[ad_1]
اسلام آباد:
جسٹس منصور علی شاہ کے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کے نام لکھے گئے 2 خطوط منظر عام پر آگئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دیکر فیصلہ سننے تک جوڈیشل کمیشن اجلاس موخر کیا جائے۔
ہائی کورٹس کے ایڈیشنل ججوں کی نامزدگیوں سے پہلے جوڈیشل کمیشن کے قواعد و ضوابط ترتیب دیے جائیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے سندھ ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے لیے ایڈیشنل ججوں کی نامزدگیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دو درجن سے زائد درخواستیں زیر التوا ہیں جو منظور بھی ہو سکتی ہیں اور مسترد بھی۔
درخواستیں منظور ہوتی ہیں تو جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کی وقعت ختم ہو جائے گی، ایسی صورتحال ادارے اور ممبران کے لیے ہزیمت کا باعث بنے گی، چیف جسٹس 26 آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دیں۔
دوسرے خط میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن نے ججوں کی تعیناتی کے لیے ضروری قواعد اور معیار ترتیب نہیں دیے،موجودہ نامزدگیوں کو اس وقت تک قبول نہیں کیا جا سکتا جب تک کمیشن تعیناتی کا واضح معیار اور طریقہ کار نہ طے کرے۔
سابقہ قواعد موجودہ حالات میں کارآمد نہیں ہیں،ججوں کی تعیناتی کے عمل میں شفافیت، مستقل مزاجی، اور میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے جامع پالیسی اور معیارات کا ہونا لازمی ہے۔
واضح رہے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا، عمر ایوب کی جگہ بیرسٹر گوہر جوڈیشل کمیشن کے رکن بن گئے ہیں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی منظوری کے بعد نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
[ad_2]
Source link