5

دریائے سندھ کی نایاب اندھی ڈولفن کی نسل خطرات سے دوچار


کراچی:

طویل رقبے پر پھیلے دریائے سندھ میں پائی جانے والی اندھی ڈولفن کا شماردنیا کے نادرونایاب ترین ممالیہ(دودھ پلانے والی آبی حیات ) میں ہوتا ہے، مگر بڑھتی ہوئی آلودگی اور دیگر وجوہات کی بنا پر انڈس ڈولفن کی نسل خطرات سے دوچار ہے۔ 

ڈولفنزعموماً سمندرکے کھارے پانی میں پائی جاتی ہیں،مگرکرہ ارض پرصاف پانی،دریاؤں اورپانی کےمستقل ذخائرمیں بھی دریائی ڈولفنزموجود ہیں،جو اپنی جسمانی ساخت،رنگ اور دیگر عوامل کے سبب ایک دوسرے سے مختلف ہیں،ان میں صرف ایک قدرمشترک ہے کہ ان کے مسکن میٹھے پانی کے دریا ہیں۔

پاکستان کے دریائے سندھ میں پائی جانےوالی ڈولفن بھی دنیا کے دیگرممالک میں پائی جانے والی ڈولفنزسے بالکل الگ تھلگ نسل ہے،انفرادیت کی ایک  وجہ یہ بھی ہے کہ یہ مکمل طور پر اندھی ہے،آنکھوں کے حلقے ہونے کے باوجود اس میں روشنی نہیں ہےاور یہ بینائی سےمکمل طورپرمحروم ہے،مگراندھی ہونے کے باوجود دریائے سندھ کی ڈولفن بلا کی حس رکھتی ہے،یہ ہلکے سےکھٹکے پربھی خطرے کو بھانپ لیتی ہے۔

پرسکون اور پرامن ماحول کے دوران دریاکے پانی میں اچھل کود اور غوطےدیکھنے والے کے لیے ایک دلفریب نظارہ ہوتا ہے، دنیا کے دیگر ممالک میں دریائی ڈولفن کا مسکن  بھارت کی گنگاندی، ایمیزون ندی، چین کے دریا ینگٹزاوربرازیل کے قرب میں واقع بولوین ندی بھی ہے۔

ڈبلیو ڈبلیوایف کے مطابق سن 1992میں انڈس ڈولفنز کی تعداد 500کے لگ بھگ تھی،تاہم گزرتے وقت کے ساتھ یہ تعداد ابتدا میں 1200سے1500جبکہ بعدازاں سن 2017میں کیے گئے سروے کے مطابق یہ تعداد 2ہزارکے لگ بھگ ہے۔

انسانی عمل دخل کی وجہ سے انڈس ڈولفن کا 80فیصد مسکن تباہی سے دوچارہوچکا ہے،اس نوع کی آبادی کو مختلف خطرات کا سامنا ہے،جن میں ماہی گیری کے جالوں میں الجھنا،آبی آلودگی،غیرقانونی شکار،آبپاشی کی نہروں میں ڈولفن کا پھنس جانا شامل ہیں، سندھ میں پائی جانے والی ڈولفن کو سندھی زبان میں ’اندھی بلہن کہا جاتا ہے۔

بین الاقوامی تنظیم انٹرنینشل یونین فار کنزرویشن آف نیچر(آئی یو سی این)نے اس صاف پانی کی ممالیہ جانور کوخطرے سے دوچار انواع کی ریڈ لسٹ میں شامل کررکھا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پیدائشی طور پر پاکستان میں پائی جانے والی ڈولفن کبھی بصارت رکھتی ہوگی، تاہم دریاوں میں بڑھتی آلودگی اور مسلسل گدلے پانی میں رہنے کی وجہ سے یہ نسل بتدریج بینائی سے محروم ہوئی۔

سمندری ڈولفن کے مقابلے میں اس کی تھوتھنی لمبی اور کسی آرے سے مشابہہ ہوتی ہے، جس میں دونوں جانب بہت چھوٹے چھوٹے دانت ہوتے ہیں، اندھی ڈولفن نابینا ہونے کے باوجود روشنی اور اندھیرے میں فرق کر سکتی ہیں،اس کا رنگ بھورا ہوتا ہے جبکہ جسم کا وسط کالے سے بھورا نما ہوتا ہے۔

مچھلی کے شکار کے لیے زرعی ادویات کے استعمال جیسے اقدامات سے انڈس ڈولفن کی نشو نما متاثر ہو رہی ہے،پانی میں بڑھتی ہوئی آلودگی بھی انڈس ڈولفن کی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے،دریائے سندھ کے قرب وجوار کے کھیتی باڑی والے علاقوں میں زراعت کے لیے کھاد اور زرعی ادویات کے استعمال اورکیڑے مکوڑوں کے لیے جراثیم کش زہریلے کیمیکل بھی دریا کے پانی میں شامل ہوجر ڈولفن کے اموات کا سبب بنتے ہیں۔

ماضی میں انسانی سہولیات کے لیے بننے ڈیموں اوربیراجوں کی تعمیرنے اس آبی حیات کی آبادی کوتقسیم کرکےان  کے قدرتی مسکن کوشدید متاثرکیا،جس کی وجہ سے قدرتی طور پراندھی ڈولفن کی نقل وحرکت انتہائی محدود ہوگئی۔

 دریائے سندھ کی اندھی ڈولفن کوماہی گیری کے جالوں سے بھی شدید خطرات ہے،کیونکہ اس کی لمبی تھوتھنی اس وقت جال میں پھنس جاتی ہےجب یہ جال میں پھنسی مچھلی کی بو پاکر اس کو کھانے کے لیے لپکتی ہے،ڈبلیوڈبلیوایف  کےکوآرڈینیٹر عمران ملک کےمطابق ایک نجی بینک کی فنڈنگ سےڈولفن کنزرویشن پروگرام اس کی بقا کے لیےترتیب دیا گیا ہے،ضروری امریہ ہے کہ لوگوں کوآگاہی دی جائے تاکہ ان میں اس آبی حیات کےحوالے سےشعورپیداہو۔

ان کا کہنا ہے کہ انڈس ڈولفن کےحوالے سےحکومتی اورسندھ وائلڈلائف کی پالیسیز پر نظرثانی کی ضرورت ہے،دریا میں سیوریج اورصنعتی بغیرٹریٹیڈ پانی شامل کیا جارہاہے،اس کےعلاوہ ماہی گیروں کی جانب سےغیرقانونی اورنقصان دہ جالوں کا استعمال بھی ایک بہت ہی بڑاخطرہ ہے،اس کا حل یہ ہے ان کویا توآگاہی دی جائےیا اس حوالےسے کوئی سخت قوانین وضع کیے جائیں۔

ڈبلیوڈبلیوایف کے مینیجرتوحیدغنی میہسرکے مطابق ملاح کمیونٹی کی آگاہی ناگزیرہے،اس کےعلاوہ کینال کے گیٹوں پرپنگلرکو جالوں پرتنصیب بھی ناگزیرہے،پنگرایک مخصوص آوازپیداکرنے والا آلہ ہے،جوماہی گیری کے جالوں کے قریب آتی ڈولفنزکوایک تنبیہہ جاری کرتے ہیں،25ہزارمالیت کا یہ آلہ آوازپیدا کرنے والے آلات کی تعیناتی ماہی گیری کے جالوں میں دریائے سندھ کے ڈولفن کے الجھنے کو کم کرنے کا ایک ممکنہ حل ہے،یہ ٹیکنالوجی خطرے سے دوچار دریائی ڈولفن کے تحفظ میں مدد کر سکتی ہے اور پائیدار ماہی گیری کو فروغ دے سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سن 2022 کے اوائل میں پاکستان میں تجرباتی طور پر پہلی بار  دریائے سندھ کی 3 ڈولفنز کو محفوظ طریقے سے سیٹلائٹ ٹرانسمیٹر کے ساتھ ٹیگ کیا گیا تھا،جو ان کی نقل و حرکت، رویے اور رہائش گاہوں کے بارے میں اہم ڈیٹا فراہم کریں گے،پراجیکٹ کے تحت صوتی رکاوٹوں کی آزمائشیں کی گئیں،جن میں آواز خارج کرنے والا آلہ پنگر استعمال کیا گیا۔

نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ پنگرز ماہی گیری کے جالوں کے ساتھ ڈولفن کے براہ راست عمل دخل کو کرتا ہے،سائنسی ماہرین نےدودہائیوں  پر محیط ایک صبر آزما اور طویل تحقیق کے بعد اس بات کا انکشاف کرچکے ہیں کہ خطرے سے دوچار دریائے سندھ اور گنگا کی ڈولفن ایک دوسرے سےیکسر مختلف  اقسام کی نسلیں ہیں۔

اس تحقیق سے پہلے انھیں جغرافیائی اعتبار سے ایکدوسرے کے قریب خطوں میں ہونے کے سبب ایک سمجھا جاتا تھا،پاکستان ميں مون سون بارشوں کے بعد جب دريا کا پانی اترتا ہے، تو يہ مچھلياں تالابوں وغيرہ ميں پھنس جاتی ہيں، جہاں انہيں خوراک کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔

دریائے سندھ میں گذشتہ کئی برسوں کے دوران یکے بعد دیگرے چشمہ تونسہ، گدو اور سکھر چینل کے درمیان کئی سروے کیے گئے،جس میں تحقیقی ٹیم نے دریا اور زمین پر اس حساس نوعیت کے تیکنیکی کام کے دوران کئی شب وروز گزارے۔

گزشتہ دو دہائیوں سے تقریباً 300پھنسے ہوئے دریائی ڈولفنز کو بحفاظت بچا لیا گیا ہے اور انہیں واپس سندھ میں چھوڑ دیا گیا،راستہ بھٹک جانے والی انڈس ڈولفن دریامیں مسلسل سفر کے دوران کئی کلومیٹر دور نکل جاتی ہیں،ریسکیو کے بعد ان کی دریائے سندھ میں واپسی کا مرحلہ انتہائی دشوار اورتکنیکی اعتبار سے انتہائی  پیچیدگی نوعیت کا ہوتا ہے کیونکہ برق رفتار سے واپسی کا یہ سفر بذریعہ سڑک کیا جاتا ہے،جس کے دوران اندھی ڈولفن کو ایک تولیے میں لپیٹ کر اس کے جسم کو مسلسل پانی سے تر رکھاجاتا ہے کیونکہ ذراسے خشکی کے سبب یہ دم توڑ دیتی ہے۔

سندھ وائلڈلائف کے مطابق ماضی کے خطرات کے درمیان اب کچھ اور واقعات نئے اندیشوں کی صورت میں سر اٹھارہے ہیں،جن میں اس بے ضرر آبی حیات کو کلہاڑیوں کے وار اور بندوق سے براہ راست گولی مارنے کے واقعات پیش آچکےہیں۔

گذشتہ دنوں کچھ نوجوانوں کی جانب سے ڈولفن کو دریا سے نکال کر سیلفی بنانے کے چکر میں ڈولفن کی جان لے چکے ہیں،جن کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے،دریائے سندھ کے قریب واقع گاؤں،دیہات میں انڈس ڈولفن کے حوالے سےکچھ قصے بھی مشہور ہیں،ایک افسانوی قصے کے مطابق اندھی ڈولفن کبھی جل پری ہواکرتی تھی،جس نے گذرتے وقت کے ساتھ اپنی شکل تبدیل کرلی اور اب جل پری سے مچھلی بن چکی ہے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں