[ad_1]
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر داخلہ کی زیر صدارت نیکٹا ہیڈکوارٹر میں نیشنل ایکشن پلان عمل درآمد جائزہ کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں وفاقی سیکریٹری داخلہ، سربراہ نیکٹا، ڈی جی ایف آئی اے جبکہ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، اسلام آباد کے آئی جیز اور سیکریٹریز داخلہ نے شرکت کی۔
نیشنل کوآرڈینٹر نیکٹا، نیشنل ایکشن پلان اور انٹیلیجنس اداروں کی تمام ٹیم اور چیف کمشنرز بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں پاکستان بھر میں پولیس کو جدید ٹیکنالوجی دینے کے بارے بریفنگ دی گئی۔
پورے پاکستان کی پولیس کو نئی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے لیے تفصیلی مشاورت و غور کیا گیا جبکہ چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے بارے میں کیے گئے اقدامات کا بغور جائزہ لیا گیا۔ تمام آئی جیز نے چینی شہریوں کی سیکیورٹی اور حفاظت کے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
وضع کردہ ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں ایرانی صدر کے دورہ کے دوران اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔
وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ پولیس سمیت تمام سیکیورٹی ادارے چینی شہریوں کی حفاظت کے ایس او پیز پر 100 فیصد عمل درآمد یقینی بنایں اور اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی، غیرملکی شہریوں کی حفاظت کے ایس او پیز پر عمل درآمد میں غفلت پر سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ دہشت گردی کے قلع قمع کے لیے ہمیں اپنے اداروں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنا ہوگا اور وفاق اس ضمن میں صوبوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کچے کے علاقے سے شرپسند عناصر کا مشترکہ آپریشن سے مستقل خاتمہ کیا جائے گا، مشترکہ آپریشن کے لیے ڈرونز سمیت جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لایا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے گزشتہ چند ماہ میں اچھی پیشرفت ہوئی اور اس میں خاطر خواہ کمی آئی، تمام ادارے مشترکہ حکمت عملی سے اسمگلرز کے خلاف سخت قانونی کارروائی کو یقینی بنائیں۔
[ad_2]
Source link