ذکر کوئی بھی نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ اصل بات تو یہ ہے کہ کیا ہمارے اداروں میں بیٹھے لوگوں نے آئین اور قانون کے مطابق اپنی پالیسیاں بنائیں؟ جواب آئے گا نہیں۔
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے تین سالوں میں ریاست،قوم اور نوجوانوں کے لیے کچھ نہیں کیا، آج لوگ کہتے ہیں کہ وہ مقبول ہے تو وہ کس وجہ سے مقبول ہیں؟ 2022 کے بعد جو اداروں کیخلاف مؤقف اپنایا، ایک جملے میں اگر میں بتاؤں تو بانی پی ٹی آئی منتیں کر رہا ہے، لابنگ فرم وغیرہ کی خدمات لی ہوئیں ہیں، مگر یہ سب ریاست کے لیے نہیں اپنے لیے ہے۔ سو اس کا وہ موقف لوگوں کو اچھا لگ رہا ہے ۔ یہی موقف جب ماضی میں ہم نے رکھا ہوا تھا تو ہم بھی مقبول تھے وجہ یہ نہیں ہے کہ ہم وہ موقف چھوڑ چکے ہیں وجہ یہ ہے کہ ہم نے دیکھا کہ اداروں کے سربراہ یہ کام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کے مطابق کام کرنے کو تیار ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ادارے مکمل اے پولیٹیکل نہیں ہوئے ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ میں اپنے موقف پر قائم ہوں کہ پی ٹی آئی کو سہولت کاری میسر ہے، فرد جرم عائد ہوئی ہے فیصلہ آنے دیں پتا چل جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی حکومتیں سیاسی جماعتوں کو ڈیل کرتی آئی ہیں لیکن مسلح جتھوں کو ڈیل کرنے کا کام اداروں کا ہوتا ہے ۔ حکومت کا کام حکومتی معاملات چلانا اور سیاسی جماعتوں کو قانون سازی میں انگیج کرنا ہوتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے مسائل اور تحفظات کو ایڈریس کرنا ہوتا ہے۔جتھوں سے نمٹنے کے لیے حکومت وقت پالیسی تو بنا سکتی ہے لیکن عمل درآمد تو اداروں نے کرنا ہے۔
[ad_2]
Source link