8

عالمی بینک پاکستان کو 10 سال میں 20 ارب ڈالر دے گا، 14 جنوری کو معاہدہ، مزید 20 ارب ڈالر نجی قرض بھی دلوائے گا


اسلام آباد:

ورلڈ بینک پاکستان کے لیے 20 ارب ڈالر کا قرض پیکیج منظور کرنے پر تیار ہوگیا اور معاہدے پر 14جنوری کو دستخط ہونگے جبکہ اس کے دو ذیلی ادارے مزید 20ارب ڈالر کے نجی قرضوں کے حصول میں معاونت کرینگے جس سے مجموعی پیکیج 40ارب ڈالر تک پہنچ جائیگا ۔

یہ عالمی سطح پر پہلا بڑا 10سالہ پیکیج ہوگا جس کے فنڈڈ منصوبوں کو سیاسی تبدیلیوں سے محفوظ رکھا جائے گا ۔ پیکیج کے تحت صرف چھ شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ان 6ٹارگٹڈ شعبوں کو وسیع تر سیاسی اسپیکٹرم کی حمایت حاصل ہے اور توقع ہے کہ 2025 سے 2035 کے عرصے کے دوران پاکستان میں 5سالہ آئینی مدت کی اسکیم کے تحت حکومت میں ہونے والی کسی تبدیلی سے ان پر اثر نہیں پڑے گا۔ سرکاری دستاویز اور پاکستانی حکام کے ساتھ پیکیج پر پس منظر کی بات چیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک 2025-35 کا مقصد بڑے پیمانے پر سب سے زیادہ نظرانداز کیے گئے لیکن اہم شعبوں میں سماجی اشاریوں کو بہتر بنانا ہے۔

ان شعبوں میں صحت، تعلیم اور موسمیاتی تبدیلی شامل ہے۔ اس فریم ورک پر کام سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی عہدیدار نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک نے پاکستان کو پہلے ایسے ملک کے طور پر منتخب کیا ہے جہاں وہ 10 سالہ شراکت داری کی حکمت عملی متعارف کرانے جا رہا ہے۔ فریم ورک کے مسودے کے مطابق مالی سال 2025 سے لے کر 2035 تک کے لیے عالمی بینک کا کل قرض تقریباً 20 ارب ڈالر کا ہوگا۔ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی 14 جنوری کو ورلڈ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے 2025 سے 2035 کی مدت کے لیے منظوری دی جائے گی۔

منظوری کے بعد ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن ریسر کا اسلام آباد کا دورہ بھی متوقع ہے۔ 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک نے ترقی کی اہم بنیادوں پر توجہ مرکوز کرنے والے ان چھ اہداف کے نتائج کو ترتیب دیا جہاں پاکستان سب سے پیچھے ہے۔ منصوبہ کے مطابق 10 سال میں ہدف بنائے گئے اضلاع میں بچوں کی ناقص نشوونما میں 30 فیصد کمی لائے جائے گی۔ تعلیم کی کمی کو 60 فیصد تک کم کیا جائے گا۔ ورلڈ بینک کا رعایت پر قرض دینے والا ونگ ۔ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (IDA) ۔ 20 بلین ڈالر میں سے 14 بلین ڈالر قرض دے گا۔ بقیہ 6 بلین ڈالر نسبتاً مہنگی ونڈو ۔بین الاقوامی بینک برائے تعمیر نو اور ترقی (IBRD)۔ کے ذریعے فراہم کیے جانے کا امکان ہے ۔

تاہم یہ قرض ان سالوں کے دوران IDA کی فنڈنگ کے جائزہ پر منحصر ہوں گے۔ اس جائزہ میں پاکستان کی حیثیت اور کارکردگی کو دیکھا جائے گا۔ بشمول پائیدار ترقی کی مالیاتی پالیسی اور اس کے قرض کے خطرے کے اشاریے کو بھی دیکھا جائے گا۔ حکومت پاکستان کو 20 بلین ڈالر کے قرضوں کے علاوہ نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت عالمی بینک کے دو دیگر اداروں یعنی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن اور ملٹی لیٹرل انویسٹمنٹ گارنٹی ایجنسی (MIGA) کے ذریعے مزید 20 بلین ڈالر کے نجی قرضے کی حمایت بھی کی جائے گی۔ اس طرح کل پیکج 40 بلین ڈالر ہو جائے گا لیکن سرکاری قرضے 20 بلین ڈالر کے برابر ہوں گے۔ ورلڈ بینک کا نیا فریم ورک چھ شعبوں پر توجہ مرکوز کرے گا لیکن یہ 10 کم اثر والے شعبوں سے قرضے کو مرحلہ وار ختم کر دے گا۔ ٹرانسپورٹ، پاور ٹرانسمیشن، ٹیلی کام، کان کنی اور شہری انفراسٹرکچر جیسے شعبوں کو IDA یا IBRD کی فنڈنگ نہیں ملے گی۔

عالمی بینک غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے IFC اور MIGA کی ضمانتوں کے ذریعے فراہم کردہ سرمایہ کاری کے ذریعے ان شعبوں کی مدد کرے گا۔ ورلڈ بنک تیسرے درجے کی صحت کی دیکھ بھال، اعلیٰ تعلیم، پیشہ ورانہ اور تکنیکی تربیت، لاجسٹک اور انٹرپرینیرشپ سے بھی نکل جائے گا۔ ورلڈ بینک کی نئی حکمت عملی مختصر مدتی میکرو مالیاتی ایڈجسٹمنٹ پروگراموں اور بکھری ہوئی چھوٹی سرمایہ کاری والے شعبوں سے نکل کر زیادہ منتخب، مستحکم اور بڑی سرمایہ کاری کے ذریعے ان شعبوں کی طرف منتقل ہونا ہے جو پائیدار ترقی اور نمو کے لیے اہم ہیں۔ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ورلڈ بینک اب بھی ترقی اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مزید مالیاتی جگہ بنانے کے لیے اصلاحات کی حمایت کرے گا۔ 10 سالہ منصوبہ بندی کا فریم ورک ملک کی غیر مستحکم سیاست کے باعث ترجیحات میں بار بار پیدا ہونے والے جھٹکوں سے پروگرام کو بچانے میں مدد کرے گا۔ عالمی بینک کے جائزے کے مطابق حکومت میں تبدیلیوں کے بعد کی جانے والی درخواستوں نے ورلڈ بینک کے پورٹ فولیو کو تقسیم کیا اور اس کے اثرات کو کمزور کیاہے۔

ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ کم سرمایہ کاری اور کم نمو کی وجوہات میں متضاد میکرو اکنامک پالیسیاں شامل ہیں جو ایک غیر مستحکم سیاست، ایک پیچیدہ اور متضاد بزنس ماحول کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ حالیہ سیاسی عد م استحکام نے کووڈ 19، اجنان کی قیمتوں کے جھٹے اور 2022کے سیلاب کے منفی اثرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ورلڈ بنک کے حالیہ جائزے کے مطابق پاکستان کی معیشت حالیہ معاشی بحران سے آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہے ۔ چھ شعبوں میں سے پہلا ہدف یہ ہے کہ صحت اور غذائیت اور خاندانی منصوبہ بندی کے ایجنڈے پر توجہ مرکوز کرکے بچوں کی ناقص نشوونما خاص طور پر نوعمر لڑکیوں، ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی ناقص نشوونما میں کمی لائی جائے گی۔ عالمی بینک کے قرضے کے نتیجے میں توقع ہے کہ 54 ملین افراد کو صحت، غذائیت اور آبادی کی معیاری خدمات حاصل ہوں گی۔

18 ملین خواتین جدید مانع حمل ادویات استعمال کریں گی اور 60 ملین افراد کو پانی، صفائی اور حفظان صحت کی خدمات فراہم کی جائیں گی۔ دوسرا ٹارگٹ علاقہ اندراج میں بہتری کے ذریعے سیکھنے کی کمی کو کم کرنا ہے۔ معیاری پرائمری اور سیکنڈری سکولوں میں حاضری کو یقینی بنانا جائے گا۔ خاص طور پر لڑکیوں ، جن کی اکثریت سکول سے باہر ہے، پر توجہ دی جائے گی۔ ورلڈ بینک کے قرضے کی وجہ سے تقریباً 12 ملین بچوں کو بہتر تعلیم کے لیے نشانہ بنایا جائے گا۔ تیسرا شعبہآب و ہوا کی لچک کو بڑھایا جائے گا۔ اس سے تقریباً 17 ملین لوگوں کو غذائی تحفظ حاصل ہوگا اور 78 ملین افراد کو موسمیاتی خطرات کے خلاف بہتر لچک فراہم کی جائے گی۔ ماحول کا ڈی کاربونائزنگ چوتھا شعبہ ہے۔ عالمی بینک کی مداخلت سے گرین ہاؤس گیس کی شدت کو کم کیا جائے گ ۔ خاص طور پر توانائی کے شعبہ میں فضائی آلودگی کے اخراج کے محرکات سے نمٹا جائے گا۔ منصوبہ بند مداخلتوں کے ذریعے 10 گیگا واٹ قابل تجدید بجلی پیدا کی جائے گی۔

پانچواں شعبہ محصولات کی وصولی کو بڑھا کر اور اخراجات کو معقول بنا کر مالیاتی گنجائش میں اضافہ کرنے کا ہے۔ مجوزہ مداخلتوں سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو 15 فیصد تک بڑھانے کی امید ہے۔ پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے نجی سرمایہ کاری میں اضافہ چھٹا شعبہ ہے اور یہ شعبہ نجی سرمایہ کاری کو ہدف بنائے گا۔ ورلڈ بینک کے اندازوں کے مطابق تقریباً 20 بلین ڈالر کی نجی سرمایہ کاری کو سہولت فراہم کی جائے گی۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں